• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں تیل و گیس کی تلاش سے لے کر سی پیک جیسے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی ضمانت اس وقت ممکن ہے جب کام کرنے والوں کو بلاخوف و خطر سازگار حالات میسر آئیں۔ سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں آئے دن اغوا اور قتل کے واقعات وہاں ترقیاتی کاموں میں حصہ لینے والے ورکرز بالخصوص قومی و بین الاقوامی کمپنیوں کے لئے حوصلہ شکنی کا باعث بنتے ہیں۔ اسی نوعیت کا ایک واقعہ گزشتہ روز سندھ کے کچے کے علاقے میں رونما ہوا جہاں دریائے سندھ کے کنارے سے تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی کے 14ملازمین کو ڈاکوئوں نے اغوا کر لیا ۔ان میں سے پانچ افراد اغواء کنندگان کے قبضے سے نکل جانے میں کامیاب ہو گئے جبکہ باقی 9 اغوا کاروں کی تحویل میں ہیں۔ یہ واقعہ گھوٹکی اور کشمور کے اضلاع کی مشترکہ سرحد آندل سندرانی کے گائوں کوڑڈلوائی کے قریب پیش آیا ۔ واپس آنے والے ایک شخص نے بتایا کہ کام کرنے کے دوران ڈاکو 14 مزدوروں کو اغوا کر کے لے گئے تھے بعد ازاں ہم پانچ افراد وہاں سے نکل آنے میں کامیاب ہو گئے۔ متعلقہ تھانہ آندل سندرانی کے ہیڈ محرر کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او پولیس پارٹی کے ہمراہ جائے وقوعہ پر روانہ ہو گئے ہیں۔ ایس ایس پی گھوٹکی کے بقول مزدوروں کو اغوا نہیں کیا گیا بلکہ زمینوں کا معاوضہ نہ ملنے پر یرغمال بنایا گیا ہے ۔ تعمیراتی کام کرنے والے ورکرز کا اغوا چاہے ڈاکوئوں کے ہاتھوں ہو یا بااثر افراد اس میں ملوث ہوں اس قسم کے واقعات سے آجر و مزدور دونوں میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے اور شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں بہت سے ترقیاتی منصوبوں کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ چھوٹا شکیل اور اس کے گینگ کے افراد کی گرفتاری کے بعد بھی کچے کے علاقے میں قانون کی رٹ کا مکمل طور پر بحال نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ بلاتاخیر مغویوں کو رہائی دلوائیں اور ایسے واقعات کے تدارک کے لیے پائیدار اقدامات عمل میں لائیں۔

.
تازہ ترین