• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کو پاکستان کے ساتھ ملکر دہشتگردی کیخلاف لڑنا پڑیگا، تجزیہ کار

 کراچی ( ٹی وی رپو رٹ ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے تیار ہونا پڑے گا، دونوں ملکوں کے پاس اب کوئی اور آپشن نہیں ہے، افغانستان ، پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی سے لڑنے کیلئے تیار نہیں ہوگا، پاکستان اور افغانستان کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ دونوں نے اپنے مفادات کیلئے کچھ اثاثے رکھے ہوئے ہیں،اگر افغانستان نے پاکستانی طالبان کو اثاثہ بنایا ہوا ہے تو ہم نے بھی انوکھے لاڈلے یہاں پالے ہوئے ہیں،نیب اور ایف بی آر کو ختم کر کے بہتر ادارے بنائے جائیں، دونوں ادارے خودمختار ہیں لیکن ان کی کارکردگی کچھ نہیں ہے،دنیا میں ہر جگہ عدلیہ احتساب کرتی ہے، احتساب کیلئے الگ ادارے نہیں بننے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، حسن نثار، شہزاد چوہدری، ماروی سرمد اور ارشادبھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کیا۔میزبان عائشہ بخش کے پہلے سوال آرمی چیف کا ساتھ مل کر دہشتگردی سے لڑنے کا بیان! کیا افغانستان تیار ہوگا؟ کاجواب دیتے ہو ئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف کا ساتھ مل کر دہشتگردی سے لڑنے کا بیان افغانستان کیلئے ہمارا ایک اچھا قدم ہے، افغانستان اس وقت پاکستان کو کچھ نہیں دے سکتا ہے،افغان حکومت کی نیت اچھی تو اپنی سرزمین پر پاکستان مخالف عناصر کو قابو کرلیتی لیکن وہ کچھ بھی نہیں کرسکتی ہے۔سلیم صافی نے کہا کہ پاکستان آرمی چیف کی سطح پر افغانستان سے تعاون کا معاہدہ کرے جس کا کوئی ضامن بھی ہو تو افغانستان اپنی بقا کیلئے پاکستان سے مجبوراً سہی لیکن تعاون کرے گا، ٹی ٹی پی جن علاقوں میں ہے وہاں افغان طالبان کی رٹ ہے، ہمیں اپنے مطالبات کی فہرست امریکی فورسز یا افغان طالبان کو دینی چاہئے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی کچھ صلاحیت تو رکھتی ہے، افغان سرزمین سے پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے یہ بھی ان کی ایک صلاحیت ہی ہے، اگر افغانستان دہشتگردی کیخلاف تعاون کیلئے تیار نہیں ہوگا تو کسی اور کو تیار پائے گا، پاکستان کیلئے معاملہ برداشت کی حدود سے آگے جاچکاہے، اب پاکستان اور افغانستان دونوں کے پاس تعاون کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، افغانستان کو پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی کیخلاف لڑنے کیلئے تیار ہونا پڑے گا۔ماروی سرمد نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور افغانستان کے تعاون کی بات نئی نہیں ہے، آرمی چیف جنر قمر جاوید باجوہ کو اس کیلئے کوئی واضح فیصلہ کرنا ہوگا، پاکستان اور افغانستان کی دہشتگردی کی تعریف الگ الگ ہے تو پھر ہم کون سی دہشتگردی سے لڑنے جارہے ہیں، پاکستان اور افغانستان کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ دونوں نے اپنے مفادات کیلئے کچھ اثاثے رکھے ہوئے ہیں،اگر افغانستان نے پاکستانی طالبان کو اثاثہ بنایا ہوا ہے تو ہم نے بھی انوکھے لاڈلے یہاں پالے ہوئے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ افغانستان ، پاکستان کے ساتھ مل کر دہشتگردی سے لڑنے کیلئے تیار نہیں ہوگا، افغان حکمران جس کی زبان بول رہے ہیں وہ پاکستان سے دوستی نہیں چاہتا ہے، پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود ٹی ٹی پی دہشتگردوں کے بارے میں معلومات دیدی ہیں اس کے بعد بھی اگر افغانستان ان کیخلاف ایکشن نہیں کررہا تو مشترکہ ایکشن کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ افغانستان میں ’را‘ نے اتنے قدم جمالیے ہیں کہ اشرف غنی تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے مل کر کام کرنے کی باتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے، پاکستان کو پہلے بارڈر مینجمنٹ اور افغان مہاجرین کا مسئلہ حل کرنا ہوگا، جس دن پاکستان اپنے گھر کے معاملات ٹھیک کرلے گا اس دن سب ٹھیک ہوجائے گا۔دوسرے سوال نیب اور ایف بی آر پاناما تحقیقات سے قاصر، اداروں کی خودمختاری کیلئے کیا کرنا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ نیب اور ایف بی آر کو ختم کر کے بہتر ادارے بنائے جائیں، جو ادارے کرپٹ ہوں انہیں خودمختار بنادیا جائے تب بھی کچھ نہیں کرسکیں گے، نیب اور ایف بی آر خودمختار ادارے ہیں لیکن ان کی کارکردگی کچھ نہیں ہے۔
تازہ ترین