• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قلندر کی درگاہ دہشت گردوں کے نشانے پر، مزار لعل شہبازپر خودکش حملہ، 76 شہید ، سیکڑوں زخمی

حیدرآباد/جامشورو(تجمل حسین/حاجی خان سیال) صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو کے تاریخی شہر سہون شریف میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ میں جمعرات کو مغرب کے بعد ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 76زائرین شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔شہداء میں 20بچے اور 9خواتین بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دھماکہ دھمال شروع ہونے کے دوران ہوا اور حملہ آور مزار کے گولڈن گیٹ سے مزار کے احاطے میں داخل ہوا۔ ہر جمعرات کو مزار پر ملک بھر سے آئےزائرین کا معمول سے زیادہ رش ہوتا ہے اور دھماکے کے وقت بھی زائرین کی بڑی تعداد احاطے میں موجود تھی جس کے باعث شہداء اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ دور دور تک اس کی آواز سنی گئی، دھماکے بعد ہرطرف افراتفری مچ گئی اور لوگ زاروقطار روتے اور چیختے چلاتے رہےکیونکہ دھماکے کے بعدمزار میں اندھیرا چھا گیااور انسانی اعضاء بکھر گئے۔ دھماکے کے بعد پولیس ، رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے مزار کا کنٹرول سنبھالا۔ ایدھی اور دیگر امدادی ٹیموں کے رضا کاروں کے اہلکاروں نے امداد ی کارروائیوں کا آغاز کیا۔ ابتداء میں مزار پر موجود اور مقامی افراد نے جاں بحق اور زخمی افراد کوتعلقہ اسپتال منتقل کیا ۔ بعدازاں مزار کو سیل کردیا گیا۔ دھماکے کے بعد جامشورو لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اسپتال، سول اسپتال حیدرآباد، سی ایم ایچ حیدرآباد، سول اسپتال دادو، سول اسپتال نوابشاہ میں ہنگامی صورتحال نافذ کرکے ڈاکٹروں ،پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کرکے طلب کرلیا گیا ہے۔ سیہون چھوٹا شہر ہونے کے باعث ایمبولینس کی تعداد نہ ہونے پر جامشورو‘ حیدرآباد ‘دادو اور دیگرقریبی شہروں سے ایمبولینس طلب کی گئیں۔ مقامی افراد کے مطابق حضرت لعل شہباز قلندر ؒکے مزار پر سیکورٹی کے ناقص انتظامات تھے اور واک تھرو گیٹ بھی خراب تھے۔سندھ پولیس کے ترجمان نے درگاہ لعل شہباز قلندرؒ میں ہونے و الے دھماکے کو خودکش قرار دیدیاہے۔ ترجمان نے کہا کہ حملہ آور گولڈن گیٹ کے راستے مزار میں داخل ہوا اورمزار کے احاطے میں جاری دھمال جہاں سینکڑوں زائرین موجود تھے ان میں شامل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑادیا ۔جمعرات ہونے کی وجہ سے مزار پر زائرین کا معمول سے زیادہ رش تھاجس کے باعث بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہواہے ۔ دھماکے کی فوری اطلاع پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فوری طورپر امداد سرگرمیوں کاحکم دیتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو جامشورو‘ حیدرآباد اور دادو سے فوری سیہون پہنچنے کے لئے کہاہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر حیدرآباد قاضی شاہد پرویز سے فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ سے بھی دھماکے کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ جامشورو‘ حیدرآباد اوردادو سے سانحہ کے فوری بعدایمبولینس اور ڈاکٹروں کو طلب کرلیاہے۔ خودکش حملے کے بعد ڈی آئی جی حیدرآباد خادم حسین رند، کمشنر حیدرآباد ،ایس ایس پی دادو، ایس ایس پی جامشورو، ڈپٹی کمشنر جامشورو منور علی مہیسر سمیت دیگر افسران سیہون شریف اور تعلقہ اسپتال سیہون شریف پہنچے اور امدادی کارووائیوں کی نگرانی کی۔حملے کے بعد حیدرآباد‘ دادو اورجامشورو سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیاگیا ۔ حیدرآباد سے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی 6رکنی ٹیم سب انسپکٹر محمدرمضان پہنورکی سربراہی میں سانحہ کی اطلاع کے فوری بعد روانہ کردی گئی ہے جبکہ جامشورو سی ایم ہاؤس پر تعینات بم ڈسپوزل کے عملے اورضلع دادو سے بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو سیہون طلب کرلیاگیاہے۔ ایم ایس تعلقہ اسپتال سیہون ڈاکٹرمعین الدین صدیقی نے میڈیا کے رابطے پر بتایا کہ اب تک 50لاشیں اسپتال پہنچ چکی ہیں جوکہ انہوں نے خودگنی ہیں جبکہ 250افراد زخمی ہیں۔دوسری جانب ایدھی رضا کاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 50سے زائد افراد کی لاشیں تعلقہ سیہون اسپتال کے ٹراما سینٹرپہنچائی ہیں ۔اسپتال ذرائع کاکہناہے کہ ہلاک شدگان میں20 بچے‘9خواتین اور 45مرد شامل ہیں تاہم حتمی اعداد وشمار نہ تو پولیس کے پاس تھے اورنہ ہی تعلقہ اسپتال انتظامیہ کے پاس ۔حیدرآباد ایدھی سینٹر کے انچارج محمدمعراج نے ”جنگ“ کو بتایا کہ ایدھی ایمبولینسوں کے 4 زخمیوں ارشد ولد گل محمداوٹھو‘ حاجن خاصخیلی اوریاسین خاصخیلی سمیت ایک نامعلوم کو سول اسپتال حیدرآباد منتقل کیاگیاہے ۔زخمیوں اورلاشوں کی ورثا کو منتقلی کاکام جاری ہے تاہم مکمل تفصیلات میں کچھ وقت لگے گا۔ واضح رہے کہ سیہون وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا انتخابی حلقہ ہے ، آخری اطلاع تک واقعہ کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔
تازہ ترین