• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ پبلک سروس کمیشن کیس‘ نیب کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے غیر قانونی طور پر مقرر کئے گئے چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے بعد ان کے مستعفی ہو جانے کی بناء پر ان کے دور میں سرکاری اداروں میں بھرتیوں کیلئے لئے گئے ٹیسٹ انٹرویو اور ان کی روشنی میں کی گئی سفارشات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب کو تحقیقات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عدالت نیب کی تحقیقات میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی جبکہ آئندہ سماعت پر حکومت سندھ سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کردی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں حکومت سندھ نے پبلک سروس کمیشن میں ایسے افراد کا تقرر ہی کیوں کیا تھا جو اس عہدہ کے لئے نااہل تھے؟ کیا وزیراعلیٰ سندھ صوبے کا خدا ہے‘ جس نے جان بوجھ کہ نااہل افراد کا تقرر کیا تھا‘ کیا وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کو انگریزی پڑھنا نہیں آتی ہے۔ جب تقرری کا مرحلہ آتا ہے تو کیا اس وقت راستوں سے بندوں کو اٹھا اٹھا کر ان کی تقرریاں کی جاتی ہیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز مقدمہ کی سماعت کی تو نیب کی جانب سے پچھلی سماعت کے حکم کی روشنی میں امتحانات کا اصل ریکارڈ پیش کیا گیا جوکہ عدالت نے کمیشن حکام کو واپس کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیب اس کی فوٹو کاپیا ں کروا کر تحقیقات جاری رکھے۔ عدالت نیب کی تحقیقات میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔ انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر احمد گھمرو سے استفسار کیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان ہر سال ہونے کی بجائے پانچ سال میں کیوں ہوا ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں کچھ نہیں جانتے اور معلومات لیکر عدالت کو آگاہ کریںگے۔ درخواست گزار متاثرہ امیداراوں کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا کہ امتحانات کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کے تین چیئرمین مقرر کئے گئے تھے 2013 میں پہلی بار امتحان کا اشتہار دیا گیا اور 2016 میں اس کا نتیجہ آیا تھا‘ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ میرٹ لسٹ کا کیا بنا تھا تو وہ اس پر بھی کوئی جواب نہ دے سکے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ افسوس ہے کہ آپ کو کیس کا پتہ ہی نہیں ہے‘ یہاں کوئی مذاق نہیں ہو رہا‘ آپ کے اس رویئے پر آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ جب انٹرویو لینے والے تین ممبران میں سے دو ممبران نااہل ہوں تو پھر نتائج کیا نکلیں گے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ جس کمیشن کے اکثر ممبران ہی اس عہدہ کے لئے نااہل تھے تو اس کمیشن کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟ بعدازاں فاضل عدالت نے مذکورہ حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کردی۔
تازہ ترین