• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اور ترکی نے جمعرات کو باہمی تعلقات کی 70ویں سال گرہ کے موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے سمیت اقتصادی، دفاعی اور تزویراتی تعاون کے دس نہایت اہم معاہدوں پر دستخط کر کے پورے عالم اسلام کے لئے ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے جس کی پیروی کر کے شورش زدہ اسلامی ممالک باہمی تعاون سے بیرونی دشمنوں کی شہہ پر پرورش پانے والی شدت پسندی کے عفریت پر قابو پا سکتے ہیں۔ و زیراعظم نواز شریف کے دورے کے دوران انقرہ میں پاک ترک اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلا س کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ملکوں نے نسل پرستی، اسلام فوبیا اور مذہبی بنیادوں پر مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے امتیازی رحجانات کے خاتمے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار اور یہ عہد بھی کیا ہےکہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی اداروں باالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، اقتصادی تعاون (ای سی او) اور ڈی 8 تنظیموں کی سطح پر ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ اعلامیہ کی ایک خاص بات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام پاک بھارت تصفیہ طلب مسائل مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دینا ہے ایسے موقع پر جب پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے عالم اسلام کے دو اہم ترین ملکوں پاکستان اور ترکی میں دہشت گردی کے خلاف اشتراک عمل ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔ پاکستان اور ترکی دونوں دہشت گردی کا شکار ہیں ترکی میں حالیہ ناکام بغاوت کے بعد دہشت گردی کے کئی روح فرسا واقعات رونما ہوئے ہیں جبکہ پاکستان میں بدھ کو بھی لاہور میں دھماکہ ہوا جس میں 8 بے گناہ افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہو گئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ترک پارلیمنٹ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ دہشت گرد یکم مارچ کو اسلام آباد میں ای سی او کانفرنس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں جس میں اقتصادی ترقی کے کئی منصوبوں کی منظوری دی جانے والی ہے۔ یہ امر بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں کرنے والے بھارت کی خواہش کے برخلاف 5مارچ کو لاہور میں پاکستان سپر لیگ کرکٹ کا فائنل کھیلا جانے والا ہے جس میں کئی غیر ملکی کھلاڑی بھی شریک ہوں گے اس سے پاکستان میں غیر ملکی کرکٹ ٹیموں کی آمد شروع ہو سکتی ہے جو بھارت ہر قیمت پر رکوانا چاہتا ہے۔ وزیراعظم نے یہ نشاندہی بھی کی کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے اور ترک رہنمائوں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کابل انتظامیہ پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ٹوٹی کمر والے اب بھی اپنا جوہر دکھانےکی کوشش کر رہے ہیں لیکن عوام حوصلہ بلند رکھیں ہم ان کی بزدلانہ کارروائیوں سے گبھرانے والے نہیں، ڈٹ کر لڑیں گے یہ جنگ جیتیں گے اور انہیں ختم کر کے دم لیں گے۔ حالیہ لہر پر بھی جلد قابو پا لیا جائے گا۔ وزیراعظم کے عزم کا عملی ثبوت پاک فوج اور دوسری سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن ردالفساد میں ملنے والی کامیابیاں ہیں۔ جمعرات کو بھی پاک فوج نے افغان سرحد پر گولہ باری کرکے جماعت الاحرار کے دو اہم دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ان میں لاہور دھماکے کا ماسٹر مائنڈ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ملک بھر سے سیکڑوں مشتبہ افراد گرفتار کئے گئے اور بھاری مقدار میں اسلحہ پکڑا گیا۔ ترکی سے ہونے والے معاہدوں میں دہشت گردوں کے مالی وسائل روکنے کا سمجھوتہ بھی شامل ہے۔ یہ بھی طے پایا ہے کہ دونوں ملکوں میں فوجی تعاون جاری رہے گا۔ ترک وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ترکی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ توقع کی جانی چاہیئے کہ ترکی اور دوسرے دوست ممالک کے تعاون ، پاک فوج کے آہنی عزم اور عوام کی بھرپور شرکت سے دہشت گری پر قابو پانے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔

.
تازہ ترین