• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
5دن 9قیامتیں
کہیں کوئی ایسی کوتاہی ہے کہ دھماکہ ہو جاتا ہے، اور ہمارے ارباب بست و کشاد دست بست رہ جاتے ہیں، آخر یہ خود کش بمبار یونہی تو زندگی جیسی قیمتی متاع سے کھیلنے کے لئے دل و جان سے تیار ہو جاتے ہیں، یہ بھی کوئی یقینی بات نہیں کہ یہ دھماکے خود کش ہوتے ہیں، کیونکہ آج تباہی لانے اور افراتفری مچانے کو بہت سے جدید ترین طریقے ہیں جن کو کام میں لا کر پاکستان کے دشمن ریاست توڑ کارروائیاں کرتے ہیں۔ سوال ہے کہ دہشت گردوں کو پاکستان ہی میں اسلام نظر آتا ہے، صرف اسلامی ملک پاکستان ہی کو نشانے پر کیوں لے لیا گیا ہے، یہ حملے دراصل پاکستان کے وجود کو ختم کرنے کے لئے کئے جاتے ہیں، اور سب کو معلوم ہے کہ آج پاکستان کا ہونا کس کس کے راستے کا پتھر ہے، حملے اسلام پر نہیں پاکستان پر کئے جاتے ہیں۔ اور حملے کو خود کش ثابت کرنے کے لئے یہی کافی نہیں کہ وہاں گڑھا نہیں پڑا، دشمن جدید طریقوں اور سہولتوں سے پوری طرح آگاہ ہے، ممکن ہے دھماکہ کرنے والا موقع پر موجود ہی نہ ہو اور وہ محفوظ پناہ گاہ ہی سے تیر چلا کر ہمارے خرمن میں کام لگا دیتا ہو، یہ بم جہاز سے نہیں گرائے جاتے اور ان میں ایسی ڈیوائس ہوتی ہے کہ یہ اردگرد تباہی مچاتا ہے زمین پر خراش تک نہیں آنے دیتا، آج وار ٹیکنالوجی بہت آگے جا چکی ہے، اب لشکر کشی کی بھی ضرورت نہیں، ایک جنگ ہم پر مسلط کر دی گئی ہے کہ دو دھماکے فی یوم ہو رہے ہیں، جو ملک مردم شماری نہیں کراتا وہ کیا جانے کہ یہاں کون رہتا ہے، کیا کام کرتا ہے، ہم نے لاکھوں افغانوں کو بھی مہمان رکھا ہوا ہے اور وہ غیر پاکستانی ہو کر بھلا کیوں پاکستانیوں کے چیتھڑے اڑانے میں ترس کرے گا، ہر ناظم کو ہر ایم پی اے کو ہر ایم این اے کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے حلقہ میں کہاں کہاں، کون کون رہتا ہے، اگر سہولت کار نہ ہوں تو دھماکہ ممکن نہیں ۔
٭٭٭٭
بس خاکوں کی خاک اڑاتے ہیں!
خیال و خواب ہمارے ہاں گورننس کا بنیادی نظریہ ہے، اندازے، قریب کی چیز دور دور ڈھونڈنا، ہر واقعہ کا خیالی خاکہ کھینچنا، کچھ دیکھ کر، کچھ سن کر کچھ پڑھ کر اس کی بنیاد پر پر بے پر کے تبصرے اڑانا، پاکستان دشمنی کو اسلام دشمنی قرار دینا ہی ہمیں ہمارے اصل قاتل سے دور رکھتا ہے،
ہمارے خلاف جنگ برپا ہے، نہ جانے اس اکیسویں صدی میں بھی ہمیں طبل جنگ بجنے کا منتظر بنا دیا ہے؟ اتنے لوگ تو جنگ میں نہیں مرتے جو ان دھماکوں میں رزقِ خاک ہو جاتے ہیں، آج صرف یہی طریقۂ جنگ ممکن ہے کہ اتنے زخم لگا دو کہ وجود خود ہی دھڑام سے زمین پر آ رہے، کیا ہم نے انتظار کرنا ہے کسی کھلی جنگ کا، تو آج کی کھلی جنگ یہی ہے کہ سائنسی ترقی سے کام لو اور، کام تمام کر دو، پاکستان کو بچائیں اسلام اپنی حفاظت کرے گا، اور دشمن ہم سے دین نہیں، ہمارے پائوں تلے سے زمین کھینچنا چاہتا ہے، اور یہ دشمن کوئی ایک نہیں مشترکہ مفادات کے حامل کئی دشمن ہیں، جو وجود پاکستان کو حرف غلط سمجھتے ہیں اور اسے صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں، ہجوم پر پابندی لگانے کے بجائے ہجوم کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے، بار بار ایک ہی بل سے ڈسے جانے کا مطلب یہ ہے کہ دشمن تو ظالم ہے ہی مرنے کا شوق یا مرتا دیکھنے کا شوق ہمیں بھی ہے۔
٭٭٭٭
بیٹھے ہیں رہگزر پہ ہم کوئی ہمیں اٹھائے کیوں؟
جب گھر کے صحن کو رہگزر بنا لیا جائے تو پھر گھر والے کسی بھی وقت گھر سے بیدخل کئے جانے کا شکوہ نہیں کر سکتے کہ وہ یہ حق ہی کھو بیٹھتے ہیں، 70سال ہو گئے وطن کے بجائے سر رہگزر بیٹھے ہوئے اور شکایت ہے کہ کوئی ہمیں اٹھائے کیوں؟ کہتے ہیں ’’خود کردہ را علاج نیست‘‘ خود ہی اپنی بھینس کو کھلا چھوڑ دینا پھر کہنا کہ؎
میری بھینس کو ڈنڈا کیوں مارا؟
ہم ذرا کسی کی گائے کو چھیڑ کر تو دیکھیں پھر دیکھیں کہ ہمارے کتنے مارے جاتے ہیں۔ ہمیں اور نہیں تو سوہنی سے ہی یہ سبق سیکھ لینا چاہئے جس نے کچے گھڑے سے کہا؎
تیرے کچ دی نئیں پروا سانوں
اساں اپنے پک نوں رکھیا ای
عشق سمندر دل دے اندر
ڈب گئے لکھاں تر نی اڑیئے!
کہیں غالبؔ نے پیشگی یہ تو نہیں بتانا چاہا تھا کہ ہم سی پیک بنائیں گے اور ہمیں اس کے بنانے سے روکا جائے گا، بہرحال ہمیں تو اب آئینہ کیا زنگار میں بھی اپنا کمزور چہرہ دکھائی دینے لگا ہے، یہ غلط فہمیوں خوش فہمیوں اور سنہرے ماضی کی یادوں میں رہنے والی قوم اور بالخصوص اس کے حکمران سیاستدان بس پاناما پاناما ہی کھیلتے رہیں، اور بھی درد ہیں زمانے میں پاناما کے سوا، استاد امام دین کا مذاق بھی سچ ہو گیا ہے کہ؎
میرے گوڈے میں درد جگر مام دینا!
٭٭٭٭
آتا ہے ابھی دیکھئے کیا کیا مرے آگے
....Oخواجہ آصف:پاکستان جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے،
نہ جانے منہ توڑ کوئی محاورہ ہے یا اس کا باقاعدہ ہماری آج کی زمینی حقیقت سے کوئی تعلق ہے، نہ جانے بھارتی منہ کس چیز کا بنا ہوا ہے کہ ٹوٹتا ہے اور اگلے روز ایک برانڈ نیو منہ لے کر کنٹرول لائن پر آ جاتا ہے بلکہ اب تو بغیر وردی کے اندر بھی آ جاتا ہے، اور دھماکے کر کے یا کرا کے چھوڑتا ہے۔
....Oعمران خان:جائیدادوں کی دستاویزات ہم سے مانگی جا رہی ہیں، دودھ کی رکھوالی پر بلے بیٹھے ہیں، آپ کے پاس بَلا ہے بلے کو بھگا کیوں نہیں دیتے؟ یا بَلے میں جان نہ رہی تو بِلے کو پڑ گئے۔
....Oمریم اورنگزیب:عمران خان نے اخباری تراشے، پکوڑوں کے لفافوں کے سوا عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا،
بہرحال پکوڑے تو سب نے کھائے ہیں، حساب بھی سب دیں گے،
....Oآرمی چیف:قوم پُر سکون رہے دہشت گردوں سے فوری انتقام لیں گے،
قوم کو پُر سکون رہنے نہیں دیا جاتا، فوری انتقام کی بریکنگ نیوز کی منتظر ہے، اس لئے بیقرار ہے۔
....Oاعزاز چوہدری:داعش افغانستان میں جمع ہو چکی پشاور میں پمفلٹ بھی گرائے،
چوہدری صاحب داعش القاعدہ کے بعد نیا کھاتہ ہے، اور پمفلٹ کس نے گرائے یہ آپ کو بھی یقینی طور پر معلوم نہیں، را اینڈ کمپنی کا نیا نام داعش بھی تو ہو سکتا ہے۔


.
تازہ ترین