• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج میرا موضوع پنجاب کےوزیر تعلیم رانا مشہوداحمد خان کی کارگردگی ہے۔گزشتہ دنوں جب میں نے اسلام آباد سے بذریعہ ٹرین لاہور پہنچنےکا قصد کیا تھا توخیال تھا کہ کچھ ریلوے کے بارے میں بھی لکھا جائے ۔سپریم کورٹ کے اسٹے آرڈر پر چلنے والی وزارت کے کمال سامنے لائے جائیں مگر وہ ٹرین بڑی اچھی تھی۔ یعنی میں غلط ٹرین میں بیٹھ گیا تھا۔ مسافر بہت کم تھے ۔میرے سامنے دو لوگ بیٹھے تھےایک پنکو نام کا تقریباًنوجوان تھا اور دوسرا اُس کا چالیس پینتالیس سالہ دوست تھا رانا نعمان ۔دوست کا تعلق نون لیگ سے تھا اورپنکو جس کااصل نام شاید عدنان تھا وہ قطر میں انجینئر تھا چھٹی پر آیا ہوا تھالیکن یہ طے ہے کہ ریگستان سے آنے والے اُ س نوجوان کے دل میں عمران خان کےلئے محبت کا دریا بہہ رہا تھا۔دونوں کے درمیان مسلسل بحث جاری رہی ۔اسی گفتگو کے کچھ حصوں سے کالم کا آغاز کرتا ہوں۔پنکو نے کہا
’’عمران خان صوبہ پختون خوا میں ایسی تبدیلی لائے ہیں جس کا پاکستان میں تصور بھی ممکن نہیں تھا ۔کیا پاکستان میں یہ سوچا جا سکتا تھا کہ پولیس کا ادارہ مکمل طور پر خود مختار ہو جائے ۔کوئی ایم پی ، کوئی منسٹر حتی کہ چیف منسٹر بھی کسی کیس پر اثر انداز نہ ہوسکے ‘‘دوست بولا’’ ہاں سنا ہے پختون خوا کی پولیس میں کچھ بہتری آئی ہے ‘‘ پنکو بولا ’’وہاں اسی فیصد ہیلتھ کا شعبہ بہتر ہوا ہے ۔ایجوکیشن کی مد میں سب سے زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے ۔وہاں کےتیس لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے تھے ان میں اس وقت تک سات لاکھ بچے اسکولوں میں داخل ہوچکے ہیں ۔صوبہ بھر میں یکساں نظامِ تعلیم نافذ کردیا گیا ہے ۔بجلی کے تین سو پینسٹھ منصوبوں پر کام شروع ہے جن سے لوگوں کو دو روپے فی یونٹ بجلی ملے گی ۔باقی کسی صوبے میں لوگوں کی بھلائی کا کوئی کام ہوا ہی نہیں ‘‘دوست بڑے تحمل سے بولا’’دیکھو پنکو جہاں باقی صوبوں کی بات ہے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ۔مگر پنجاب میں جو کام ہوئے ہیں ان کا عشر عشیر بھی کہیں اور نہیں ہوا۔سنو اوراب بولنا مت ۔‘‘پنکوطنزیہ انداز میں مسکرایا ۔اس کا دوست بولا۔’’شہباز شریف کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ اس نےمحکمہ مال کو کمپیوٹرائز کردیا ہے۔یعنی پنجاب میں پٹواری کی اجارہ داری ختم ہوگئی ہے۔یہ پٹوار کا نظام اتنا خوفناک تھا کہ فیض احمد فیض کو بھی کہنا پڑ گیا تھا ۔کتھے دھاندلی مال پٹوار دی اے ۔شہباز شریف نے پورے پنجاب کی ایک ایک انچ زمین کا ریکارڈ کمپیوٹر میں سیو کرادیا ہے کہ اب جاگیر دار مال پٹوار کی دھاندلی سے غریبوں کی زمینیں اپنے نام منتقل نہیں کرا سکیں گے ۔شہباز شریف نے ایک اور بہت ہی تاریخ ساز کام کیا ہے ۔صدیوں سے کچلی ہوئی مظلوم عورت کو مرد کے برابر لا کھڑا کیا ہے۔اب حکومت کوئی زمین ،کوئی فلیٹ ،کوئی مکان کسی کو دے گی تو وہ میاں اور بیوی دونوں کے نام ہو گا ۔اب عورت کو مرد گھر سے نہیں نکال سکے گا بلکہ عورت چاہے گی تو مرد کو گھر سے نکال دے گی ۔دانش اسکولز کے بارے تم کیا جانتے ہو ۔کچھ بھی نہیں ۔دانش اسکولزایچی سن کی طرز کے اسکول ہیں ۔ایسے اسکول پہلے صرف امیروں کے بچوں کو میسر تھے ۔شہباز شریف نے دانش اسکولز اس لئے بنائے کہ غریب بھی ایسے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرسکیں ۔‘‘ پنکونے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا ’’کروڑوں بچے اسکول جاتے ہی نہیں ۔چند دانش اسکول بنانےسے کیا ہوتا ہے ۔‘‘اس کے دوست نے غصے بھری نظروں سے کہا ’’ایک تو تم بولتے بہت ہو اور اوپر سےبولتے بھی غلط ہو ‘‘ پنکو کہنے لگا ’’ اچھا بھئی تم اپنی تقریر جاری رکھو۔جب سے رانا مشہود وزیر تعلیم مقرر ہوئے ہیں تمہیں تو پورا پنجاب تعلیم یافتہ دکھائی دینے لگا ہے‘‘ دوست بولا’’اس میں کیا شک ہے رانا مشہود تعلیم کے حوالے سے بہت زیادہ محنت کررہے ہیں ۔شہباز شریف نے بہت سوچ سمجھ کر وزیر تعلیم لگایا ہے۔پنجاب واقعی تعلیم یافتہ پنجاب ہے۔یہاں ایک کروڑ سے زائد بچوں کو تین لاکھ اساتذہ پڑھاتے ہیں ۔دنیا کےبے شمار ملکوں سے پنجاب کاتعلیمی نظام بہتر ہے۔‘‘
یہ جو میں نے سفر کا احوال بیان کیا ہے یہ دراصل رانا مشہود احمد خان پر لکھے جانے والے میرے اس کالم کی طویل تمہید ہے ۔تمہید مختصر ہو یا طویل تمہید ہی ہوتی ہے ۔رانا مشہود احمد خان کو میں نے گزشتہ روزحضرت سلطان باہو کے عرس پر’’باہو یونیورسٹی دربارِ عالیہ سلطان باہو‘‘ میں سجادہ نشیں پیر سلطان فیاض الحسن کی انعقاد کردہ امن کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے سنا تو مجھےبڑی حیرت ہوئی ۔’’ان کی تمام تر گفتگو ایجوکیشن کے موضوع پر تھی ۔وہ یہ بھی جانتے تھے سلطان باہو نے تعلیم پر کتنا زور دیا ہے ۔ان کی نظر میں پیر سلطان فیاض الحسن کا قائم کردہ پورا ایجوکیشنل بورڈ بھی تھاجس میں روحانی اور سائنسی تعلیم کو آپس میں ہم آغوش کردیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایاکہ میں شہباز شریف کی اس ہدایت پر پورا عمل کرنے کی کوشش کررہا ہوں کہ جتنے جلدی ہو سکے پنجاب کا ہر بچہ اسکول میں موجود ہواور تمام بچوں کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم اور سہولتیں فراہم کی جاسکیں ۔انہوں نے بتایا کہ اس سال 80ہزارنئے اساتذہ کو ملازمت فراہم کی جائے گی ۔ہزاروں نئے کلا س روم تعمیر کئے جائیں گے۔پسماندہ اضلاع میں طالبات کےلئے وظیفہ کی رقم ماہانہ دو سو سے بڑھا کر ایک ہزار کر دی گئی ہے۔وہ بچے جو کام کرتے ہیں انہیں مفت ، تعلیم ،کتابیں ،یونیفارم کے ساتھ ایک ہزار روپیہ وظیفہ بھی دیا جارہا ہے اس وقت تک 88ہزار بچے کام چھوڑ اسکولوں میں داخل ہو چکے ہیں ۔محدود مالی وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے ہر بچے کا سکول میں داخلہ یقینی بنایا جارہا ہے۔اگلے چھ ماہ تک پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن مزید23 لاکھ بچوں کی تعلیمی اخراجات کی ذمہ داری لے گئی ۔ رانا مشہود احمد خان اور پیر سلطان فیاض الحسن قادری کو تعلیم کے حوالے سے اتنا سنجیدہ دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوئی وہ دونوں وہاں جتنی دیر تک اکٹھے رہے ان کا موضوع یہی رہا کہ جلد سے جلد کیسےپڑھا لکھا پنجاب وجود میں آسکتا ہے اور کیسےعلم کا نور پنجاب سے نکل کر پورے پاکستان میں پھیل سکتا ہے۔
مجھے یہ سن کر بھی بڑی حیرت ہوئی جب انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آنا تھا جو اپنی مصروفیات کے باعث تشریف نہیں لا سکے اور مجھے یہاں اپنے نمائندہ کے طور پر بھیجا ہے ۔یہ ساری تحریر لکھتے ہوئے میرے اندر پنکو اور اس کے دوست جیسی حریفانہ کشمکش جاری رہی۔ میں نہیں چاہتا کہ کسی معاملے میں بھی نون لیگ کی حکومت کی تعریف لکھوں مگر مجبور ہوگیا ہوں بہر حال میری دعا ہے کہ اللہ کرے پانامہ کا عدالتی فیصلہ دودھ اور پانی کو الگ الگ کردے اگر ایسا نہ ہوسکا تو ملک کئی برس پچھلے چلا جائے گا۔



.
تازہ ترین