• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت داخلہ کا میچ فکسنگ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا فیصلہ

لاہور (صابر شاہ) وفاقی وزارت داخلہ پی ایس ایل میں میچ فکسنگ میں ملوث بکیوں اور تمام متعلقہ کرداروں کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار جو خود بھی کرکٹ کے پرستار ہیں، میچ فکسنگ اسکینڈل میں خاصی دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ ملکی ساکھ خراب کرنے والے افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جا سکے۔ اس ضمن میں تمام ملوث افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت روا نہیں رکھی جائے گی چاہے وہ کتنا ہی اہم فرد کیوں نہ ہو۔ برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر کرکٹ کھیلنے والے ممالک میں جوئے کو قانونی شکل دیدی گئی اوریہ باقاعدہ اسٹاک مارکیٹ کی کمپنیوں کے ہاتھوں منظم کیا جاتا ہے تاہم پاک بھارت میں یہ کام انڈر ورلڈ کے ہاتھوں انجام پاتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ میں بلاواسطہ اور بالواسطہ ملوث پانچ کھلاڑیوں کو تو معطل کر دیا گیا مگر پاکستان میں بکیوں پر کوئی حرف نہ آیا کیونکہ پی سی بی اور حکومت نے کبھی ایسے کھلاڑیوں اور بکیوں کو آڑے ہاتھوں نہیں لیا یہی وجہ ہے کہ ایسے افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ کرکٹ میں ہونے والے جوئے کی نشاندہی کرنے والے کھلاڑیورں کا اپنا پس منظر شفاف نہیں ہوتا، پی سی بی میں یکے بعد دیگرے آنے والی انتظامیہ نے کبھی ملوث عناصر کے خلاف کارروائی میں دلچسپی ظاہر نہیں کی، باوجود اس کے کہ ماضی قریب میں نمبر ون کھلاڑی اس کی زد میں آئے۔ 30؍ اگست 2010ء کو برطانوی اخبار گارڈین نے بتایا کہ جب ملک قیوم انکوائری کمیشن نے 1998ء سے 2000ء تک میچ فکسنگ کی تحقیقات کے دوران لاہور پولیس نے دو بکیوں راجہ اور جوجو کے خلاف مقدمہ کی تفصیلات طلب کیں ان دونوں بکیوں کو وسیم اکرم کے والد کو اغوا کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ وسیم اکرم نے اس واقعہ کے حوالے سے ’’ڈیلی مرر‘‘ کو بتایا کہ میرے بھائی کو مجبور کیا گیا کہ وہ یہ بیان دے کہ والد کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہیں ایک دن کیلئے اغوا کر لیا گیا تھا۔ انہیں اس لئے اغوا کیا گیا کہ وہ میچ فکس کرنا چاہتے تھے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے 65؍ برس کے والد کو زدوکوب بھی کیا۔ گارڈین نے مزید بتایا کہ کرکٹ اور انڈر ورلڈ کے درمیان تعلق بہت پرانا ہے۔ 1993ء میں ممبئی دھماکوں سےقبل ایک شخص مشرق وسطیٰ کے ایک ملک میں ہونے والے کرکٹ میچوں میں تواتر کے ساتھ نظر آتا تھا۔تاہم وہ اب وہاں سے بھی کہیں چلا گیا ہے ۔ 2010ء میں پاکستانی وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر دبئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف پانچویں ایک روزہ میچ سے قبل بغیر اجازت پراسرار طور پر لندن چلے گئے اور وہاں جا کر سیاسی پناہ کا مطالبہ کر دیا جس کے بعد ذوالقرنین حیدر کو معطل کر دیاگیا۔ بعد ازاں ذوالقرنین نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تاہم ذوالقرنین حیدر کو 12ہزار روپے جرمانہ ہوا ان کے ساتھ ساتھی کھلاڑی شاہ زیب حسن اور عبدالرحمان بھی شامل تھے۔ یہ وہی شاہ زیب حسن ہیں جنہیں اب پی سی بی نے سپاٹ فکسنگ کے الزام میں معطل کر رکھا ہے۔ بھارت میں لودھا کمیٹی نے آئی پی ایل کی دو ٹیموں چنائی سپر کنگز اور راجستھان رائل کے مالکان کو دو سال کے لئے معطل کر دیا تھا۔ مارچ 2014ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ سری نواسن کو برطرف کر دیا تھا اس کے چند ماہ بعد سری نواسن کے داماد اور چنائی سپر کنگز ٹیم کے پرنسپل گروناتھ میاپن کو ممبئی پولیس نے جوئے میں ملوث ہونے اور بکیوں کو اطلاعات دینے کے الزامات پر گرفتار کر لیا تھا۔
تازہ ترین