• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، ڈاکٹر عبدالقدیرخان

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایٹمی سائنسداں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ طلباء کو اب صرف بیچلر ڈگری تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ دورِ حاضر کے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے انھیں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کرنا چاہیے، سرسید احمد خان اگر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد نہ رکھتے تو پاکستان نہ بنتا۔علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے قائد اعظم محمد علی جناح کی زیرِ سرپرستی تحریکِ پاکستان میں ہراول دستے کا کام کیا۔ میرا تعلق بھوپال سے ہے اور بیگم بھوپال، سلطان جہاں بیگم نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھاری فنڈز دیے اور یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بنیں۔ نواب آف بھوپال حمیداللہ خان، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے دوسرے چانسلر تھے۔ وہ  اتوار کو سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا بیسواں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر ایک ہزار سے زائدطلبہ کو اسناد تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے۔ڈاکٹر عبدلقدیر خان نے کہا کہ جب 1974میں انڈیا نے ایٹمی دھماکہ کیا تو یہ خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں انڈیا 1971ء کی تقسیمِ پاکستان کی تاریخ نہ دھرا دےلہٰذاہم نے صرف چھ سال میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنادیااگر پاکستانیوں کو درست رہنمائی اور مدد کرنے والا مل جائے تو وہ ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔ چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ترقی یافتہ معاشروں کی تشکیل میں جدید علوم وٹیکنالوجی پر دسترس نے نمایاں کردارادا کیا ہے۔ طلبا کو شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معاشرے کا ایک بڑا طبقہ پسماندہ اور اقتصادی طور پر کمزور ہے۔اقتصادی طاقت ملک و قوم کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔بطور نوجوان گریجویٹس یہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ اپنے علم اور تجربہ کی روشنی میں مسائل کا حل پیش کریں اور اپنے ملک کی ترقی اور قوم کی بہتر ی کے لیے پوری جانفشانی سے کام کریں۔ جاوید انوار نے کہا کہ سرسید احمد خان نے مسلمانوں کی تعلیم اور اسلام کی نشاطِ ثانیہ کے لیے برصغیر میں کلیدی کردار ادا کیا۔سرسید احمد خان کی فکر کی بنیاد جدید علوم کا حصول اور کردار سازی تھی۔اس موقع پر اول پوزیشن حاصل کرنے پر طلائی تمغہ حاصل کرنے والوں میں اقراء اعجاز (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، عبید نقی(شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، طوبٰہ خالد (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ ، بختاور (شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ)، وینے کمار چائولہ (شعبہ سول انجینئرنگ) اور سید شیراز احمد (شعبہ کمپیوٹر سائنس) شامل ہیں۔ جب کہ دوئم پوزیشن پر چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں احسن جمال (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، تیمور ہادی (شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، سیدہ ماہا اقبال (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، رابعہ اقبال (شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ)، رحیم (شعبہ سول انجینئرنگ) اور ماہ نور اعجاز (شعبہ کمپیوٹر سائنس) شامل ہیں۔سوئم پوزیشن پر کانسی کا تمغہ حاصل کرنے والوں میں امبر جاوید (شعبہ کمپیوٹر انجینئرنگ)، ایمن شہروز (شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ)، مجتبیٰ زبیر (شعبہ ٹیلی کمیونیکیشن انجینئرنگ)، آمنہ بی بی (شعبہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ)، حماد اسلم (شعبہ سول انجینئرنگ) اور تھریسا کیتھرین رانگل (شعبہ کمپیوٹر سائنس) شامل ہیں۔
تازہ ترین