• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
13فروری کو امریکی وہائٹ ہائوس میں کیا خوب مناظر تھے۔ 70سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے 45سالہ جسٹن ٹروڈو ایک رائونڈ ٹیبل پر بڑے اعتماد سے بیٹھا ہے اور اسی ٹیبل پر بیٹھی ہوئی اپنے ملک کینیڈا کی بڑی بڑی کارپوریٹ کمپنیوں کی سربراہ خواتین کو ان کا اپنا تعارف، کمپنی کی مصنوعات اور دیگر تفصیلات ڈونلڈ ٹرمپ سے متعارف کراتے ہوئے سنجیدگی اور فخر سے دیکھ رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ تو پہلے ہی خواتین سے بدتمیزی اور نازیبا سلوک اور احترام نہ کرنے کے واقعات کے حوالے سےایسی شہرت رکھتے ہیں کہ عہدہ صدارت کی حلف برداری کے دوسرے روز واشنگٹن میں حقیقتاً کئی لاکھ خواتین کا احتجاجی مارچ ہوا، دیگر امریکی شہروں میں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی خواتین کے اسی روز احتجاجی مارچ علیحدہ تھے۔ کینیڈا کے نوجوان، خوش شکل اور عاجزانہ عادات کے حامل وزیراعظم امریکہ کے ایک روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن آئے تو اپنے ساتھ مذکورہ خواتین کے گروپ کو خواتین کی ایک کانفرنس میں شرکت کیلئے لائے اور پھر اسی ایک روزہ دورہ کے اختتام سے قبل ہی کینیڈا اور امریکہ کی خواتین کی کونسل بھی تشکیل پاگئی جو دونوں ملکوں کے درمیان کاروبار، تجارت اور دیگر مسائل پر تعاون کرے گی۔ کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو کی اپنی کابینہ کی 50فیصد تعداد خواتین وزراء پر مشتمل ہے۔ کینیڈا کے مدبر سیاستدان اور 14سال سے زائد عرصہ تک اپنے ملک کے وزیراعظم پیٹر ٹروڈو کے بیٹے، اور موجودہ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی شخصیت، سوچ، فلسفہ زندگی اور معاملات کے بارےمیں اپروچ، پڑوسی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت، فلسفہ زندگی، سوچ اور اپروچ کے معاملے میں ایک دوسرے کی مکمل ضد ہیں اور خدشہ تھا کہ ان دونوں کی ملاقات کہیں تلخیوں پر ختم نہ ہو اور وہ امور بھی میڈیا سمیت سب کے سامنے تھے جن پر دونوں کے قول اور ایکشن میں مکمل تضاد بھی گزشتہ چند دنوں میں سامنے آیا۔ وہ کچھ یوں ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے صرف گزشتہ سال میں 40ہزار شامی مہاجرین کو ایئرپوریٹ جاکر خوش آمدید کرکے اپنے ملک میں پناہ دی ہے اور ابھی مزید سلسلہ جاری ہے۔ ادھر صدر ٹرمپ نے تو جنگ سے تباہ شدہ بے وطن اور پناہ کی تلاش میں دربدر شامی مہاجرین کو ممکنہ طور پر دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اپنے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی جسے خود امریکی عدالت نے اپنے حکم سے معطل کیا۔ 27جنوری کو صدر ٹرمپ نے ریفیوجی اور 7مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندیاں عائد کیں تو اسی روز کینیڈین وزیراعظم کا انسانی ہمدردی کے ساتھ ٹوئٹر تھا کہ ’’ظلم و زیادتی، دہشت گردی اور جنگ کے باعث پناہ کی تلاش میں پھرنے والوں کا کینیڈین بلا امتیاز مذہب خیرمقدم کریں گے‘‘۔ اسی طرح کینیڈین وزیراعظم شلوار کرتہ پہن کر رمضان کے دوران مساجد کی صفوں میں بیٹھ کر افطار کرنے کا خاصا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ حال ہی میں کینیڈین کیوبک سٹی میں مسجد میں ایک نسل پرست گورے کی فائرنگ سے متعدد نمازی شہید ہوئے تو اسے بھی کینیڈین وزیراعظم نے مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی قرار دیا۔ خود وہاں جاکر مسلمانوں کے سوگ اور تدفین میں شرکت کی جبکہ صدر ٹرمپ نے اس بارے میں کسی بھی قسم کے افسوس کا رسمی اظہار تک نہیں کیا۔ جسٹن ٹروڈو کینیڈا کے مسلمانوں اور ان کی اقدار کو ملک کیلئے انتہائی اہم اثاثہ قرار دیتے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے مسلمان شہریوں اور ان کی مذہبی اقدار کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھتے اور امتیازی چھان بین کی حمایت کرتے ہوئے اسلام کو بھی ایک دشمن تصور کرتے ہیں۔ مسئلہ مسلمانوں کا نہیں بلکہ خود اہل مغرب کے طے کردہ رواداری کے اصولوں، جمہوری تقاضوں، مذہبی رواداری اور تحمل، انسانی حقوق، رنگ و نسل سے بالاتر انسانی مساوات کی پاسداری کا معاملہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی سیکورٹی اور کیپٹلزم کے نام پر ان تمام طے شدہ اصولوں کو پس پشت ڈال کر ایسے ارب پتی افراد کی کابینہ تشکیل دیتے ہیں جو خود امریکہ کے غریب اور نچلے متوسط طبقے کو بھی کوئی تحفظ یا مراعات دینے کے خلاف ہیں۔ کینیڈین جسٹن ٹروڈو تو انسانی حادثات و مشکلات پر کئی بار عوام کے سامنے بھی اشکبار نظر آچکے ہیں وہ معاشرے کی مجموعی بھلائی اور ترقی کے حامی ہیں۔ ان کی کابینہ میں وزیر دفاع سکھ ہے تو ان کی پارٹی کی مسلمان خاتون اقراء خالد رکن پارلیمنٹ بھی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی سیاست، فلسفہ زندگی اور عالمی امیج ہر لحاظ سے ایک دوسرے کی ضد ہیں لیکن دونوں کے ممالک ایک دوسرے کے اتنے قریبی اور لازمی ہمسایہ ہیں کہ اس امر کا خدشہ تھا کہ اتنی متضاد شخصیت و اقدار رکھنے والے دو سیاستدان اور حکمراں جب ملاقات کریں گے تو کیا نتائج نکل سکتے ہیں؟ پاکستان اور بھارت کی طرح امریکہ اور کینیڈا کے درمیان طویل بارڈر بلکہ بارڈر کا بیشتر حصہ محض ایک دوسرے پر اعتماد کی بنیاد پر کنٹرول ہوتا ہے۔ ہر روز 2ارب ڈالرز کی تجارت دونوں ملکوں کے درمیان ہوتی ہے۔ کینیڈین برآمدات کا بیشتر حصہ امریکہ جاتا ہے۔ دونوں کی معیشت کا انحصار ایک دوسرے پر ہے۔ کینیڈین معیشت کا انحصار امریکہ سے تجارت کے ساتھ بہت گہرا ہے ’’نافٹا‘‘ نامی فری ٹریڈ معاہدہ امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے درمیان ہے جس کو ڈونلڈ ٹرمپ نظرثانی کرکے امریکہ کے حق میں مزید تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں۔
شخصیات اور آئیڈیالوجی اور حکمت عملی کے ان تمام تضادات اور ٹرمپ کے متعین کردہ امریکی مفادات کے اس ہجوم میں ٹرمپ سے عمر اور دولت کے لحاظ سے کافی چھوٹے اور امریکہ کے مقابلے میں 10 گنا کم آبادی والے ہمسایہ ملک کینیڈاکےوزیراعظم نے واشنگٹن جاکر نہ صرف دوطرفہ امور پر بات کی بلکہ انتہائی وقار اور برابری کی سطح پر اپنے ملک کا موقف پیش کیا۔ رسمی ہاتھ ملانے میں بھی ٹروڈو نے جس باڈی لینگویج اور وقار کے ساتھ ہاتھ ملایا اسے نہ صرف کیمرہ نے ریکارڈ کیا بلکہ انسانی آنکھوں نے بھی نوٹس لیکر متعدد تبصرے بھی جنم دیئے۔ گو کہ انگریزی میں پریس کانفرنس بھی کینیڈا میں سمجھ لی جاتی لیکن اپنے ملک کی دونوں سرکاری زبانوں فرنچ اور انگلش میں اپنا بیان اور سوال و جواب دیتے ہوئے نہ طوالت کی پروا کی اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے چہرے پر بوریت کے آثار کو قابل توجہ گردانا۔ شام کے مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ دے کر آباد کرنے کی وضاحت نہیں بلکہ مکمل حمایت کرتے ہوئے ٹرمپ کے سامنے یہ بھی کہہ دیا کہ امیگریشن اور بارڈر سیکورٹی پالیسی کے بارےمیں ہمیں کسی کے لیکچر کی ضرورت نہیں۔ سنجیدگی اور ڈپلومیسی کا یہ انداز کہ اپنے ہر موقف کو شائستگی اور مہذب انداز میں سرعام بیان کیا۔ تجارت اور بارڈر سیکورٹی سمیت یہ اجاگر کیا کہ امریکی سیکورٹی اور معیشت کیلئے کینیڈا سے تعلقات کتنے ضروری ہیں اور امیگریشن پالیسی میں اس قدر اہم تضاد کے باوجود نہ صرف توقعات سے زیادہ اپنے دورہ کو کامیاب کرلیا بلکہ متنازع امور پر بھی کسی تلخی کی بجائے ڈائیلاگ سے حل کرنے کی بات بھی منوا کر لوٹے۔ کینیڈین وزیراعظم کے والد اور کینیڈا کے مدبر لیڈر پیٹر ٹروڈو کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ کینیڈا کے تعلقات ایک ہاتھی کے ساتھ سونے کے مترادف ہیں کہ ہر کروٹ لینے پر ہڈیاں ٹوٹتی ہیں لیکن انہی کا بیٹا جسٹن ٹروڈو کینیڈا سے کہیں طاقتور امریکہ جیسے ہمسائے اور ٹرمپ سے متضاد شخصیت کے باوجود خواتین کی مشترکہ کونسل سمیت اپنی بات منوا کر لوٹا ہے کاش پاکستان اور بھارت بھی کچھ سیکھ لیں۔



.
تازہ ترین