• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زبانوں کی بقاء اورفروغ کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے،پشتو ادبی غورزنگ

کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر ) پشتو ادبی غورزنگ کے عہدیداروں نے مادری زبانوں کو تعلیمی اور دفتری زبانیں قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی سطح پر پشتو سمیت دیگر تمام مادری زبانوں کی ترقی اور ترویج کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں زبانوں کی بقاء اور ان کا فروغ صرف بیانات اور اعلانات سے ممکن نہیں اس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے آج دنیا پر وہی قومیں راج کررہی ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو مادری زبان میں تعلیم دلائی پشتو زبان و ادب کی ترقی اور ترویج کے لئے پشتو ادبی غورزنگ نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھا جائے گا  کہ پشتو، بلوچی  اور براہوئی سمیت تمام مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دے کر نہ صرف انہیں تعلیمی اور نصابی زبانوں کا درجہ دیاجائے بلکہ حکومتی سطح پر تمام قوموں کو ان کے حقوق دے کرقومی زبانوں کی ترقی اور ترویج کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ ان خیالات کااظہار پشتو ادبی غورزنگ کے صدر محمد نعیم آزاد ، جنرل سیکرٹری جعفرخان ودان،سرپرست اعلیٰ حاجی عبداللہ جان نورزئی ، محمد یوسف ساحل ، عصمت اللہ خان اور دیگر نے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے غورزنگ کے دفتر میں منعقدہ نشست ’’ مادری زبانوں کی بقاء میں ادیبوں کا کردار ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر پشتوسمیت دیگر زبانوں کی ترقی و ترویج کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا بھی جائزہ لیا گیا مقررین کا کہنا تھا کہ جب تک معاشرے کے تمام طبقات مل کر ان زبانوں کو علمی اور سائنسی زبانیں نہیں بناتے نہ تو ان کا قومی تشخص برقرار رہ سکتا ہے اور نہ ہی ان زبانوں کو بچایا جاسکتا ہے زبانوں کی بقاء کے حوالے سے اگر حکمران مزید کسی سستی کے مرتکب ہوں گے تو یہ ان کے حق میں بہتر نہیں ہوگا مادری زبان میں تعلیم کا حصول فطری طور پر آسان ہوتا ہے ملکی آئین اور قوانین بھی اس کی اجازت دیتے ہیں اور یونیسکو کا چارٹر بھی اس کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ 
تازہ ترین