• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج سیاست مملکت سے ہٹ کر تین اعلیٰ کتابوں پر تبصرہ لکھ رہا ہوں۔ ملک میں کافی چہل پہل اور گرما گرمی رہی ہے۔ پہلے پاکستان، ترکی، ایران، تاجکستان، ازبکستان، کرغستان، قازقستان وغیرہ کے سربراہوں، وزیراعظم اور اعلیٰ افسران کی دو روزہ کانفرنس نے ملک کی سیاست میں چار چاند لگا دیئے اور وزیراعظم اس کانفرنس کے نہ صرف میزبان تھے بلکہ انھوں نے یہ کانفرنس لوٹ لی۔ اُن کے اس کام میں ان کے وزراء خاص طور پر سرتاج عزیز اور طارق فاطمی نے کلیدی کردار ادا کیا۔ اسلام آباد کے شہریوں کو البتہ حفاظتی انتظامات کی وجہ سے خاصی تکلیف ہوئی۔
دیکھئے پاکستان کو بھی چین کے دارلخلافہ بیجنگ میں واقع دیائویوتائی گیسٹ ہائوسیز بنانا چاہئے۔ اس احاطے کے اندر تقریباً 20بنگلے بنے ہوئے ہیں، ہر بنگلہ اعلیٰ فرنیچر سے آراستہ ہے، باورچی وغیرہ وہیں ہوتے ہیں اور نہایت اعلیٰ کھانے پکاتے اور کھلاتے ہیں۔ اندر نہریں بہہ رہی ہیں، نہایت اعلیٰ کیاریاں اور پھولوں کے پودے، ایک سینٹرل شاپ وغیرہ ہیں۔ ایک اعلیٰ آڈیٹوریم بھی ہے۔ غرض سرکاری مہمانوں کیلئے اعلیٰ سہولتوں اور حفاظتی انتظامات سے مُرصع یہ مہمان خانے ہیں۔ پاکستان کو بھی ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے اس قسم کا بنگلہ بنانا چاہئے۔ وہاں ایک ہیلی پیڈ بھی ہونا چاہئے۔
اب آتا ہوں تین اعلیٰ کتب کے بارے میں تبصرہ کرنے اور آپ کو پیش کرنے کی جانب:
(1)پہلی نہایت ہی اعلیٰ کتاب ’’بنام امریکہ‘‘ ہے۔ اس کے مصنف ملک کے نوجوان ادیب اسرار احمد کسانہ ہیں۔ کتاب بہت ہی خوبصورتی سے شائع ہوئی ہے۔ جناب کسانہ نے اس کتاب میں نائن الیون سے پہلے اور بعد کے حالات و واقعات اور امریکی معاشرے کا ایک جائزہ پیش کیا ہے۔ کتاب کی رونق بڑھانے میں ممتاز صوفی اسکالر پروفیسر احمد رفیق اختر کا پیش لفظ ہے۔ دراصل یہ کتاب جناب اسرار احمد کسانہ کے شائع کالموں کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں کسانہ نے اپنے پیر و مرشد پروفیسر احمد رفیق اختر پر پانچ مضامین شائع کئے ہیں جن میں ان کی فرشتانہ اور ورسٹائل جیسی خصوصیات پر بہت اعلیٰ تجزیہ پیش کیا ہے۔جناب کسانہ نے امریکی سیاست و سیاست دانوں کا بھی بہت اچھا تجزیہ پیش کیا ہے۔ اُنھوں نے مشرف کے دورہ امریکہ پر بھی مضمون لکھا ہے۔ پورا پاکستان جانتا ہے کہ مشرف صدر نے پاکستان کی خودمختاری کوڑیوں کے دام بلکہ بلامعاوضہ امریکہ کے قدموں پر ڈالدی تھی۔ خود امریکی اہل اقتدار نے کہا اور لکھا ہے کہ ایک فون پر مشرف نے نہ صرف ہمارے پیغام میں مانگی گئی سہولتیں بلکہ اپنی جانب سے مزید بہت اہم سہولتیں دے دی تھیں۔
مختصراً یہ عرض کروں گا کہ یہ کتاب ایک خزینہ معلومات ہے اس کا مطالعہ کرکے آپ کو امریکہ کے ہر پہلو پر معلومات حاصل ہو جائیں گی۔
(2)دوسری کتاب بلکہ ماہنامہ تعمیر افکار کا خاص نمبر جو کہ 576صضحات پر مشتمل ہے اسلامی اصول پر بہت ہی اعلیٰ رسالہ ہے۔ یہ اسلامی افکار کا ترجمان، علمی و ادبی اور تحقیقی مُجلّہ خزینہ معلومات ہے۔ اس میں مسلکی اور فقہی اختلافات، حدود، قیود، آداب پر نہایت اعلیٰ تحقیقی مقالہ جات ہیں۔ اس اعلیٰ رسالہ اور خاص نمبر کے مدیر میرے پیارے دوست پروفیسر ڈاکٹر سیّد عزیز الرحمٰن ہیں۔ اس خزینہ معلومات میں اتحاد، اُمت، مسلکی اختلافات اور ہم، فقہی مکاتب فکر، علماء کی ذمّہ داریاں، جیسے اہم موضوعات پر نہایت اعلیٰ تحقیقی مضامین لکھے ہوئے ہیں۔ مضامین کا معیار بہت اعلیٰ ہے اور یہ یقیناً اسلامک اسکالرز، لائبریریوں، وغیرہ کیلئے بہت مفید ریفرنس مجموعہ ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سیّد عزیز الرحمٰن ہمارے مرحوم عالم دین پروفیسر ڈاکٹر محمود غازی کے شاگرد ہیں اور ان میں اپنے اُستاد کی تقریباً تمام خوبیاں موجود ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمود غازی میرے پیارے دوست تھے اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین
(3)تیسری نہایت ہی اعلیٰ، معلوماتی کتاب ہمارے پیارے نبیﷺ پر پروفیسر خیال آفاقی صاحب کی تحریر کردہ ’’رسول اعظمؐ‘‘ ہے۔ یہ 1362صفحات پر مشتمل ہے۔ پروفیسر خیال آفاقی کی یہ کتاب دراصل سیرت النبی ؐ ہے اور اس کی تحریر و تیاری میں اُنھوں نے بہت محنت کی ہے اور بہت ریسرچ بھی کی ہے۔ آپ نے کتاب کے اوائل میں ایک نوٹ تحریر فرما دیا ہے کہ ’’کتاب ہٰذا میں سیرت النبی ؐ کے بیان کے ساتھ بطور کہانی جو واقعات لکھے گئے ہیں وہ محض خیالی اور فرضی ہیں‘‘۔ یہ ان کے اخلاق و کردار کے اعلیٰ پن کی نشاندہی کرتا ہے۔
برادرام پروفیسر خیال آفاقی نے اس اعلیٰ کتاب کی تیاری کیلئے مندرجہ ذیل کتب کا مطالعہ کیا ہے:
ضیاءالقرآن (مولانا پیر کرم شاہؒ)، تفہیم القرآن (مولانا مودودیؒ)، ترجمان القرآن (مولانا ابوالکلام آزاد)، تفسیر ماجدی (عبدالماجد دریا آبادیؒ)، صحیح بخاری (محمد اسمٰعیل بخاریؒ)، الموطا (امام مالکؒ)، سیرت ابن ہشام، تاریخ طبری، مدارج النبوت (شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ)، سیرت النبیؐ (محمد حسین ہیکل)، سیرت النبیؐ (شبلی نعمانی اور علّامہ سلیمان احمد ندویؒ)، سیرت احمدمجتبیٰؐ (شاہ مصباح الدین شکیلؒ)، رحیق المختوم (مولانا صفی الرحمن مبارک پوریؒ)، محمدؐ (کیرن آرمسٹرانگ)، ارض الحج (مشفیق احمد شفیق مدنیؒ)، تاریخ مدینہ (علی حافظ مرحوم)، اُسوہ رسول اکرمﷺ (ڈاکٹر عبدالحیٔؒ) ان کتب کے علاوہ بھی پروفیسر خیال آفاقی نے بہت سی کتب کا مطالعہ کیا ہے۔ اللہ پاک ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

.
تازہ ترین