• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں کثرت شکوک میں گھبرا کے پی گیا!
مولانا فضل الرحمٰن:فوجی عدالتیں، کبھی ناپسندیدہ چیزیں بھی قبول کرنی پڑتی ہیں۔ فوجی عدالتیں ناپسندیدہ نہیں ہوا کرتیں، مولانا کو ناپسندیدہ چیزیں قبول کرنا ورثے میں تو نہیں ملا، جب قبول کر لیا تو ناپسندیدہ کی نفی ہو گئی اس کے باوجود ناپسندیدہ کہنا دو رخی ہے، بے رخی نہیں، ؎
مے سی حسین چیز ہو اور واقعی حرام
میں کثرتِ شکوک میں گھبرا کے پی گیا
فوجی عدالتیں اگر ناپسندیدہ ہیں تو کیوں قبول کر لیں؟ اس لئے کہ اپنی سیاست میں رخنہ پڑ جاتا، جنگ بھی ناپسندیدہ چیز ہے لیکن جب دشمن دروازہ کھٹکھٹانے لگے تو پسندیدہ ہو جاتی ہے، بلکہ فرض ہو جاتی ہے، اور ایسے میں کسی کا یہ کہنا کہ ناپسندیدہ چیز کو بھی قبول کرنا پڑتا ہے اپنی ہی فوج کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے، انسان اگر کسی کو اچھا نہ کہہ سکے برا بھی نہ کہے، نیمے دروں، نیمے بروں کو سیاست نہیں منافقت کہتے ہیں، بعض لوگوں کا سیاسی عقیدہ ہوتا ہے ضرور باشد دوا باشد، کھانا بھی نقص نکالنا بھی آخر یہ کیا چلن ہے کہ مولانا ایک عرصے سے اسے چپکے ہوئے ہیں؎
خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
مولانا کا ایک پائوں دینی مدارس میں ایک سیاسی مفادات کے بازار میں؎
رات کو خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
٭٭٭٭
ہے جرم ’’غریبی‘‘ کی سزا مرگِ مفاجات
کتے کو پتھر مارنے پر 14سالہ بھکاری بچے کو قتل کرنے والا 14سالہ قاتل گرفتار۔ 14سالہ نابالغ بچے کے پاس پستول، گولیاں، چلانے کا طریقہ نہایت بالغانہ ہے، ہمارے ہاں کوئی بالغ ہو نہ ہو ظلم بالغ ہے، ایک بچہ، دوسرے غریب بھکاری خود کو بچانے کے لئے اور کتے کو بھگانے کے لئے پتھر مارنے پر اس کے ہم عمر مگر غیر بھکاری بچے نے جیب سے پستول نکالا اور اپنے پالتو کتے کو پتھر مارنے والے بھکاری بچے کو موت کے گھاٹ اتار دیا، کتا انسان سے قیمتی، کتے کو پتھر لگا، انسان کو گولی، یہ ساری صورتحال ہم سے کیا کہہ رہی ہے یہ ہے وہ غور طلب بات جس پر توجہ نہ دینے کا یہ انجام اب عام ہے، انسان ہی نے انسان کو بے وقعت کیوں سمجھا، کسی کتے نے تو کبھی دوسرے کتے کو قتل نہیں کیا؟ سوالات تو بہت سے اٹھتے ہیں، لیکن جواب ایک ہی ہے اور وہ ہے غریبی۔ اگر مقتول بچہ بھکاری نہ ہوتا اور کتے کو پتھر مارتا تو اسے گولی نہ ماری جاتی، غریب انسان کو انسان تو کجا جانور سے بھی فروتر سمجھا جاتا ہے، قصور غریب ہے، بھلے ہم امیر نہ بنا سکیں لیکن کسی کو محتاج نہ رہنے دیں تو مفلس یوں کتے کو پتھر مارنے پر قتل نہ ہوتا، گویا اس بچے کے قاتل ہم سب ہیں، حکمران تو ہرگز نہیں کیونکہ ان کا شمار ہم سب میں کہاں ہے؟ اگر حضرت عمرؓ دجلہ کے کنارے بھوک سے مرنے والے کتے کا ذمہ دار خود کو ٹھہراتے ہیں تو راوی و چناب کے درمیان بھکاری بچے کے قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ کوئی ہے جو اس کا تعین کرے؟ کوئی نہیں! پھر مرنے دیں کہ ہے جرم غریبی کی سزا مرگِ مفاجات! چودہ سالہ بچہ غریب نہ ہوتا تو بھیک نہ مانگتا، اور اسے کتا نہ پڑتا، وہ اسے پتھر نہ مارتا اور یوں وہ بھیک نہ مانگنے والے بچے کے ہاتھوں پستول کی گولی کا نشانہ نہ بنتا، مجھے اس قتل ناحق پر لکھنا تو نہیں آتا تھا پھر بھی لکھ دیا۔
٭٭٭٭
لفظ پھٹیچر، ریلو کٹے کی تجدید
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے: نجم سیٹھی پھٹیچر:آئندہ پی ایس ایل ہم کرائیں گے ’’ریلو کٹے‘‘ نہیں بلائیں گے، رسی جل گئی پر بل نہ گیا، دھان پان بانیٔ پی ایس ایل کو پھٹیچر کہنے سے پہلے بہتر ہوتا خود کو استری کر لیتے، پر کیا کیا جائے کہ کوئی ’’استری‘‘ ان کے پاس ٹکتی ہی نہیں، قوم پھٹیچر ریلو کٹے جیسے عمران خانی فرمودات بھول گئے تھے، مگر نہ جانے کیوں وہ دل دکھانے اور کسی کی کیتی کرائی پر پانی پھیرنے سے باز نہیں آتے چلو ایک لحاظ سے اچھا ہوا کہ وہ وزیراعظم کا ورد کرنے کے بجائے پی ایس ایل کا چیئرمین بننے تک آ گئے، ایک دن وہ اس قابل بھی نہیں رہیں گے پھر اپنی دشنام بُک سے کوئی اور دل آزاری نکال لیں گے، اس لئے اب ان کو موضوع القلم قرار دے لینا چاہئے تاکہ ان کے کہے پر کوئی کان ہی نہ دھرے، دو کارنامے ایسے ہیں کہ جن کا انکار نہیں کیا جا سکتا، ایک سی پیک دوسرے پی ایس ایل کا فائنل پاکستان میں کرانا، سارے دشمن مان گئے کہ واقعی ’’ایں کار از توآید و مراداں چنیں کنند‘‘ (یہ کام آپ ہی کر سکتے تھے اور مرد ایسا ہی کر دکھاتے ہیں) بین الاقوامی کرکٹ پاکستان لانا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا، مگر نجم سیٹھی نے شب و روز جانفشانی سے اسے ممکن کر دکھایا، خان صاحب نے جل بھن کر ناپسندیدہ الفاظ کی تکرا رشروع کر دی پھر کچھ تھم گئے اور بنی گالہ کے کالے بادل چھٹ گئے مگر اب پھر اس شاہی ٹیلے سے خان انہی الفاظ کے ساتھ برآمد ہو چکے ہیں، نہ جانے انہیں اپنا امیج بگاڑنے کا کیوں اتنا شوق ہے، حالیؔ نے شاید ان ہی کے بارے کہا تھا؎
نہیں کرتے کھیتی میں وہ جاں فشانی
نہ ہل جوتتے ہیں نہ دیتے ہیں پانی
البتہ تحریک انصاف کی سیاست کو گالی سیاست بنانے میں جُتے ہوئے ہیں بنی گالی سیاست سے پارٹی کے ساتھ اگر کسی کو ماشہ بھر رغبت تھی بھی نہ رہی، اور اب کرکٹ کا بیڑا غرق کرنے کے پیچھے پڑ گئے ہیں، ہو گا کیا؟ لیں گے اپنی ہی صورت بگاڑے اور جنہیں تصویر بناآتی ہے وہ ہو گئے سرخرو،
٭٭٭٭
کیا کہوں مرچ ہے نہ ادرک ہے!
....Oہائر ایجوکیشن اتھارٹی نے بی اے، ایم اے کو 2کے بجائے 4سالہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ صوبائی وزیر نے ماننے سے انکار کر دیا۔
تعلیم عام کرنے کا کوئی تیر بہدف نسخہ نکالا ہے ایچ ای سی ممبر وزنِ او آئی سی فیر چلی گئی سی! پاکستان کو ظالموں نے تجربستان بنا دیا، اس ہائر ایجوکیشن کمیشن کو کچھ لوئر کیا جائے ورنہ اس ملک سے تعلیم اٹھ جائے گی، اب بھی اس کے پائوں زمین پر نہیں ہیں۔
....Oجہاں لاتعداد بیکار کی وزارتیں ہیں ایک عدد وزارت انسداد گدا گری بھی تشکیل دے دی جائے، جو ہر گدا گر کی تحقیق کرے اگر مستحق ہو تو اسے کوئی کام دیا جائے اور معقول معاوضہ بھی، ایک گدا گر آیا، کہا سات بیٹیاں ہیں شادی کرنی ہے، عرض کیا میں ساتھ چلتا ہوں اگر یہ سچ ہوا تو میں بھیک مانگ مانگ کر ساتوں کی شادیاں کرا دوں گا۔ اس نے دوڑ لگا دی، اگر سارا معاشرہ ٹھان لے کہ تحقیق کر کے بھیک دینی ہے تو آدھی گدا گری ویسے ہی ختم ہو جائے گی!



.
تازہ ترین