• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہر سال قیمتی جانیں ضائع ہونے کے باوجود ملک بھر خصوصاً پنجاب میں بسنت کے تہوار پر پتنگ بازی میں کوئی کمی نہیں آئی حکومت نے ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی پتنگ اڑانے پر پابندی لگا دی مگر پتنگ بازوں نے اس کی کھلے عام دھجیاں بکھیر دیں، کیمیکل اور دھاتی ڈور کا عام استعمال ہوا۔ کوئی علاقہ ایسا نہ تھا جہاں بوکاٹا اور ہوائی فائرنگ کی آوازیں نہ گونج رہی ہوں۔ صرف راولپنڈی میںگلے پرڈور پھرنے اور ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر دو افراد لقمہ اجل بن گئےجبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ کراچی جانے والی نجی ایئر لائن کی پرواز کو پتنگ ٹکرانے پر بے نظیر ایئرپورٹ پر واپس اتارنا پڑا۔ پتنگیں کھلے عام فروخت ہوتی رہیں جس پروزیر اعلیٰ نے پابندی پر عملدرآمد نہ کرانے پر اے ایس پی صدر راولپنڈی اور ایس ایچ او تھانہ صدر کو فوری معطل کرنے کا حکم دےدیا ۔ تاہم سی پی او نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے 200پتنگ باز گرفتار کئے ہیں جبکہ 20ہزار پتنگیں قبضہ میں لے لیں۔ اگرچہ پتنگ بازی پرانی روایت ہے لیکن اس زمانے میں دھات کی نہیں، عام ڈور ہوا کرتی تھی آبادی گنجان نہیں تھی پھر بھی لوگ کھلی جگہوں پر جا کر یہ شوق پوراکیا کرتے تھے ہوائی فائرنگ بھی نہیں ہوتی تھی۔ اب لوگ گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر یہ شوق پورا کرتے ہیں جس سے کچھ اموات چھتوں سے گرنے،کچھ گلے پرڈور پھرنے اور ہوائی فائرنگ سے واقع ہوتی ہیں درجنوں موٹر سائیکل سوار افراد اپنی گردنیں کٹوا بیٹھے۔ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر پتنگ بازی پرپابندی لگائی تھی لیکن پولیس اس پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہو گئی ۔ پتنگ بازی کی حوصلہ شکنی نہ صرف حکومت اور پولیس کا کام ہے بلکہ گھروں کے بڑوں کو بھی بچوں اورجوانوں کو اس فضول شوق سے روکنا چاہئیےپولیس کے لئے ضروری ہے کہ پتنگ کی دکانوں پر نظر رکھی جائے اور ڈور سازوںکی بھی سرکوبی کی جائے محض پابندی لگانا کافی نہیں، پتنگ بازی کی طرف جانے والے ہرراستے کو بند کرنا ضروری ہے۔

.
تازہ ترین