• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیراعظم کا دانشمندانہ بیان، عمل کا منتظر
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے:علماء دہشت گردوں کے دلائل کا جواب دیں، ہمیشہ سے کوئی بھی منفی تحریک سادہ لوح جوانوں کے ذہنوں کو بدل کر، گمراہ کر کے، غلط کو صحیح ثابت کر کے شروع کی جاتی ہے، دلائل کا تعلق انسانی دماغ سے ہے، وہی ان کو پیدا کرتا اور وہی دوسرے ذہنوں کو ان کے ذریعے ہدایت یا گمراہی کی طرف لے جاتا ہے، دنیا میں ہدایت اور گمراہی دونوں دلیل کے ذریعے پھیلے، آج جو لوگ دہشت گرد ہیں ان کو ایک پروگرام اور سازش کے تحت دلائل ہی کے ذریعے قائل کیا گیا، ورنہ کوئی نوجوان اپنے جسم سے موت باندھ کر بیشمار انسانوں کے قتل کا باعث نہ بنتا، وزیراعظم کو یہ بات بہت پہلے کر دینا چاہئے تھی، بہرحال اب بھی انہوں نے جو کہا ہے وہی اس مسئلے کا اصل حل ہے جو دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینک سکتا ہے، علماء کرام کو پہلے باقاعدہ دہشت گردوں کے دلائل سے آگاہ کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ باطل دلائل، حق کے دلائل کا سامنا نہیں کر سکتے، شیطان جب بھی کسی انسان کو گمراہ کرتا ہے اس کے سامنے دلائل کے انبار لگا دیتا ہے اور پھر کوئی مردِ صالح گناہ پر آمادہ ہوتا ہے، ہمیں نہایت خوشی ہوئی کہ ملک کے اقتدار اعلیٰ کی جانب سے نہایت دانشمندانہ حل سامنے آیا ہے، اب اس کا بندوبست بھی نہایت عقلمندی، راز داری سے کیا جائے، دہشت گردوں کے پیچھے بھی اہل علم ہیں، جن پر دولت کی برسات کی گئی ہے، اور وہ دن کو رات ثابت کرنے کے دلائل گھڑنے پر لگے ہوئے ہیں، لوہا لوہے کو کاٹتا ہے، جب بغداد میں ’’معتزلہ‘‘ جیسے گمراہ فرقے نے زور پکڑ لیا تھا تو ’’اشاعدہ‘‘ نے اس کا منہ توڑ جواب دے کر ایسا منہ بند کیا معتزلیوں کا کہ آج معتزلہ کا وجود بھی باقی نہیں۔
٭٭٭٭
فوجی عدالتوں کو متفقہ محدود عرصے تک کام کرنے دیا جائے
معروف قانون دان احمر بلال صوفی نے کہا ہے:فوجی عدالتیں ایسی چوائس نہیں جس پر خوشیاں منائی جائیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جس کسی نے بھی فوجی عدالتوں کا مشورہ دیا تھا، اس کے پیش نظر یہ بات تھی کہ اس کے ذریعے سول و ملٹری تعلقات میں خلیج حائل کی جا سکتی ہے، اب اگر ہم جمہوریت کے دعویدار فوجی عدالتوں کی ضرورت کو رد کرتے ہیں تو فوج ناراض ہو سکتی ہے اور اگر اس کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں تو چاروں جانب سے یہ طعنے سننا پڑتے ہیں کہ ان کو اپنی عدلیہ پر اعتماد نہیں، یا ان کے ایوان عدل میں اتنی صلاحیت نہیں کہ یہ مقدمات کو تیزی سے عدل کے تقاضے پورا کرتے ہوئے نمٹا سکے، درمیانی راستہ یہ ہے کہ واقعتاً ہمیں فوجی عدالتوں کو خوش کن چوائس نہیں سمجھنا چاہئے، بہرحال اب چونکہ فوجی عدالتیں بہتر کام کر رہی ہیں، اور ایک طرح سے ملکی عدلیہ کی معاونت انجام دے رہی ہیں تو اب اس سلسلے کو محدود مطلوبہ وقت تک جاری رکھنا چاہئے، حکومت جب بھی کوئی اقدام کرے تو محب وطن ماہرین کے ساتھ مشورہ کر لیا کرے، تاکہ بعد میں اس کیلئے کوئی ایسا مسئلہ پیدا نہ ہو کہ جس سےکسی طبقے میں ناراضی کی لہر دوڑ جائے، اور ہمارا قومی اتحاد جسے دشمن توڑنا چاہتے ہیں برقرار رہے، پاک فوج جو کر رہی ہے وہ صرف اور صرف ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے، اس لئے اب کسی متفقہ مدت تک فوجی عدالتوں کا موجود ہونا ضروری ہے، البتہ ہماری عدلیہ جو ہر لحاظ سے فاضل اور عدل کرنے کی صلاحیت کی حامل ہے اس کی اہمیت کو کم نہ ہونے دیا جائے اور اس میں نیچے کی سطح پر تطہیر کا عمل جاری رکھا جائے۔
٭٭٭٭
اتنا نہ اپنے جامے سے باہر نکل کے چل
وزیر مملکت برائے پانی وبجلی عابد شیر علی کہتے ہیں: عمران خان اسمبلی میں آ کر دکھائیں گریبان سے پکڑ کر گھسیٹیں گے، حیرانی ہے کہ وزیر موصوف کو نواز شریف نے پانی بجلی کیلئے رکھا ہوا ہے یا عمران خان کی سرکوبی کیلئے، اگر عمران خان یا ان کے کسی کارکن کی جانب سے کوئی بیہودگی سامنے آتی ہے تو برسراقتدار ارکان کا ہرگز یہ فرض منصبی نہیں کہ وہ گالی کا جواب گالی سے دیں، اس طرح ایک تو امیج خراب ہوتا ہے، کہ لو جی دونوں ہی ایک جیسے ہیں، دوسرے یہ کہ سیاسی ماحول میں غلاظت پھیلانے کا جرم بے سزا ہی نمٹ جاتا ہے، اگر تحریک انصاف، ن لیگ یا کوئی بھی سیاسی پارٹی کا فرد اخلاق و قانون کی پاسداری نہیں کرتا تو اسکے خلاف قانونی آئینی کارروائی کی جائے، اور جو سزا تجویز ہو بہرصورت دی جائے تاکہ ہمارے ہاں شرمناک سیاسی ماحول پیدا نہ ہو، اگر خان صاحب یہ نہ کہتے کہ میں اسمبلی میں ہوتا تو بہت آگے تک جاتا، یعنی مُکے سے آگے کیا گردن کاٹنے تک جاتے؟ ظاہر اس بیان کے جواب میں اگر عابد شیر علی نے گھسیٹنے کا بیان گھسیٹ دیا تو حساب برابر ہو گیا، لیکن یہ انداز یہ سلسلہ اچھا نہیں، اس طرح حتمی طور پر جمہوری قدروں کو نقصان پہنچے گا، ہماری کم از کم وزیراعظم پاکستان سے اتنی گزارش ہے کہ وہ اپنے وزراء کرام کو چپ کا روزہ رکھوا دیں اور پھر ان کو بھرپور افطاری کرا دیں اللہ بھلی کرے گا۔
بچھو اور دہشت گرد اصل میں دونوں ایک ہیں!
....Oآرمی چیف جنرل قمر باجوہ:سی پیک کے خلاف دشمن کے ایجنڈے سے آگاہ اور ناکام بنانے کیلئے ہر دم تیار ہیں،
’’ایں کار از تو آید، مرداں چنیں کنند‘‘
(یہ آپ ہی کا کام ہے، اور جوانمرد ایسا ہی کر دکھاتے ہیں)
....Oسرتاج عزیز:افغان سرحد کھولنے پر غور کر رہے ہیں،
کھولیں، بند نہ کریں، افغان عوام کے ذہن بند ہو جائیں گے جو اچھی بات نہیں البتہ آنکھوں کے پھاٹک کھلے رکھیں کہ کوئی بچھو نہ آنے پائے، دہشت گرد اور بچھو شاید ایک ہی ماں کے بیٹے ہیں کہ باز ہی نہیں آتے،
....Oمذہب بہترین ڈھال ہے، جو دونوں جانب سے استعمال کی جا رہی ہے۔
اسلئے وزیراعظم کی تجویز کو عملی جامہ پہنایا جائے، منتخب علماء کی ایک کونسل دہشت گردی کے خلاف مذہبی دلائل پر کام کرنے کیلئے قائم کی جائے، دلیل کا جواب دلیل سے دیا جائے، منہ بند کرنے کے بجائے ذہنوں کو درست کیا جائے، برین واشنگ کے متوازی ایک سسٹم لایا جائے۔

.
تازہ ترین