• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کرکٹ شائقین ہی نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے جسے عرصہ دراز سے دہشت گردی کا سامنا ہے یہ خبر یقیناً خوش آئند ہے کہ حکومت نے سیکورٹی کلیئرنس کے بعد پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل پانچ مارچ بروز اتوار لاہور میں کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جن حالات میں یہ فیصلہ کیا گیا ان کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے زیرصدارت پیر کو کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم، کابینہ کمیٹی اور وفاقی و صوبائی سیکورٹی اداروں کی مشاورت سے یہ فیصلہ عمل میں آیا۔ ذرائع کے مطابق آٹھ سے دس ہزار اہلکار سیکورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے میچ کی سیکورٹی کے لئے سو فیصد فول پروف کے انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ اور عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حکومت سے تعاون کریں۔ اس خوش آئند فیصلے کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں انتظامات کی تیاریاں تیز کردی گئی ہیں، اسٹیڈیم کی مرمت اور جدید سہولتوں کی فراہمی کا کام بھی تیزی سے مکمل کیا جارہا ہے جبکہ اسٹیڈیم کے اردگرد سڑکوں کی مرمت کا کام بھی جاری ہے۔ مگر یہ امر پیش نظر رہنا چاہئے کہ سیکورٹی کے انتظامات کی بنا پر عوام کو غیر ضروری طور پر مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ایسا تاثر نہ قائم ہو کہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی اور حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش ہے کہ ان حالات میں کہ جب امن دشمن عناصر اپنی بچی کھچی طاقت جمع کرکے قوم کے حوصلوں کو نفسیاتی طور پر شکست دینے کے لیے کوشاں ہیں، انہوں نے فائنل میچ لاہور میں کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے سے یقیناً قوم کی ہمت بڑھے گی، ملک دشمن قوتوں سے مقابلے کے عزم میں اضافہ ہوگا اور قوم کی نفسیات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ مگر بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ ہمیں اس صورتحال سے بچنے کے لئے مستقل حل نکالنا ہوگا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ قومی اتفاق رائے سے بننے والے نیشنل ایکشن پلان کی تمام دفعات پر سختی سے عمل کیا جائے اور پائیدار امن کے لیے اگر کہیں افہام و تفہیم اور بات چیت کی گنجائش ہو تو اس سے بھی فائدہ اٹھایا جائے۔

.
تازہ ترین