• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
٭٭٭
جیو اور جینے دو
پینٹا گان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکہ کیلئے خطرہ نہیں کہا گیا۔ 7دہائیوں پر محیط تعلقات میں اتار چڑھائو آتا رہا ہے، اگر عالمی میڈیا بشمول پاکستانی میڈیا ایک ساتھ ایک ہی نفسِ مضمون پر مبنی خبر دیتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی نے کچھ سخت سست کہا ہی نہیں ہوتا، تاہم پینٹاگان کی وضاحت اپنی جگہ وزن رکھتی ہے، آج زمانہ جو قیامت کی چال چل رہا ہے اس میں کسی کو کسی سے اتنا خطرہ نہیں جتنا اسے اپنے آپ سے خطرہ لاحق ہے، امریکہ جو کبھی اپنوں بیگانوں کیلئے آزادی اور امن کی جنت تھا اب وہاں کے حالات ویسے نہیں رہے، پرانی یا تاریک ادوار کی انتہائیں ایک بار پھر دنیا بھر میں سر اٹھانے لگی ہیں، امریکہ میں کالا رنگ پہلے جیسا کالا اور گورا رنگ پہلے کی طرح نہیں رہا، بلکہ بتدریج جلد کا رنگ لگ بھگ ایک ہوتا جا رہا ہے، اس کے باوجود نسلی امتیاز سر اٹھانے لگا ہے، ٹرمپ کے آنے سے اس عمل میں کچھ تیزی آ گئی ہے، پاکستان ہمیشہ سے امریکہ کے ساتھ بہترین تعلقات کیلئے مشہور رہا ہے مگر اب یہ تعلق بھی کچھ بوجھ بنتا جا رہا ہے، پاکستان کو تو خطرات لاحق ہیں، اور وہ ان سے نمٹنے کی کوشش میں جتا ہوا ہے، لیکن یہ تاثر جس کی پینٹاگان نے نفی کر دی، سراسر بے بنیاد ہے کہ پاکستان امریکہ کیلئے خطرہ ہے، پاکستان ایک مستحکم ریاست ہے، اس کی نظریاتی اساس لافانی ہے، اور یہ ایک حقیقت ہے مگر وہ امریکہ تو کجا کسی کیلئے بھی خطرہ نہیں، جیو اور جینے دو پر ہی قائم ہے اور ثابت قدم رہے گا۔
٭٭٭٭
سرچ آپریشن میں اجتماعی تعاون کی ضرورت
آپریشن ’’ردالفساد‘‘ جاری ہے، ملک بھر میں سرچ آپریشن ہو رہا ہے، پکڑ دھکڑ کا عمل عروج پر ہے، سانحہ سیہون کے بعد صوبائی و وفاقی حکومتوں کی بینائی تیز ہو گئی ہے، چوہدری نثار اور مراد علی شاہ کے درمیان مناظرہ بھی جاری ہے، وزیر داخلہ نے ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈال دی ہے، اور وزیر اعلیٰ سندھ نے فرمایا ہے ’’ہمارے ناکارہ کیمروں نے ہی ملزم پکڑوائے‘‘۔ مناظرہ جو وفاقی وزارت داخلہ اور سندھ حکومت کے درمیان ایک عرصے سے عجیب و غریب دفاعی دلائل سامنے لا رہا ہے کیا یہ آپریشن ردالفساد کیلئے معاون ثابت ہونگے یا یہ ہو گا کہ؎
شد پریشان خواب من از کثرت تعبیر ہا
(کثرت تعبیر سے ہمارا خواب ہی بکھر گیا)
اگر سندھ حکومت کے ناکارہ کیمرے بھی اتنی حسن کارکردگی رکھتے ہیں کہ ملزم پکڑوا دے تو یہ کارآمد ہونے کی صورت میں تو دہشت گردوں کا ایکسرے بھی کر لیتے، بہرحال ہماری اتنی سی گزارش ہے کہ پاکستان کا بہت سا عرصہ ہمارے ان لاحاصل مناظروں بحثوں کی نذر ہو گیا اب الزام دھرنے کے بجائے صوبے مل جل کر ذاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر ردالفساد کو کامیاب بنائیں، ورنہ ہمارے ہاں آپس کی چپقلش کا فائدہ پاکستان دشمنوں کو ہو گا، اور ہمارے ہاتھ صرف انا کی تسکین کے سوا کچھ نہیں آئے گا، ہمارے بال اتنے الجھ چکے ہیں کہ کنگھی پھیرنے میں مشکل ہو گی مگر سب کے اجتماعی زور لگانے سے ’’کومبنگ‘‘ ہو جائے گی اور جوئیں پکڑ لی جائیں گی، زندہ قومیں کسی بھی آفت کیخلاف اپنے آپس کے جھگڑے بھول جاتی ہیں۔
٭٭٭٭
مزارات کی کمائی کون کھاتا ہے؟
لعل شہباز قلندر کے مزار کا سونا چوری، کروڑوں کا نذرانہ سندھ حکومت کی تجوری میں جاتا ہے۔ سابق منیجر درگاہ۔ جب بھی کوئی ہمارے ہاں سابق ہو جاتا ہے، اسے سچ بولنا، خدا خوفی، امانت دیانت الغرض وہ ساری اچھائیاں یاد آ جاتی ہیں جو کرسی نے اسے بھلا دی ہوتی ہیں، لیکن ہم اپنے طور پر یہ سابق منیجر نہ بھی بتاتے تو ان سے زیادہ کچھ جانتے ہیں، اور یہ کہے بغیر نہیں رہ سکتے کہ بزرگان دین کے مزارات پر وہ کچھ نہیں ہو رہا جو ان کی تعلیمات سے لگا کھاتا ہو، بلاشبہ یہ نفوس قدسیہ رحلت کے بعد بھی کفالت کا فریضہ جاری رکھے ہوئے ہیں، اب یہ کہ مزارات کے نذرانے کہاں جاتے ہیں، کہاں استعمال ہوتے اس کے بارے میں کچھ نہ کہا جائے تو بہتر ہے، کہ سچ ان دنوں بہت تکلیف دہ ہوتا جا رہا ہے اور جھوٹ کے علم بلند ہیں، ایک لعل قلندر ہی کی درگاہ نہیں چاروں صوبوں میں صوفیاء کرام کے مزارات مرجع خلائق ہیں، اوقاف کے محکمے کو کبھی کسی چھاننی سے نہیں گزارا گیا، یہ مزارات پر جمع ہونے والے نذرانے براہ راست بیت المال میں جانے چاہئیں، اور بیت المال کا بھی جائزہ لینا ہو گا کہ وہ کہیں غلط استعمال تو نہیں ہو رہا، ملک بھر میں مزارات پر جمع ہونے والے نذرانوں پر صرف یتیموں، بیوائوں، ناداروں کا حق ہے، کہ ان کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے، اور اس امر کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ خانقاہوں پر غیر شرعی حرکات نہ ہوں، صوفیا و عظام کے مشن کو جاری رکھا جائے، ان کے فکر و فلسفے، اور علمی ورثے کو عام کیا جائے، کیونکہ صوفی اور امن یہ لازم و ملزوم ہیں۔
٭٭٭٭
پی ایس ایل فائنل، فیصلہ جلد کریں!
....Oمولانا فضل الرحمٰن:ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلائو ہم ساتھ ہیں، یہ ساتھ تو ایک عرصے سے ہے، اور کیا ایک عرصے سے ملک آئین و قانون کے مطابق چل رہا ہے؟
....Oچیف جسٹس آزاد کشمیر:عدالت میں نمازوں کی امامت خود کرونگا، اسلامی فقہ یہی کہتی ہے کہ وقت کا امیر ہی امامت کرائے، خوشی ہے کہ آزاد کشمیر کی عدالت سے یہ عمل شروع ہو گیا، کیا پتہ اسلام آباد میں بھی ایسا ہی ہو،
....Oعرفان مروٹ کی پی پی میں شمولیت پر بختاور، آصفہ ’’پاپا‘‘ سے ناراض، ابھی ناراضی کے امکانات اور بھی ہیں!
....Oپی ایس ایل کا فائنل:فیصلہ جلد کریں شائقین کا شوق ان کے گلے میں پھنسا ہوا ہے،

.
تازہ ترین