• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یوگنڈاخوبصورت جنگلات اور حسین وادیوں سے بھرپور افریقی ملک جسے اپنی خوبصورتی اور معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کی بناپر پرل آف افریقہ یعنی افریقہ کا موتی بھی کہا جاتا ہے ، ساٹھ کی دہائی میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والی اس ریاست کے عوام آج تک غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ، دو لاکھ چالیس ہزار اسکوائر کلومیٹر پر محیط رقبہ اور ساڑھے تین کروڑ آبادی پر مشتمل ملک آج تک سالانہ سات سو ڈالر فی کس آمدنی سے اوپر نہیں جاسکا ہے ، دو دہائیوں سے اقتدار پر آمریت کا قبضہ ہونے کے با عث کسی بھی شعبے میں وہ ترقی نہ ہوسکی جس کی ملک کو ضرورت تھی ، یوگنڈا میں عالمی شہرت یافتہ وکٹوریہ لیک کا بہت بڑا حصہ بھی موجود ہے،دریائے نیل بھی یوگنڈا سے ہی گزرتا ہے جبکہ بھارتی قوم کے عظیم لیڈر مہاتما گاندھی کی آخری یادگار بھی یوگنڈا میں ہی واقع ہے ،یہاں شرح تعلیم ستر فیصد اور لوگ امن پسند اور ملنسار ہیں ، تعلیم کے حصول کے لئے یوگنڈا سمیت بیرون ممالک کا سفر بھی کرتے ہیں یوگنڈا اپنی خراب معیشت اور جمہوریت کے بغیر بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے کافی پرکشش ملک ہے جہاں کئی اشیاء پر منافع دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے حالات جیسے بھی ہوں دنیا بھر کے سرمایہ کار وں کی خاصی بڑی تعداد یہاںموجود رہتی ہے ، اس وقت پاکستانی سرمایہ کاروں کی بھی ایک خاصی معقول تعداد یوگنڈا میں مقیم ہے ، جن کی اکثریت گاڑیوں کی خریدو فروخت سمیت ، فارماسوٹیکل ، میڈیکل ، ٹیکسٹائل ، اشیاء خورونوش سمیت ایگریکلچر کے کاروبار سے بھی منسلک ہے،جہاں کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ پاکستانی سرمایہ کاروں کا شمار یوگنڈا میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے ، تاہم پاکستانی سرمایہ کاروں کے ایک بڑے طبقے کو یہاں اپنی سرمایہ کاری کے حوالے سے خوف بھی محسوس ہوتا ہے جس کی ایک اہم وجہ یوگنڈامیں پاکستانی سفارتخانہ کے نہ ہونا ہے ،اس حوالے سے پاکستان ایسوسی ایشن یوگنڈا کے چیئرمین شاہد علوی کا کہنا ہے کہ وہ کئی سالوں سے کوششوں میں مصروف ہیں کہ حکومت پاکستان یوگنڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے اور یوگنڈا کو پاکستان میں اور خو د یوگنڈامیں سفارتخانہ قائم کرے تاکہ نہ صرف پاکستان اور یوگنڈہ کے درمیان سیاسی و معاشی تعلقات کا فروغ ہوبلکہ چار ہزار پاکستانیوں کو بھی سفارتخانہ پاکستان کی خدمات حاصل ہوسکیں ۔ان کے مطابق حال ہی میں یوگنڈامیں پاکستان کے اعزازی قونصل جنرل بونے کاٹاٹمبا کی وفات کے بعد پاکستان کے یوگنڈا کے ساتھ تعلقات مزید پیچھے چلے گئے ہیں اور اس وقت یہاںکی سفارتی ذمہ داریاں کینیامیں پاکستانی سفارتخانہ سنبھال رہا ہے یعنی اگر کسی پاکستانی کو پاسپورٹ کی تجدید بھی کرانی ہو تو اسے جہاز کے ذریعے کینیا جانا پڑتا ہے ۔ لہٰذا اگر حکومت پاکستان یوگنڈا میں ہی پاکستانی سفارتخانہ قائم کردے تو یہ بات یقینی ہے کہ دونوں ممالک کے معاشی تعلقات میں کئی سوملین ڈالر کا اضافہ ہوگا ،اس حوالے سے پاکستان کے علاقے منڈی بہائوالدین سے سابق ممبر صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور ن لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری ظفر اقبال گوندل نے کہا کہ انھوں نے ذاتی طور پر سرتاج عزیز سے درخواست کی ہے کہ پاکستان افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات میں اضافے کے لئے کوشش کرے کیونکہ اس وقت پوری دنیا کی نظریں افریقہ کی جانب ہیں جہاں دنیا کے بڑے معدنی وسائل موجود ہیں ، اس وقت یوگنڈا کے شہری علاج و معالجے کے لئے بھارت کا سفر کرتے ہیں ، جبکہ بچیوں کی شادیاں بھی بھارت جا کر کرتے ہیں بھارت سے ہی زرعی اور تجارتی اشیاء یوگنڈالائی جاتی ہیں غرض دونوں ممالک کے درمیان سالانہ اربوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے ، یوگنڈا میں سڑکوں اوربلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے تمام ٹھیکے بھارت کو ہی دیئے جاتے ہیں ، بھارت کی تیار کردہ موٹر سائیکلیں یہاںکی سڑکوں پر جابجا نظر آتی ہیں جبکہ بینکنگ سیکٹر میں بھی بھارت ہی چھایا ہوا ہے لہٰذا اگر حکومت پاکستان چاہے تو پاکستانی سرمایہ کاروں کے لئے یوگنڈہ بہت بڑی مارکیٹ ثابت ہوسکتا ہے ،یوگنڈہ کے شہری بھی پاکستانی لوگوں کو بھارتیوں کے مقابلے میں زیادہ پسند بھی کرتے ہیں ۔یوگنڈا میں پچیس برسوں سے مقیم ایک معروف کاروباری شخصیت کے مطابق اس وقت یوگنڈاکے شہریوں کو پاکستان کا ویزہ بھی بہت مشکل سے فراہم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے بڑے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے لے جانا بھی بہت مشکل عمل ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ یوگنڈا کے پاسپورٹ پر امریکہ برطانیہ اور جاپان کے ویزے تو آسانی سے لگ سکتے ہیں تاہم پاکستان کا ویزہ لگنا انتہائی مشکل ہے ، گزشتہ دنوں کمیونٹی کی کوششوں کے سبب حکومت پاکستان نے یوگنڈا کے شہریوں کو ویزہ کیٹیگری بی سے نکال کے اے کیٹیگری میں شامل کرلیا ہے جس سے امید ہے کہ مستقبل قریب میں یوگنڈا کے شہریوں کو پاکستانی ویزے میں آسانی پیدا ہوگی تاہم اصل مسائل کا حل یوگنڈا میں پاکستانی سفارتخانہ کھلنے کے بعد نکل سکے گا جب یہاں مقیم چار ہزار پاکستانیوں کو بھی سفارتخانہ پاکستان کاا عتماد حاصل ہوگا ، یوگنڈا کی اعلیٰ ترین شخصیات نہ صرف پاکستان آسکیں گی بلکہ پاکستان کے اعلیٰ حکام بھی یوگنڈا آئیں گے ، دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہوگا ،یہاں مقیم پاکستانیوں کو سفارتخانہ پاکستان کی قانونی معاونت حاصل ہوگی اور پاکستانیوں کی یوگنڈامیں کی جانیوالی کئی سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی محفوظ بنائی جاسکے گی لیکن اس سب کے لئے ہماری حکومت کو آگے آناہوگا ، اس وقت یوگنڈا میں تیل و گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں ، پانی کی بہتات کے باعث بڑے بڑے ڈیم بنائے جارہے ہیں جس سے بجلی ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے والی ہے ، خام مال ، لائیو اسٹاک یہاں سستا ہے ،لوگ امن پسند اور مہذب ہیں لہٰذا حکومت پاکستان کو چاہئے کہ یوگنڈا میں سفارتخانہ پاکستان کا قیام جلد از جلد ممکن بنائے اور دونوں ممالک کے تعلقات کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ یہاں مقیم پاکستانی بھی سکون کے ساتھ اپنا کاروبار کرسکیں ۔



.
تازہ ترین