• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینما کی نئی لہر دنیا بھر کے مسائل کواجاگرکررہی ہے، لئیم نیسن

لاس اینجلس ( جنگ ڈیسک) سینئر ہولی وڈ اداکار لیئم نیسن اس بات سے فکرمند ہیں کہ نئی نسل پرانی چیزوں کی مرمت کروانے کے بجائے ان کی جگہ نئی چیز لانے کو ترجیح دیتی ہے۔اداکار کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے پرانی سوچ کے حامل ہیں۔اداکار کی نئی فلم ’سائیلنس‘ گزشتہ ہفتہ بھارت میں ریلیز ہوئی ہے۔فلم سائیلنس کو آسکر ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر مارٹن اسکورسیس نے ڈائریکٹ کیا ہے، فلم شوساکو اینڈو کے 1966 کے ناول سائیلنس پر مبنی ہے، جس میں دو مشنریز کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہیں ایمان کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لئیم نیسن نے کہا کہ فلم میں کام کرنے کیلئے انہوں نے ایسی فلم جس میں مذہبی عقائد پر سوال تھے۔اداکار نے کہا کہ مجھے سائیلنس میں اس لئے دلچسپی تھی کیونکہ میں زندگی میں اس مقام پر تھا جہاں میرے ذہن میں خدا،اعتقاد،سائنس اور دیگر تمام چیزوں کے بارے میں سوالات اور سوچ موجود تھی۔مجھے داخلی طور خود کو قائل کرنے بہت کوشش کرنا پڑی،مجھے یقین نہیں تھا کہ بغیر شک کے آپ کا اعتقاد پختہ ہوسکتا ہے،تاہم اب میں اس کا قائل ہوچکا ہوں۔اداکار نے کہا کہ فلم میں ان کے کردار نے ان پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، فلم کی عکسبندی ختم ہونے کے بعد بھی میں سائنس جرنلز کا گہرا مطالعہ کیا کہ اعتقاد اور مذہب کے بارے میں ذہن کس طرح کام کرتا ہے۔میری ماں کیتھولک عقائد کی حامل تھیں اور میں ان سے حسد کرتا تھا کہ ان کا ایک دن بھی عبادت سے خالی نہیں گزرتا تھا۔ اب میں اس حلقہ میں تمام مذاہب کو لاتا ہوں،میرا یقین ہے کہ ہم سب خدا کا احترام کرتے ہیں۔اداکار نے مزید کہا کہ سینما کی نئی لہر دنیا بھر کے مسائل کو سامنے لارہا ہے اور طاقتور سیاسی پیغام دے رہا ہے۔اداکار نے کہا کہ ہولی وڈ طویل عرصہ سے عوام کیلئے فلمیں تیار کررہا ہے اور گزشتہ دہائی میں اس میں بڑی تبدیلی آئی ہے،یہ اب عالمی منڈی کیلئے فلمیں تیار کررہا ہے، اگر آپ عالمی فلم بینوں کیلئے کام نہیں کرسکتے تو آپ کے کیریئر کا دورانیہ مختصر ہوسکتا ہے۔64 سالہ اداکار نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ اپنے شباب پر ہے،عالمی انٹرٹینمنٹ پلیٹ فارم پر دیگر آوزیں بھی سنائی دینا چاہتی ہیں۔اسٹوڈیوز فلم بناتے وقت عالمی فلم بینوں کو مدنظر رکھ رہے ہیں اور ہر مارکیٹ تک پہنچنے کیلئے مختلف طریقے آزما رہے ہیں، ان کے اشتراک سے فلمیں بناکر یا مقامی اداکاروں کو شامل کرکے اور ثقافتی حساس معاملات کو ذہن میں رکھتے ہوئے۔
تازہ ترین