• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب اسمبلی کی ایک خبر کچھ یوں ہے کہ پنجاب اسمبلی نے خواتین کے حقوق کے لئے ایک متفقہ قرارداد منظور کرلی ہے ۔قرارداد میں خواتین کے استحصال اور ان کے خلاف تشدد ختم کرکے انہیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کی جدوجہد کے عزم کا اعادہ کیا جائے گا ۔اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ اس معاملے میں یعنی خواتین 11عورتوں کے معاملے میں حسب معمول زبانی جمع خرچ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ عملی طور پر کوئی واضح مثبت تبدیلی لانے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔افسوس اور تکلیف دینے والی بات ہے کہ ہمارے پاکستانی معاشرے میں جہاں خواتین اور زنانہ آبادی برابر کی شریک اور شامل ہونی چاہئے مردوں کے غاصبانہ قبضے میں ہے اور اس میں خواتین کے حقوق کی بات یوں کی جاتی ہے جیسے کسی اور دنیا کی کسی صنف کی بات ہو رہی ہو جبکہ خواتین کی بات ہماری اپنی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی بات ہے انسانی نسل کی بات ہے ہماری تکمیل انسانیت کی بات ہے ۔ہمارے سب سے پہلے اور افضل ترین فرق کی بات ہے ۔ ہم اگر اپنی تکمیل کی بات کر رہے ہیںتو کسی پر احسان، مہربانی ، نوازش اور کرم فرمائی نہیں کر رہے ۔فرض ادا کر رہے ہیں انسان ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے ہیں اپنی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت کرکے ہم خود اپنی حفاظت کی کوشش کریں گے اگر یہ کوشش نہیں کریں گے تو اپنے آپ کو ہی زندہ اور قائم نہیں رکھ سکیں گے۔بلاشبہ حالات کچھ ایسی صورت اختیار کر رہے ہیں یا کر چکے ہیں کہ اپنے فرائض کو محسوس کرنے والے اپنے کام کرنے والوں اور فرض شناسوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری اور لازمی ہو چکا ہے بلکہ ہر وقت ڈیوٹی پر حاضر ہونے والوں کی مہربانی کو قبول کرنا پڑے گا مگر انسان کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ اپنی زندگی کے لازمی حصے کی حظاظت کرکے ہم اپنی ہی حفاظت کر رہے ہیں کسی پر کوئی احسان اور مہربانی نہیں فرما رہے ۔اپنی خواتین کو انسان سمجھ کر ان کا احترام کرتے ہوئے ہم خود اپنے احترام کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں اپنے انسان ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں انسان اور حیوان میں فرق کو تسلیم کر رہے ہیں ۔اپنے آپ کو اگر اشرف المخلوقات قرار دیتے ہیں اور یہ ثابت کرنا بھی ہمارے فرائض انسانی میں شامل ہے یا شامل ہونا چاہئے۔ہمارے قومی شاعر نے فرمایا ہے کہوجودِ زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگمگر وجود زن سے تصویر کائنات میں صرف رنگ آمیزی نہیں ہوتی تصویر کائنات کی تکمیل بھی ہوتی ہے۔ خواتین کے بغیر اگر کائنات کی تکمیل نہیں ہو سکتی تو انسانی نسل کا سلسلہ بھی نہیں چل سکتا ۔زمین کے اوپر اگر خلق خدا کی تعداد سات ارب سے بھی تجاوز کر چکی ہے تو اس میں خواتین کے تخلیقی کردار کو نظرانداز نہیں جا سکتا۔انسانی نسلوں کا سلسلہ آگے نہیں چل سکتا۔مرد خواتین کے تعاون اور توازن سے ہی دنیا کو انسان اور انسانیت کا واحد گہوارے کے طور پر قائم رکھ سکتے ہیں ۔



.
تازہ ترین