• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چا رٹر آف ڈیما نڈ کھلا تضاد… آ صف محمود بر اہٹلوی

پچاس برس سے زائد عرصہ گزرنے کو ہے جب برطانیہ میں ہمارے آبائو اجداد کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا، شروع شروع میں یہی خیال تھا کہ کام کاج کرکے تھوڑی رقم جمع کرکے وطن واپس آ جائیں گے چونکہ اس وقت بچے خاندان وطن ہی میں آباد تھے پھر حالات تبدیل ہوئے بال بچوں کی آمد بھی برطانیہ شروع ہوگئی۔دیکھتے ہی دیکھتے یہاں پر مکمل زندگی گزارنے اور برطانیہ میں ہی مستقبل سکونت اختیار ہونے لگی لیکن بزرگوں کا من پوری طرح یہاں پر نہ لگا۔ وطن عزیز میں کوئی چھوٹا موٹا واقعہ ہو جاتا تو دل تڑپ اٹھتے۔ پھر آہستہ اہستہ خاندان کے دیگر افراد کا بھی حصول روزگار یا پھر شادی بیاہ کرکے اپنے بہترین مستقبل کے لئے یہاں آنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ گزشتہ دھائی میں حصول علم کے لئے ہزاروں طالب علم بھی برطانیہ آئے، کچھ تو علم کی دولت سے مالا مال ہوئے اور کچھ تعلیم کے نام پر روشن مستقبل کے خواب سجائے یہاں آن پہنچے کچھ تو پیپر ورک کی بنیاد پر یہاں بآسانی آگئے اور متعدد ایجنٹوں کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی لٹا کر پہنچے تو یہاں پر بھی امیگریشن پالیسیاں دن بدن سخت ہونے سے روزگار کے حصول میں دشواریاں آنے لگیں۔بات کہیں سے کہیں نکل گئی۔ یہاں مستقل رہنے کے باوجود بھی اوورسیز کمیونٹی کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں کوئی قدرتی آفات، زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا پھر دہشت گردی ہو یا پھر کرکٹ ہو، ہزاروں میل یہاں بیٹھ کر اہل وطن کے ساتھ نہ صرف مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں بلکہ مشکل کی گھڑی میں صف اول میں آ کر مالی معاونت کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے، اگر یہ کہا جائے کہ وطن عزیز میں مقیم افراد سے زیادہ برطانیہ میں رہائش پذیر افراد محب وطن ہیں تو یہ سچ ہوگا۔ تحریک آزادی کشمیر کا مسئلہ ہو، لابنگ ہو تو ایک ہی کال پر ہزاروں افراد مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنے کے لئے میدان میں نکل آتے ہیں، چونکہ بے شک یہاں رہائش پذیر ہیں لیکن وطن کا درد ہر وقت اندر محسوس کرتے ہیں۔
جب سے پاک چین اقتصادی راہداری جیسے میگا پراجیکٹ کے حوالے سے خبریں آ رہی ہیں تو اوورسیز کمیونٹی خوشی سے پھولے نہیں سماں رہے، اپنے بچوں سمیت دیگر کمیونٹی کو روشن پاکستان کے حوالے سے تفصیل بتاتے نہیں تھکتے، یہاں تک کہتے سنے گئے کہ دنیا کا دوسرا بڑا دبئی مستقبل قریب میں پاکسان گوادر ہوگا۔ ایک صرف دہشت گردی سے نجات ملے ملک میں امن ہو جائے تو پاکستان کے دن ضرور پھریں گے۔ خوشی کے ساتھ ساتھ برٹش کشمیریوں کے رہنمائوں قاری تصور الحق مدنی، چوہدری خادم حسین، وقار اسلم کیانی، چوہدری شاہنواز، سردار اخلاق اور مفتی عبدالمجید ندیم سمیت دیگر رہنمائوں نے سر جوڑ لئے کہ اتنے بڑے میگا پراجیکٹ میں کس طرح ممکن ہے کہ آزاد خطہ بھی زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکے۔وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے 5 فروری کے پہلے ہفتہ کو مظفر آباد آ کر یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے خطاب اور سی پیک میں پراجیکٹس کا اعلان کرنا تھا مگر موسم کی خرابی سمیت دیگر مصروفیات آڑے آگئیں۔ وہ نہ آسکے، لیکن سننے میں آ رہا ہے کہ ایک ٹرپل ایم موٹروے جو میرپور، مظفر آباد، مانسہرہ سے لنک کرے گی، بھمبر میں انڈسٹری زون سمیت دیگر پراجیکٹس آئیں گے۔ ایسے میں حکومت آزاد کشمیر کی رہنمائی اور اپوزیشن کو ان کی ذمہ داریاں یاد کروانے کے لئے ایک چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پیش کردیا جو بروقت بھی ہے اور کشمیریوں کے بہترین مفاد میں ہے اور دس کے دس مطالبات سی پیک پراجیکٹس کے ساتھ منسلک بھی ہوتے ہیں، اس سے علاقہ خوشحال ہوسکتا ہے اور تعمیراتی پراجیکٹس سے بے روزگاری کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کے قیام سے مستقبل کے معماروں میں وہ ہنر آ جائے گا جو ٹیکنیکل شعبہ جاتء میں ماہر ہونے سے روزگار سے مستفید ہوسکیں گے۔
بات ہو رہی تھی سی پیک میں چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کی تو اس لحاظ سے احتجاج صحیح ہے ڈیمانڈ پیش کرنا ہمارا جمہوری حق تھا کیونکہ اگر دیکھا جائے تو سی پیک میں خیبر پختونخوا کے تحفظات تھے ان کے احتجاج پر حکومت پاکستان نے نہ صرف ان کے تحفظات دور کئے بلکہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو ساتھ لے کر چین گئے، واپسی پر ان کے چہرے کی مسکراہٹیں بتا رہی تھیں کہ وہ مطمئن ہو کر واپس آئے ہیں۔ اسی طرح جنوبی پنجاب اور وسطی پنجاب کے دو مختلف روٹس تھے دونوں سی پیک کے لئے مفید تھے مگر ایک پنجاب کے عوام کے لئے زیادہ مفید اور کارآمد تھا جبکہ دوسرا سی پیک کے لئے تھا، حکومت نے عوامی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔ آزاد کشمیر حکومت چونکہ مسلم لیگ ن کی ہے وہ اس طرح کھل کر مطالبہ نہیں کرسکتے، اس لئے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کی ضرورت پیش آئی اب جب کہ ڈیمانڈ پیش ہو چکی ہیں۔ اپوزیشن رہنمائوں کو بھی اس کی کاپیاں ارسال کی جائیں گی حکومت وقت کو وزرا امور کشمیر سمیت وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو بھی تاکہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں آزاد کشمیر کو سی پیک سے منسلک کرکے خوشحالی کا آغاز کیا جاسکے اس سے عالمی سطح پر ایک مثبت پیغام جائے گا جو تحریک آزادی کشمیر کے لئے مفید ثابت ہوگا۔



.
تازہ ترین