• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرجیل خان اور خالد کی مہلت ختم، اب جواب دینگے، شہریار، نوٹس آف ڈیمانڈ جاری

  شارجہ (نمائندہ خصوصی) پاکستان سپرلیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کرداروں شرجیل خان اور خالد لطیف پر فرد جرم جمعے کو عائد کئے جانے کا امکان ہے۔ جس میں ٹھوس شواہد کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوشش ہے کہ دونوں کھلاڑی خاموشی سے جرم مان لیں۔ جبکہ خالد لطیف کہتے ہیں کہ بے گناہ ہوں اور الزامات کو چیلنج کروں گا۔ جمعرات کونوٹس آف ڈیمانڈ جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹس آف ڈیمانڈ کے تحت دونوں کھلاڑیوں کو چارج شیٹ جاری کی جائے گی جو بنیادی طور پر فرد جرم ہوگی ۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ شرجیل اور خالد لطیف کے واٹس ایپ کے پیغامات، ٹیپ کی گئی فون کالز کے ذریعے کو معلومات ملی ہیں وہ شواہد کے طور پر پیش کی گئی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بروقت کارروائی کرکے ایک خطرناک معاملے کا سدباب کیا گیا۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان کہتے ہیں کہ اسپاٹ فکسنگ پر معطل کیے گئے کھلاڑیوں نے گھر والوں سےبات کرنے کا وقت مانگا تھا جو ختم ہوگیا، اب وہ باضابطہ بیان دیں گے ۔ کھلاڑیوں کے بیان کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی جائے گی، چاہتے ہیں کہ تمام قانونی امور مکمل ہوں ، ہوسکتا ہے کھلاڑی بعد میں عدالت چلے جائیں ۔ شرجیل خان کو ان کے ادارے یوبی ایل نے معطل کردیا ہے۔ شہریار خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کے معاملے کو محتاط انداز میں چلایا جارہا ہے، لیگل پروسیس کی تکمیل کیلئے ہر چیز ریکارڈ پر لائی جارہی ہے، معاملے کو واضح ہونے میں وقت لگے گا نوٹس آف ڈیمانڈ کے تحت کھلاڑیوں سے تمام تر معلومات حاصل کی جارہی ہیں، جس میں کھلاڑیوں کے رابطے سمیت دیگرمعلومات شامل ہیں۔ نوٹس آف ڈیمانڈ میں پوچھے گئے سوالوں کے بعد ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نجم سیٹھی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث کرکٹرز کے خلاف کارروائی تمام تر ثبوت موجود ہونے کے بعد ہی کی گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ راتوں رات یہ سب کچھ کرلیا گیا۔ ان کرکٹرز کے مشکوک افراد سے رابطے کو کافی دنوں سے مانیٹر کیا جارہا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو یہ معلوم تھا کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں۔ اس معاملے میں ملوث کرکٹرز کی شناخت کر لی گئی تھی جس کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بے وقوف نہیں کہ اتنا بڑا قدم بغیر ثبوت کے اٹھاتا۔ نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس جو معلومات تھیں وہ آئی سی سی کے پاس موجود معلومات سے مطابقت رکھتی تھیں کہ ان کھلاڑیوں کا کیا منصوبہ ہے وہ کیا کرنے جارہے ہیں۔ شرجیل خان اور خالد لطیف پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ ہیں لہٰذا وہ بورڈ کے تمام تر سوالات کے جواب دہ ہیں اور نوٹس آف ڈیمانڈ کے بعد انہیں ہر حال میں پاکستان سپر لیگ میں مبینہ اسپاٹ فکسنگ کے معاملے پر بورڈ کو جواب دینا پڑے گا۔ یاد رہے کہ پی سی بی نے 13 فروری کو انگلینڈ میں مقیم ناصر جمشید کو بھی انسداد کرپشن کے قواعد کی خلاف ورزی پر کرکٹ سے عبوری طور پرمعطل کردیا تھا، وہ پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہیں۔ شہریار خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ناصر جمشید کے خلاف بھی شواہد موجود ہیں اور شرجیل خان اور خالد لطیف کے ساتھ ساتھ اب ناصر مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ ناصر جمشید رہائی کے بعد اہلیہ کے ساتھ عمرے پر سعودی عرب میں ہیں۔
تازہ ترین