• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈونلڈ ٹر مپ کی اسلام دشمنی تحریر:ذوالفقار علی…لندن

امریکہ میں صدارتی انتخابات سے پہلے جب ڈونلڈ ٹرمپ اورہلیری کلنٹن اپنی اپنی انتخابی مہم چلا رہے تھے تو کئی ریاستوں میں ہلیری کو ٹرمپ پر 706، پوائنٹ کی برتری حاصل تھی۔ 7 نومبر 2016ء کی صدارتی انتخابات کے دن صورت حال میں پھر اچانک ڈرامائی تبدیلی آ گئی اور ٹرمپ کو نہ صرف ہلیری کلنٹن پر برتری حاصل ہوگئی بلکہ وہ صدارتی انتخاب جیت گئے، ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت ان تمام حلقوں، طبقوں اور عوام کے لئے قطعاً غیر متوقع اور موجب حیرت بن گئی کہ ہلیری کلنٹن جیسی سنجیدہ سلجھی ہوئی، تجربہ کار خاتون وزیر خارجہ کے مقابلے میں ایک غیر سنجیدہ، متنازع آدمی ایک بہت بڑے ملک کا صدر کیسے بن گیا۔ ٹرمپ کے صدر کے عہدے پر براجمان ہونے سے پہلے کے سارے اخباری بیانات، انتخابی مہم کے دوران تقاریر، بالکل اسلام مخالف، غیر سنجیدہ، غیر مہذب اور متنازع ہیں۔ امریکی قوم ایک سنجیدہ، مہذب، زرخیز ذہن، سلجھی ہوئی، تعلیم یافتہ ہے، ٹرمپ کے مقابلے میں ہلیری کلنٹن ایک مہذب، سلجھی ہوئی، سنجیدہ اور تجربہ کار وزیر خارجہ اور سیاستدان ہے۔ امریکہ جیسی مہذب دنیا اور معاشرے میں ہمارے جیسے پسماندہ معاشروں کی طرح وسائل اور اثر رسوخ نہیں بلکہ اہلیت، میرٹ، اصول پرستی، دیانت داری چلتی ہے۔ صدارتی انتخاب میں جس امیدوار نے اپنی پالیسیوں، تقریر سے عوام کو مطمئن اور قائل کر دیا وہ صدارتی انتخاب کا معرکہ بھی جیتتا ہے۔ امریکہ پوری دنیا کا آدھا حصہ ہے ان کی معاشی صورت حال سے پوری دنیا کا معاشی مستقبل وابستہ ہے۔ حتیٰ کہ بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک، ٹیکنالوجی، تجارت، زرعی اجناس، ادویات، تعلیمی نظام کی برتری میں امریکہ کے محتاج ہیں۔ ابھی ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت سنبھالے ایک مہینہ بھی نہیں ہوا ہے کہ دنیا بھر کے اس کی جنونیت، اسلام مخالف رویے، تعصب، مسلم انتہا پسندی کے خلاف پوری دنیا اور امریکہ میں نہ صرف مسلمان بلکہ اپنی قوم بھی مظاہرے کر رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے انتہائی متعصب، متنازع بیانات اور اسلام دشمن رویے سے نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ مغربی دنیا کو بھی متنفر کردیا ہے۔ ٹرمپ کی اس کیفیت اور تعصب نے تہذیبوں کے مابین تصادم، نفرتوں اور خلیج کو جنم دیا ہے۔ اب لازمی امر ہے کہ ہر عمل کا ردعمل بھی ایسا ہی بھیانک، ڈرائونا اور خطرناک ہوتا ہے اور اب قدرت کی کرشمہ سازی کچھ اور ہی ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے جیسے مسلم دشمنی رویے کو برملا ظاہر کردیا ہے، اسلام، مسلمانوں اور اسلام پرستی بھی ایسی جوش و خروش، جذبے اور جنون کے ساتھ ابھر کر سامنے آئی، کہ امریکہ جیسی بہت بڑی دنیا میں کھلے عام ہوائی اڈوں، حکومتی دفاتر، بڑے بڑے تجارتی مراکز حتیٰ کہ واشنگٹن میں امریکی صدر کے دفتر کے سامنے نغمہ توحید کی صدائیں بلند ہوئیں بلکہ جذبہ ایمانی سے سرشار مسلمانوں نے برملا نمازیں پڑھنا شروع کیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی احمقانہ پالیسیوں اور جنونی پن سے از خود انتہا پسندی، مذہبی منافرت، فساد، خون خرابے کے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں اور شاید انہیں پتہ بھی ہوگا یا نہیں۔ اپنی احمقانہ حرکتوں، متنازع بیانات سے وہ خود امریکہ، مغرب میں اپنے آپ کو حد درجہ غیر محفوظ بناتے ہیں۔ ٹرمپ کی احمقانہ حرکتیں، اس طرح جاری رہیں تو شاید اس محاورے کی مصداق کہ چیونٹی کی جب موت آتی ہے اس کے پر نکل آتے ہیں۔ وہ قطعاً اپنی صدارتی مدت بھی پوری نہیں کرسکیں گے۔ ٹرمپ کی حماقت، بزدلی اور غیر سنجیدہ رویہ اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ وہ امریکی عدالتی نظام کے فیصلوں کو بھی نہیں مانتے اور اس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اگر اس انداز سے اپنا غیر سنجیدہ رویہ اور احمقانہ سلوک جاری رکھا تو نہ صرف پوری دنیا بلکہ ان کا اپنا گھر امریکہ بھی اس کے لئے بارود کا ڈھیر بن جائے گا۔ اگر دنیا بالخصوص امریکہ میں اس انداز سے مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا تو ان کی صدارت نہ صرف خطرے میں پڑ جائے گی بلکہ خود امریکہ اور مغرب غیر محفوظ ہوں گے امریکی قوم باشعور، منظم، سنجیدہ اور تعلیم یافتہ ہے۔ یہی امریکی قوم خود اپنی ہی حکومت کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے مخالف ہے۔ خواہ امریکہ کے لئے ہوں یا خارجی دنیا کی باقی اقوام کے لئے۔ اگر ٹرمپ اپنے غیر سنجیدہ اسلام مخالف رویے سے باز نہ آیا تو امریکہ اور باقی دنیا میں عوامی غیظ و غضب کو روکنا، ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ کے بس میں نہیں ہوگا۔ اسلام و مسلمان ایک امن پسند قوم اور مہذب ہے۔ جو پوری انسانیت کو محبت، خوشحالی، امن، خلوص کا پیغام دیتا ہے یہ الگ بات ہے کہ امریکہ اور مغربی ریاستیں مسلمان اور اسلام جیسے آفاقی ہمہ گیر مذہب کو اپنے زاویہ نظر سے خون آشام اور انتہا پسند سمجھتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلمانوں کے بعض غیر سنجیدہ لوگوں نے اسلام اور مسلمانوں کا مکروہ اور بھیانک چہرہ پیش کیا ہے، جو مسلمان اور اسلام کی اصلی تصویر ہرگز اور قطعاً نہیں جبکہ مغرب میں بعض حلقے غیر سنجیدہ طبقے، دانشور، مسلمان اور اسلام کو تعصب و تنگ نظری کے زاویہ سے ماپتے ہیں۔ جس سے دنیا میں اسلام کا آفاقی، پرامن اور خوشحالی کا پیغام ہضم نہیں ہو رہا۔ جب خود مہذب امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کو غیر سنجیدہ شخص سمجھتے ہیں اور خود امریکی معاشرے میں ٹرمپ متنازع، غیر مقبول شخص بن چکے ہیں تو باقی اسلامی دنیا اور مغربی ریاستیں ٹرمپ کے لئے کیسے ہمدری کا گوشہ رکھ سکتی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ اپنے رویوں کے باعث اپنی مدت صدارت پوری بھی کرسکیں گے۔



.
تازہ ترین