• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایگزیکٹ کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ میں 27افرادکی بریت کیخلاف اپیل کی سماعت ملتوی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری اسکینڈل ایگزیکٹ کیس میں شعیب شیخ ، عائشہ شعیب سمیت 27افراد کی بریت کے خلاف ایف آئی اے کی اپیل کی سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین کے وکلاءسے استفسار کیا ہے کہ مقدمہ ہذا میں خصوصی قوانین لاگو ہوں گے یا عام قوانین کا اطلاق ہو گا۔ فاضل جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ کو آئندہ سماعت پر اس سلسلے میں عدالت کی معاونت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعرات کوسماعت کے موقع پر وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ نے موقف اپنایا کہ ماتحت عدالت نے ملزمان کو بری کرتے وقت شہادت کو اس کے صحیح تناظر میں نہیں پڑھا۔ شعیب شیخ و دیگر کے خلاف دھوکہ دہی اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ استغاثہ کے پیش کردہ شواہد ملوث افراد کی سزا کے لئے کافی تھے مگر ٹرائل کورٹ نے تمام تر زبانی و دستاویزی شہادتوں سے صرف نظر کیا اور انہیں محض قیاس کی بنیاد پر شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا جو قانون اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ماتحت عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کو سزا دی جائے۔ اس موقع پر شعیب شیخ و دیگر کے وکیل راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے اپیل کے زائد المیعاد ہونے کا نکتہ اٹھاتے ہوئے اسے خارج کرنے کی استدعا کی جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ نے کہا کہ یہ اپیل ضابطہ فوجداری کے تحت دائر کی گئی ہے اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 417(1) کے تحت بریت کے خلاف اپیل دائر کرنے کی میعاد چھ ماہ تک ہے۔ اس موقع پر عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاءسے استفسار کیا کہ کیا اس مقدمہ میں خصوصی قوانین کا اطلاق ہو گا یا عام قوانین لاگو ہوں گے۔ فاضل عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ کو آئندہ سماعت پر اس سلسلے میں معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عبدالقادر میمن نے 31 اکتوبر 2016ءکو جعلی ڈگری اسکینڈل ایگزیکٹ کیس میں تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا جس کے خلاف ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے 19 مئی 2015ءکو چھاپہ مار کر ایگزیکٹ کے ریجنل سربراہ کرنل (ر) جمیل احمد سمیت لیفٹیننٹ کرنل (ر) محمد یونس اور دیگر ملازمین سے تفتیش کی تو وہ اپنے بنائے ہوئے تعلیمی نظام کی کوئی خاطر خواہ وضاحت نہ کر سکے۔ ایگزیکٹ کمپنی کے ملازمین خود کو امریکی شہری ظاہر کر کے سادہ لوح افراد سے جعلی ڈگریوں اور ان کی مختلف سرکاری اداروں سے تصدیق کے عوض رقوم بٹورتے رہے۔ ان کے خلاف 7 جون 2015ء کو اینٹی منی لانڈرنگ قوانین سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
تازہ ترین