• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارڈر مینجمنٹ، 34ممالک کی سرحدوں پر6ہزار کلو میٹر سے زائد باڑموجود

لاہور( رپورٹ :نوید طارق ) قومیت کی بنیاد پر دنیا کی تقسیم نے انسانوں اور جانوروں کی ایک خطے سے دوسرے میں آزادانہ نقل و حرکت پربہت سی بجا یا بیجا پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔ ایک ملک سے دوسرے میں جانے کے لیے آج ویزے کا حصول لازم ہے ،جسے اب عموماً ہر قوم کے لیے حق کے طور میں قبولیت کا درجہ بھی حاصل ہو چکا ہے ۔ دور حاضر کی اس بد عت نے اپنے ممالک میں خانہ جنگی ، غیر ملکی جارحیت ، معاشی بد حالی ،حکومتی جبرو استدلال ، مذہبی و قوم پرست انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کی شکار سسکتی انسانیت کے لیے پناہ کاحصول مشکل ترین بنا دیا ہے ۔ ایسے مظلوموں کو سرحدوں پر گولیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کبھی خار دار باڑیا بلند دیواروں کا ۔ پاکستان ، بھارت سمیت 16ایشیا ئی ، 13یورپی ،4افریقی اور امریکہ سمیت 34ممالک میں 6ہزارکلو میٹر پر سر حدی باڑموجود ہے جو ایک چوتھائی رواں صدی میں مکمل ہوئی ۔ 10ہزار 348کلو میٹر پر باڑزیر تعمیر جبکہ 3ہزار 158کلو میٹر باڑ کی تجویز ہے ۔ پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پر دہشتگردی کی روک تھام کیلئے 2400کلومیٹر باڑ منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے۔نصف فیصد باڑ کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام ہے ۔دنیا کی سب سے بڑی سرحدی باڑ بھارت بنگلہ دیش سرحد پر زیر تعمیر ہے ،بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط برقرار رکھنے کے لیے لائن آف کنٹرول پر مشرف دور میں باڑ تعمیر کر چکا ہے ۔ جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے شمالی آئر لینڈ کے مصنف ٹونی میکولے کی رپورٹ ’’ اے پروسیس فار ریموونگ انٹر فیئر نس بیریئر‘‘، یورپین بارڈر اینڈ کوسٹ گارڈ ایجنسی ’’FRONTEX‘‘،آن لائن آرکائیو ’’ وے بیک مشین‘‘، 2006ء میں امریکی سینیٹ میں اکثریتی لیڈر Bill Fristکی رپورٹ ’’Illegal Immigration‘‘ ، اقوام متحدہ کے ادارے UNHCRاور عالمی ذرائع ابلاغ سے سرحدی باڑ یا دیوار کے حوالے سے حاصل شدہ معلومات پر مبنی جو رپورٹ تیار کی ہے اس کے مطابق مختلف ممالک میں سرحدی باڑ زیر تعمیر ہے جن میں بھارت کی جانب سے بنگلہ دیشی سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کو روکنےکےلیے 3ہزار 268کلو میٹرباڑ،بھارت ہی کی جانب سے میانمار کی سرحد پر اسمگلنگ اور منشیات و دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک ہزار 624کلو میٹر،یوکرائین روس سرحد پرہتھیاروں کی اسمگلنگ اور متنازع علاقہ کی حفاظت کے لیے2015ء سے2000کلو میٹرطویل باڑ ’’ یوکرینین وال ‘‘ یا ’’ یورپین وال ‘‘،چین -شمالی کوریا سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام کیلئے ایک ہزار 416کلو میٹرباڑزیر تعمیر، متحدہ عرب امارات عمان سر حد پرغیر قانونی تارکین وطن کے لیے410کلو میٹر باڑ ، پاک ایران سرحدپرمنشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے700کلو میٹر جبکہ مصر کی جانب سےغیر قانونی تارکین وطن اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے غزہ کی سرحد پر 1979ء سے3.1کلو میٹر باڑ زیر تعمیر ہے ۔
تازہ ترین