• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سینیٹ کی سیلیکٹ کمیٹی نے کرپشن اور بنیادی انسانی حقوق کے معاملات میں معلومات تک رسائی سے متعلق حکومتی بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے تحت کسی بھی لاپتہ شخص کے بارے میں متعلقہ ادارہ تین دن میں تحریری طور پر معلومات دینے کا پابند ہو گا کسی بھی ادارے میں بدعنوانی اور قواعد کی خلاف ورزی کی ادارے سے وابستہ کوئی بھی شخص نشاندہی کر سکے گا اور اسے قانونی تحفظ حاصل ہو گا ان معاملات سے متعلق 20 سال پرانا ریکارڈ عام کرنا ہو گا قومی سلامتی قومی مفاد اور غیر ملکی تعلقات سے متعلق حساس معلومات کو عام نہیں کیا جا سکے گا تا ہم کسی شخص کو سیکورٹی ادارے اٹھا کر لے جائیں یا مار دیا جائے تو اسے نیشنل سیکورٹی کا تقاضا نہیں کہا جائے گا کسی سیکورٹی ادارے میں کرپشن ہوئی تو اس کی معلومات کو بھی روکا نہیں جا سکے گا کرپشن اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملے میں قومی سلامتی یا مفاد کی آڑ نہیں لی جا سکے گی معلومات تک رسائی کے حق کا مطالبہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافتی اداروں کا بہت پرانا تقاضا ہے اگرچہ بل کو حتمی شکل پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد ہی حاصل ہو سکے گی اور ممکن ہے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے کچھ اور تجاویز بھی اس میں شامل کر لی جائیں مگر سینیٹ کمیٹی نے اسے جس شکل میں منظور کیا ہے اس کے تحت بھی عام آدمی کو معلومات تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل ہو سکے گی جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے اس سے کرپشن اور لوگوں کو لاپتہ کرنے کے دو بڑے مسائل کے خاتمے میں مدد ملے گی بل کے تحت جو قوانین بنائے جائیں گے ان پر عملدرآمد کی نگرانی کے لئے انفارمیشن کمیشن کے نام سے ایک آزاد اور خود مختار ادارہ قائم کیا جائے گا سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر فرحت اللہ بابر کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اس وقت قومی سلامتی کے نام پر بہت سی معلومات شہریوں کو مہیا نہیں کی جا رہیں اور کسی بھی دستاویز پر حساس اور خفیہ لکھ کر اسے دفاتر کی فائلوں میں گم کر دیا جاتا ہے لیکن اب کرپشن پر پردہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی ایسا کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے گا۔

.
تازہ ترین