• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں سرکاری زمینوں پر غیر قانونی قبضے کی شکایات عام ہیں۔ سب سے زیادہ قبضہ ریلوے کی زمینوں پر کیا گیا ہے جس کی بازگشت جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دی۔ ریلوے کے وفاقی وزیر نے ایک نکتہ اعتراض پر بتایا کہ ریلوے کی زمین پر قابض لوگوں کو زیادہ تر سیاستدانوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا ادوار میں ریلوے زمینوں کی لوٹ مار کی گئی۔ ریلوے کی زمینوں کو واگزار کرانے اور دیگر معاملات کے کیسز کی عدالتوں میں مضبوط پیروی کے لئے ڈائریکٹوریٹ آف لیگل افیئرز بنایا گیا ہے جس سے کیس جیتنے کی شرح بڑھ گئی ہے۔ اپنی پولیس اور قوانین ہونے کے باوجود ریلوےکی زمینوں پر قبضے کے بے تحاشا واقعات ناقابل فہم ہیں۔ دنیا بھر میں ریلوے کے محکمے قائم ہیں لیکن وہاں قبضہ تو دور کی بات، لوگ ریلوے کی حدود میں داخل بھی نہیں ہو سکتے، وزیر ریلوے کا کہنا درست ہے کہ سیاستدان اور بااثر لوگ عموماً اپنے لوگوں یا خانہ بدوشوں کو پہلے ریلوے کی زمین پر آباد کرا دیتے ہیں اور پھر خود ان زمینوں پر قبضہ کر لیتے ہیں۔ پشاور سے کراچی تک مین لائن پر شاید ہی کوئی شہر ایسا ہو گا جہاں ریلوے اسٹیشنوں سے متصل سرکاری زمین پر لوگوں نے دکانیں اور مارکیٹیں نہ بنا رکھی ہوں۔ برانچ لائنوں کا حال اس سے بھی برا ہے۔ راولپنڈی، چکوال جیسے سیکشنوں پر ریلوے ٹریفک بند ہو جانے سے اس کی اراضی مکمل طور پر قبضہ گروپوں کے پاس چلی گئی ہے۔ ریلوے کے علاوہ بھی بہت سے سرکاری محکموں کی اراضی قبضہ گروپوں کے ناجائز تصرف میں ہے انہیں بھی واگزار کرانے کی ضرورت ہے۔ سرکاری اراضی چاہے ریلوے کی ہو یا کسی بھی محکمے کی، اہل کاروں کی ملی بھگت کے بغیر ایک انچ پربھی کوئی شخص قبضہ نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر نے ریلوے کی زمینیں چھڑانے کے لئے جن اقدامات کا ذکر کیا ہے ان پر سختی سے عمل ہونا چاہئے اور ایسے ویجی لینس اسکواڈ بنانے چاہئیں جو ریلوے اراضی کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت چوکس رہیں۔

.
تازہ ترین