• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے مستقبل کا فیصلہ سندھ اور خیبرپختونخوا کی جانب سے فاٹا کیلئے وسائل فراہم کرنے اور قابلِ تقسیم پول سے سیکورٹی فنڈ قائم کرنے سے انکار کے بعد تعطل کا شکار رہا تاہم یہ اطلاع اطمینان بخش ہے کہ اب حکومت نے اپنے سیاسی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ ماہ کے وسط تک اس حوالے سے اتفاق رائے کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ فاٹا کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے آئین پاکستان کی بجائے ایف سی آر جیسے متنازع اور غیر منصفانہ قانون کے تحت زندگی گزار رہے ہیں جس سے ان میں احساس محرومی پایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے وہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے خواہشمند ہیں۔ تاہم حکومت اس حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب تذبذب کا شکار تھی مگر اب حکومت فاٹا کے الگ صوبے کے قیام کے بجائے اس کے خیبر پختونخوا میں انضمام پر یکسو ہوگئی ہے تو یہ یقیناًایک اچھی بات ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اس حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کو تجویز پیش کریں گے کہ فاٹا کے انضمام کے بعد صوبے کیلئے مختص ایک فیصد اضافی وسائل کو علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے استعمال کیا جائے۔ اس ضمن میں وفاقی وزیرِ خزانہ نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت فاٹا کی اصلاحات پر جلد از جلد عمل کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ وفاق سے کٹ جانے اور بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے باعث ہی ماضی قریب میں فاٹا کے عسکریت پسندوں کا گڑھ بننے کی راہ ہموار ہوئی تھی مگر پاک فوج نے آپریشن خیبر ون اور ضربِ عضب کے ذریعے بے شمار قربانیاں دے کر اس علاقے کا امن بحال کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اس موقع کا درست استعمال کرے اور فاٹاکے مستقبل کا فیصلہ فاٹا کے عوام کی خواہشات کے مطابق کرے تاکہ دہائیوں سے محرومیوں کا یہ علاقہ بھی پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرح تمام آئینی حقوق اور سہولتوں سے مستفید ہوسکے۔

.
تازہ ترین