• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کیلئے جاسوسی کےالزام میں بھارت میں گرفتاریوں میں تیزی

فیصل آباد ( رفیق مانگٹ) گزشتہ برس بھارتی ’را‘ ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد بھارتی حکام بدحواس نظر آتے ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتاریوں میں تیزی لاتے ہوئے دو درجن سے زائد افراد گرفتار کیے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔ کل بھوشن کی گرفتاری سے قبل تین سال کے دوران صرف 46؍ افراد کو اس الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ،بھارتی حکام نے کبھی کبوتروں اورغباروں کے ذریعے جاسوسی کا الزام پاکستان پر دھرا تو کبھی ٹرین حادثے کا الزام پاکستانی خفیہ ایجنسی پر عائد کیا ۔ بھارتی حکام اور فورسز کے ان اقدامات نے بھارت میں مقیم کئی پاکستانیوں اور  مسلمانوں کے لئے مشکلات پیدا کردیں ہیں جن پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ اور جاسوسی کا الزام لگا دیاجاتا ہے اور یوں پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش میں گرفتاریاں ظاہر کی جاتی ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کل بھوشن کی گرفتاری کے فوری بعد گزشتہ برس پارلیمنٹ کے مارچ کے اجلاس کے دوران راجیہ سبھا کو بتایا گیا تھا کہ بھارت نے 2013ء سے 2016ء کے عرصے کے دوران 46؍ افراد پاکستان کیلئے جاسوس کے الزام میں گرفتار کیے ، اکتوبر 2016ء تک ان کی تعداد 53؍ تک پہنچ گئی تھی۔ اسی ماہ فروری میںبھارتی ریاست مدھیہ پردیش سے بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما کے رشتہ دار سمیت 11؍ افراد کو پاکستان کیلئے جاسوسی کے الزام میںگرفتار کیا گیا ۔کانگریس نے دعویٰ کیا کہ گرفتار افراد میں  دھرو سیکسینا بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے لئے کام کرتا تھا۔دھرو وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان کا قریبی رشتے دار ہے۔ان گرفتار افراد میں ایک جتیندر سنگھ بھی  ہے جو یونین وزیر نریندرا تومار اور مدھیہ پردیش  کے وزیر مایا سنگھ کا قریبی ساتھی ہے۔ان گرفتار افراد سے 40سم باکس اور تین ہزار سمیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے دعویٰ کیا  ہے کہ پاکستان کے لئے کام کرنے والی ایک خاتون کو گرفتار کیا ہے۔ چوبیس سالہ آسیہ کا تعلق ضلع جبال پور سے ہے۔ اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مہارشٹرا فرار ہورہی تھی۔ اگست2016میں بھارتی پولیس نے راجستھان کے علاقے جیسالمر کے ہوٹل سے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے نندیال نامی شخص کو گرفتار کیا، جس کے بارے پولیس نے  دعو یٰ کیا کہ اس کا تعلق پاکستان کے ضلع سانگھڑ سے ہے ۔ اکتوبر 2016ء میں بھارتی پولیس کی طرف سے بودھ راج نامی ایک جاسوس کو موبائل سموں کے ساتھ گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ،بھارتی حکام نے کہا کہ اس کے پاس سے کشمیر میں فوجیوں کی تعیناتی کے نقشے اور تفصیلات برآمد ہوئی ہے، بھارتی دعویٰ کے مطابق مبینہ جاسوس نے پاکستان کو پیغامات کی فراہمی کیلئے کئی کبوتر پال رکھے تھے۔ اسی سال اکتوبر میں بھارتی گجرات کی انسداد دہشت اسکواڈ نے پاکستان کے لئے جاسوی کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا، اکتوبر 27؍ کودہلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسر محمود اختر کو دہلی کے چڑیا گھر کے قریب حراست میں لینے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ وہ راجستھان سے تعلق رکھنے والے 2؍ افراد مولانا رمضان اور سبھاش سے سرحد کے بارے خفیہ دستاویزات خرید رہا تھا۔ محمود اختر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تاہم سفارتی استثنیٰ کی وجہ سے اسے چھوڑ دیا گیا۔ اس کے بعد جودھ پور کے ویزہ اور پاسپورٹ ایجنٹ شعیب ناگور کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا پھر دہلی پولیس نے فرحت خان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ نومبر میں بھارتی حکام نے مقبوضہ جموں کشمیر سے دو افراد کو پاکستان کے لئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا جن کے نام ستوندر سنگھ اور دادو تھے جن پر الزام تھا کہ انہوں نے حساس تنصیبات کی تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ اسی ماہ کے اوائل میں دہلی سے گلشن کمار سائیں کو گرفتار کیا گیا جس پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے دہلی کے پنجابی باغ میں بھارتی حکام کی جاسوسی کیلئے ایک غیر قانونی ٹیلی فون ایکس چینج قائم کرکے  معلومات پاکستان کو فراہم کی ہے۔ اس کی گرفتاری کے بعد دہلی اور اتر پردیش سے گیارہ افراد گرفتار کیے گئے۔ راجستھان میں جیسالمر میں کشن گڑھ سے پاکستان کیلئے جاسوسی  کے الزام میں حاجی خان کو گرفتار کیا گیا جس سے پاکستانی موبائل کمپنی کی سمز برآمد ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔حاجی خان کے بارے کہا گیا کہ اس کا سسرال پاکستان کے شہر رحیم یار خان کے چک224کا رہائشی ہے۔اس کی بیوی پاکستان میں  ہی ہے۔سی آئی ڈی کے ایس پی راجیو دتہ نے دعویٰ کیا کہ حاجی خان کے علاوہ دو اور پاکستانی جاسوس بریام اور صادق کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام نے دسمبر28کو کانپورٹرین حادثے کے پیچھے بھی پاکستان کے ہاتھ ہونے کا الزام دیا گیا اور نیپال سے ایک گرفتاری ظاہر کی گئی۔ گزشتہ برس مارچ میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو  ایران کے راستے پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے پر چمن بارڈر پر گرفتار کیا گیا،کل بھوشن یادیو نے’را‘ اور بھارتی نیوی سے تعلق کے ساتھ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔پاک فوج کی جانب سے کل بھوشن کی  ان سرگرمیوں کے اعتراف پر مبنی ویڈیو بھی جاری کی گئی۔ ویڈیو بیان میں کل بھوشن نے تسلیم کیا تھا کہ وہ ممبئی کا رہائشی اور بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔ کل بھوشن نے ایرانی شہر چاہ بہار میں جیولرز شاپ کھولی۔ 2013ء میں ’را‘ میں شامل ہوا، 3 مارچ کو ایران سے بلوچستان داخلے پر پکڑا گیا، اس نے بلوچستان اور کراچی میں بدامنی اور فنڈنگ کا اعتراف کیا۔ کوڈ نام سے کراچی کے کئی وزٹ بھی کئے۔ کل بھوشن " را "کے جوائنٹ سیکرٹری انیل کمارگپتا کے ماتحت کام کرتا تھا۔ بھارتی مشیر قومی سلامتی اور "را" سربراہ سے رابطے میں تھا۔ 
تازہ ترین