• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واسا ملازمین کے مسلسل احتجاج کا حل، ٹیکسیشن کے شعبے کو پرائیویٹائز کرنیکا اصولی فیصلہ

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) ادارہ ترقیات حیدرآباد کے ذیلی شعبے واسا نے ملازمین کو تنخواہوں اور درپیش دیگر مسائل کے حل، ادارے کو معاشی طور پر مضبوط، بلنگ کی وصولی کو یقینی بنانے کے لئے ٹیکسیشن شعبے کو پرائیوٹائز کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے جبکہ صوبائی محکموں پر 2 ارب سے زائد واجبات کی ادائیگی سمیت دیگر معاملات پر مشتمل تجاویز چیف سیکریٹری کو بھی پیش کی جائیں گی جبکہ ذرائع کے مطابق واسا کے پانی کے ایک لاکھ 24 ہزار قانونی کنکشن ہیں۔ 5 لاکھ سے زائد گھرانوں میں سے باقی کنکشن غیر قانونی ہیں یا ان کے پاس پانی دستیاب ہی نہیں۔ جنگ کے رابطہ کرنے پر ایم ڈی واسا نے کہا کہ پانی چوری ہورہا ہے جس کی وجہ سے ریکوری میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ اس لئے بلوں کی وصولی کے شعبہ کو پرائیوٹائز کیا جارہا ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد ڈولپمنٹ اتھارٹی کے ذیلی شعبے واسا کے ملازمین کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف مرحلے وار احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ واسا انتظامیہ نےاس کا  حل ڈھونڈنے کے طریقے  شروع کردیئے ہیں اور اس ضمن میں مختلف شعبوں کو پرائیوٹائز کرنے کی ٹھان لی ہے۔ حیدرآباد کے مختلف مقامات پر واسا کی پائپ لائینوں سے پانی کی چوری بھی برسوں سے جاری ہے جسے روکنے میں انتظامیہ بری طرح ناکام ہوگئی ہے جبکہ بلنگ کے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں بھی واسا انتظامیہ ناکام دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے بلوں کی وصولی کے ڈپارٹمنٹ کو پرائیوٹائز کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلوں کی مد میں واسا عام صارف سے ہر ماہ رقم لیتی ہے جبکہ صوبائی محکمے برسوں سے مذکورہ ادارے کا پانی استعمال کررہے ہیں لیکن بلوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی۔ ذرائع کے مطابق ضلع حیدرآباد میں واسا کی جانب سے پانی کی فراہمی کے لئے ایک لاکھ 24 ہزار کنکشن ہیں جن میں کمرشل، بلک اور عام صارف کے کنکشنز شامل ہیں دوسری جانب صوبائی محکمے ہر ماہ 3 کروڑ 30 لاکھ روپے کے نادہند ٹھہرتے چلے آرہے ہیں اور وہ رقم اب بڑھ کر 2ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ واسا انتظامیہ کی جانب سے 2 ارب روپے کے واجبات کی ہر ماہ 10 سے 12 کروڑ روپے کے حساب سے واپس کرنے سمیت ادارے کے دیگر معاملات پر دیگر تجاویز چیف سیکریٹری کو پیش کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ جنگ کی جانب سے رابطہ کرنے پر منیجنگ ڈائریکٹر واسا مسعود جمانی نے بتایا کہ پانی کے بلوں کی ریکوری کا شعبہ پرائیوٹ پارٹی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر کام جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 17 فروری کو صوبائی محکموں پر اربوں کے واجبات اور دیگر معاملات پر چیف سیکریٹری کے پاس میٹنگ ہونی تھی جو سانحہ سہون کے باعث نہیں ہوپائی اگر صوبائی محکمے 2ارب روپے کے واجبات ادا کردیں تو احتجاج کرنے والے ملازمین کو تنخواہیں کی فراہمی میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی اور ساتھ ہی ساتھ مذکورہ ادارے ہر ماہ واجبات ادا کرتے رہیں تو ادارے کو مالی مشکلات درپیش نہیں آئیں گی۔ 
تازہ ترین