• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آدمی سے انسان تک
بلاول:چوہدری نثار انسان بنیں۔ طلال چوہدری: بلاول انسان کے بچے بنیں۔ حکومت اپوزیشن دونوں کا اخلاق ایک جیسا ہے، اس سے اندرونی ہم آہنگی بیرونی بَد رنگی بار بار سامنے آتی ہے، دو انسانوں کا ایک دوسرے کو انسان نہ ماننا علم منطق کی رو سے یہ نتیجہ سامنے لاتا ہے کہ دونوں میں سے کوئی آدمی انسان نہیں اور ایسے ہی موقع کے لئے تو غالب کا یہ شعر وقف ہو چکا ہے؎
بس کہ مشکل ہے ہر اک کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
طلال چوہدری، ان دنوں ن لیگ کا دہن طعنہ زن ہیں، اور بلاول زرداری براہ راست پی پی کا تن من دھن ہیں، دونوں کے بیچ اقتدار کا لاری اڈا واقع ہے، دونوں پارٹیاں، قوم کے سامنے اڈی ٹپا اڈی ٹپا کھیل کر اسے کئی دہائیوں سے مہنگی ٹکٹ کے عوض محظوظ کر رہی ہیں، طلال چوہدری ن لیگ کی انسانیت ہر محاذ پر بچاتے اور کام نام دام پاتے ہیں، کوئی ناراض نہ ہو، ہم کسی اور ملک کی نہیں اپنے وطن رشکِ چمن کی بات کرتے ہیں کہ یہاں ہر ناواقف آدابِ سیاست، کوچۂ سیاست میں گھنگھرو چھنکاتا رقص جلب منفعت پرفارم کرتا ہے، معلوم نہیں کیوں استاذ ذوق کا شعر قلم پر آ گیا؎
کب حق پرست زاہدِ جنت پرست ہے
حوروں پہ کر رہا ہے یہ شہوت پرست ہے
بہرحال ہماری تقدیر کا حصہ ہے کہ ووٹ پی پی یا ن لیگ کو دیتے رہے ہیں دیتے رہیں گے، اور منہ سے کچھ بھی نہ کہیں گے کہ ہماری زبانیں گز گز بھر کی ہونے کے باوجود مقروض ہیں، کہتے تھے عمران کج کلام ہے لیکن یہاں پورا سیاسی آوا بدکلام ہے۔
٭٭٭٭
تیسری قوت؟
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان:نواز شریف کیس ہار چکے آئندہ حکومت تحریک انصاف کی ہو گی۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف:اچھے سیاستدانوں کو ملا کر تیسری قوت کے طور پر کام کرنے کی کوشش ہے۔ ن لیگ، پی پی، پی ٹی آئی میں سے اچھے سیاستدان یکجا کر کے مشرف تیسری قوت بننے کی تیاری کر رہے ہیں، یہ کشتہ جاں گسل ہے جو ہم نے من و عن بیان کر دیا، یہ کشتہ اگر بفرض محال تیار ہو گیا تو ہر فرد وطن کشتنی ہو گا، مگر یہ ایک خلائی سیاستدان کا پروگرام ہے جو آن ائر نہیں ہو سکے گا، طالع آزمائوں کی اس دھرتی پر آئندہ کون پانچ برس دندنائے گا یہ بتانے کی بھی اب ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ یہاں طالع آزمائی میں سبھی ایک جیسی صلاحیت رکھتے ہیں کوئی بھی آئے تبدیلی نہیں آئے گی برابر کے ’’اچھے ایماندار‘‘ لیڈرز میں انتخاب کی ضرورت ہی نہیں؎
ایک وہ دل کش، جہاں بیٹھے خدائی جمع ہو
ایک میں بیکس جہاں بیٹھوں وہاں کوئی نہ ہو
کچھ کو مہنگائی مار گئی، جو بچے انہیں دہشت گردی مار گئی، یہ عمل جاری ہے کیونکہ غریب عوام کو جتنا گھٹایا جائے گا یہ بڑھتے جائیں گے، ظالم کو مظلوم اور اقتدار کے پجاری کو ووٹ ملتا رہے گا کیونکہ؎
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
ہمارے کام کے بندے ظلم کی چکی میں پسنے سے بچنے باہر چلے جاتے ہیں، جو باقی رہ جاتے ہیں ان کے پاس زور زر نہیں کہ دستِ ظالم کو توڑ سکے، اس لئے وہ کتنا ہی باصلاحیت ہو اسی نقار خانے میں کسی نہ کسی کے جبر کا شکار بنتا رہے گا، کہتے ہیں کچھ مظلوم دانا برائے تسلی طفلاں یہ دردِ جگرؔ بناتے ہیں؎
اے شوق تیرے صدقے پہنچا دیا کہاں تک
اے عشق تیرے قرباں، جینا ہے اب نہ مرنا
٭٭٭٭
یکے از فرموداتِ خواجۂ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے ہیں:حافظ سعید معاشرے کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ یوں تو خواجگانِ ن لیگ میں سے ہر ایک خواجہ اپنے ’’ڈڈو‘‘ کی تلاش میں ہے کہ وہی اس کا مشکل وقت میں گواہ بنتا ہے، اور یہ ’’خواجہ ہائے ثلاثہ‘‘ اپنی اپنی جگہ صاحب مقام ہیں، لیکن جو بات ’’خواجۂ دفاع‘‘ میں ہے وہ بات خواجگانِ خزانہ و ریلوے میں کہاں؟ حافظ سعید کو ٹرمپ کے ایک حرف حکم پر قربان کر کے اندر تو کر دیا، اب کیا وہ معاشرے سے کٹ کر بھی اس کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جب تک ہم افراد کا پیچھا کرتے رہیں گے، اور دہشت گردانہ ذہنیت کے سرچشموں کو خشک نہیں کریں گے، ان کا پانی پی کر نوجوان موت کی جیکٹ پہن کر اپنے ساتھ ہمیں بھی ایسا بنا دیں گے کہ بقول خورشید شاہ شہیدوں کے اعضاء بند ہال میں سے ہوا بن کر گندے نالے میں جا پڑیں گے، ایک خاوند نے بیوی کی 25سالہ وفاداری خدمت اور احترام کے بعد اس سے اچانک پوچھا:کیا تم مجھ سے پیار کرتی ہو؟ بیوی نے کہا یہ بات تم نے 25برس پہلے کیوں نہیں پوچھی؟ حافظ سعید آج سے 25برس پہلے معاشرے کے لئے خطرہ نہیں تھے اب اچانک کیسے ہو گئے۔
٭٭٭٭
ڈور کو سلجھا رہا ہے اور سرا ملتا نہیں
O۔خرم نواز گنڈا پور:مخالفین کے کاروبار پر حملے ن لیگ کا منشور۔ کیا ہوا، کاروبار سے کاروبار ٹکرا گیا؟
O۔طیاروں کی کمی، فنی خرابی، 3پروازیں منسوخ، 5لیٹ۔ ہماری بربادیوں کا نقطہِ آغاز پی آئی اے کا زوال ہے، ہمارا مطلب ہے خرابی۔ خرابی سے شروع خرابی پر ختم ہوتی ہے،
O۔پوپ فرانسس:اسلامی دہشت گردی کا کوئی وجود نہیں، کیا اس فتوے کے بعد اسلام کی آڑ میں دہشت گردی کو ترویج نہیں ملے گی؟
O۔طاہر القادری:ن لیگ فوجی عدالتوں کی توسیع میں سنجیدہ نہیں، رنجیدہ بھی نہیں!
O۔سراج الحق:سیاسی برہمن عیاشی، اور عوام مکوڑوں کی طرح رزق تلاش کرتے ہیں، جماعت اسلامی کوشش کرے کہ پوری قوم کو مکوڑوں کی طرح رزق تلاش کرنے پر لگا دے کہ یہ رزق حلال کا قابل تقلید انداز ہے، اور عیاشوں کو مکوڑا بنا دیا جائے تاکہ وہ بھی جنت میں جا سکیں، باقی یہ کہ اس ملک میں عیاش کافر نہیں قابل مرمت ہیں، اس لئے انہیں برہمن کہہ کر دائرہ اسلام سے خارج نہ کریں بلکہ انہیں ایک بار پھر کلمہ پڑھا دیں ممکن ہے انہیں بھول گیا ہو۔

.
تازہ ترین