• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دشمنوں نے پاکستان کو مخلوط جنگ کے گھیرے میں لینے کی کوشش کی، یعنی تضادات کو ابھارنا، دہشت گردی کرانا، سرحدوں پر گڑبڑ پھیلانا وغیرہ۔ وہ پاکستان کا تنظیمی ڈھانچہ قریب قریب توڑ چکے تھے کہ ضربِ عضب نے مخلوط جنگ کے کارندوں کو سختی سے کچل دیا، اِس کے بعد انہوں نے بہت تیاری کے بعد مخلوط جنگ کا دوسرا مرحلہ شروع کیا، لاہور، کوئٹہ اور خیبرپختونخوا کے علاقوں پر حملہ آور ہوگئے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں جانیں جانِ آفرین کے سپرد ہوئیں، حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر حملے نے زیادہ نقصان پہنچایا، جس سے سندھ حکومت کی مستعدی کا بھانڈا پھوٹا اور اس نے مرکز پرالزام لگا دیا، اگرچہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری بھی کچھ کم نہ تھی مگر جن بنیادی ذمہ داریوں کو ادا کرنا تھا وہ سندھ حکومت نہیں کر پائی اور اس پر ذرا سی نادم بھی نظر نہیں آئی۔ پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی شدید تھی، آپریشن ردالفساد شروع کیا، صرف 17فروری 2017ء کو ایک سو دہشت گرد مار دیئے گئے، سینکڑوں کو حراست میں لے لیا گیا، طورخم اور چمن سے لے کر افغانستان جانے والے سارے راستے بند کردیئے گئے، جس سے افغانستان میں غذائی قلت پیدا ہوگئی اور دوائوں کی کمی محسوس کی گئی، تو پاکستان نے 7مارچ کو سرحدیں کھول دیں اور پھر 9مارچ 2017 کو دوبارہ بند کردیں، اس لئے کہ افغان حکومت امریکہ اور بھارت کے اشاروں پر چل رہی ہے، دہشت گردوں کو پناہ دے رہی ہے، اُن کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرا رہی ہے، اُس کو یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ بھارت اور امریکہ اُس کے کام نہیں آسکتے بلکہ پاکستان اگر افغانستان کی حکومت کی مدد کرے گا تو وہ برقرار رہ سکتی ہے اور افغانستان میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ افغانستان کی سرحدوں سے پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا جارہا ہے، اسلئے پاکستان نے افغانستان میں گھس کر دہشت گردوں کی چوکیاں تباہ کردیں، جس پر بھارت نے افغانستان کی حمایت کردی کہ وہ اس کا دفاع کرے گا، شاید یہ اچھا ہو کہ بھارت افغانستان کی جنگ میں پھنسے اور تباہ ہو، دو سلطنتیںپہلے ہی تباہ ہوچکی ہیں، بھارت بھی اپنا یہ شوق پورا کرلے۔ بھارت خود بھی پاکستان کی سرحدوں پر چھیڑچھاڑ کر رہا ہے، امریکہ اور اسرائیل سے لئے ہوئے ڈرونز اس نے پاکستانی سرحد پر لگا دیئے ہیں اور گولہ باری کررہا ہے۔ یوں پاکستان کو مشرقی اور مغربی سرحدوں سے حملہ کرکے سینڈوچ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر پاکستان اِس پوزیشن میں ہے کہ وہ اِن دونوں سرحدوں کی حفاظت کرسکے اور دشمن کو سرحدوں میں گھسنے نہ دے۔پاکستان نے بھارت کے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن یعنی پوری زمینی و فضائی طاقت سے جس میں ٹینک، میزائل، میکنائزڈ ڈویژن، اسٹرائیک فورس شامل ہیں، سے ایک دم حملہ کرکے پاکستان کو بے بس کرے، اس منصوبہ پر بھارت نے اربوں ڈالرز خرچ کئے، پاکستان نے محدود پیمانے پر ایٹمی ہتھیار بنا ڈالے ساتھ ساتھ کم فاصلے کے ایسے میزائل جو ایٹمی اسلحہ لے جاسکتے ہوں کو بنا کر بھارت کے اِس ڈاکٹرائن کو بے اثر کردیا تھا۔ واضح رہے کہ محدود تباہی پھیلانے والے ایٹمی ہتھیار، ر وس اور امریکہ کے بعد صرف پاکستان کے پاس ہیں اور امریکہ نے اسٹرٹیجک مذاکرات کے دوران اُن کی پیداوار روکنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کو پاکستان نے رد کردیا تھا اور بھارتی ایٹمی پروگرام بورڈ کے چیئرمین شیام سرن نے کہا تھا کہ پاکستان نے محدود پیمانے کے ایٹمی ہتھیار کم فاصلہ پر مار کرنے والے میزائل استعمال کئے تو اسٹرائیک ہتھیار استعمال ہوجائیں گے، جواباً کہا گیا تھا کہ بھارت کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن استعمال نا کرے تو ہم محدود پیمانے کی تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال نہیں کریں گے۔ شنید ہے کہ بھارت نے اپنے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن میں قدرے تبدیلی کی ہے اور وہ اب اس کو استعمال کرنے کی خواہش رکھتا ہے، اس نے پاکستان کے پہلے ایٹمی حملہ کی صلاحیت کو بے اثر کرنے کیلئے بلیسٹک میزائل ڈیفنس کے دو تجربے کر لئے ہیں تاکہ ہمارے شاہین III میزائل کو اُس کے ایٹمی اثاثہ جات پر حملہ کرنے سے روک سکے، پاکستان نے جواباً ابابیل کا تجربہ کرکے دفاعی حصار کو توڑ دیا ہے۔ بھارت نے دوسرے حملہ کی صلاحیت مئی 2016ء میں حاصل کرلی تھی جبکہ پاکستان نے جنوری 2017ء میں حاصل کرلی۔ بھارت اب چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پیچھے پڑا ہے اور اس کو امریکہ، اسرائیل اور افغانستان کی مدد حاصل ہے وہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرنا چاہتا ہے مگر ناکام ہوگا۔ موجودہ افغان حکومت نے اپنی روش نہ بدلی اور اس نے اپنے عوام کے مفادات کا خیال نہ رکھا تو ختم جائے گی، وہاں کے عوام اٹھ کھڑے ہوں گے، امریکہ نے افغانستان میں9اڈے بنا لئے ہیں۔ جو پاکستان، ایران، چین، روس اور سینٹرل ایشیا کے ممالک کی نگرانی کررہے ہیں۔ ایک غیرمصدقہ خبر کے مطابق وہاں اس نے اُسی طرح کی دفاعی شیلڈ لگا رکھی ہے جیسا کہ اس نے پولینڈ میں لگائی تھی، اس وقت امریکہ میں ایک جذباتی شخص صدر بن گیا ہے، وہ اُن عالمی امراء میں سے ایک ہے کہ جس کا خیال ہے کہ امریکہ کی بالادستی کو چین اور روس نے چیلنج کردیا ہے اور امریکی بالادستی کو واپس سے قائم کرنے کیلئے ایک بڑی جنگ کی ضرورت ہے، اس کیلئے انہوں نے چار اقدامات 2012ء میں تجویز کئے تھے کہ پہلے برطانیہ یورپی یونین سے نکلے اور یورپی یونین کو کمزور کرے کہ کوئی بڑا اتحاد یا براعظم یا ملک اُن کے مقابلے میں نہ کھڑا ہو، دوسرے بڑے پیمانے پر تارکین وطن کی واپسی ہو، جس کیلئے حالات سازگار بنائے جارہے ہیں، تیسرے دُنیا بھر میں کساد بازاری ہو اور چوتھے ایک بڑی جنگ۔ یہ جنگ کہیں سے بھی شروع ہوسکتی ہے تاہم کوشش کرنا چاہئے کہ یہ جنگ برصغیر سے شروع نہ ہو، اس کیلئے بھارت اور افغانستان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔پاکستان اِن حالات میںمشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے مگرپاکستان نے بہت اچھے اقدامات اٹھا لئے ہیں، اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کرلیا ہے، اپنے دوستوں کی تعداد بڑھا لی ہے، دس ملکی معاشی تعاون تنظیم کا حال ہی میں اجلاس ہوا، 37ممالک کی بحری افواج جس میں 6ایٹمی ممالک بھی شامل تھے کی مشقوں کا انعقاد کیا گیا، پاکستان، روس اور چین نے افغانستان کے بارے میں غور کیا، جس کے یہ معنی ہوں گے کہ افغانستان سے روس اپنا حساب چکتا کرے گا، پاکستان خطے کا اہم ملک ہونے کے ناطے اپنا اہم کردار ادا کرنے کیلئے دستیاب ہے، خلیجی ممالک جو بھارت سے رجوع کررہے ہیں وہ نادانی کے مرتکب ہورہے ہیں، بھلا بھارت کب اُن کا دوست ہوسکتا ہے، یہ تحمل اور صبر کی بات ہے، قطر نے ہم سے رجوع کیا ہے، روس، ایران، چین سب پاکستان کے قریب اور دوست ہیں، ایک خصوصی کشمکش دُنیا میں چل رہی ہے، ہمارا اس میں بڑا اہم کردار ہے اور ساتھ ہی پاکستان کے خلاف امریکہ، بھارت، افغانستان اور اسرائیل نے مخلوط جنگ شروع کی ہوئی ہے، جس کو پاکستانی عوام نے اپنی حکمت عملی، تدبر اور یکجہتی سے مقابلے کرتے ہوئے تاحال ابھرنے نہیں دیا ہے اور انکامصمم عزم ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی کو ناکام بنادیں گے۔

.
تازہ ترین