• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی 100 سے زائد افرادکی ہلاکت کیخلاف درخواست کی سماعت سے معذرت

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حالیہ دھماکوں کے بعدآپریشنز میں 100 سے زائد افراد کو دہشت گرد قرار دے کر ہلاک کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت سے معذرت کر لی ہے اور کیس دوسرے بنچ میں مقرر کرنے  کےلئے معاملہ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کو بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔ شہداءفاؤنڈیشن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیاکہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد کریک ڈائون میں 100 سے زائد دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا گی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عالیہ فریقین کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مرنے والوں کی فہرست اور پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دے ۔ گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کے آغاز پر ہی درخواست سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وہ لال مسجد اور شہداء فاؤنڈیشن کے وکیل رہ چکے ہیں اس لئے ذاتی وجوہات کی بناءپر اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔ اس پر شہداءفاؤنڈیشن کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ ایک سو سے زائد افراد کو ماورائے آئین قتل کیا گیا لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ تمام جج قابل احترام اور قابل ہیں ، میں ذاتی وجوہات کی بناءپر اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔ بعد ازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس دوسری عدالت میں مقرر کرنے کے لئے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھجوانے کی ہدایت جاری کر دی۔ 
تازہ ترین