• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صاف پانی کی منصفانہ تقسیم اورسیوریج مسائل نئے ایم ڈی واٹر بورڈ کیلئے چیلنج

کراچی(طاہرعزیز/ اسٹاف رپورٹر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے مینجنگ ڈائریکٹر سیدہاشم رضازیدی کا شمار تجربہ کار افسروں میں ہوتا ہے لیکن کے فور اور ایس تھری جیسے منصوبوں کی لاگت میں اضافے کے بغیر بروقت تکمیل سمیت عدالت عظمی کی ہدایا ت کے مطابق صاف پانی کی فراہمی اور منصفانہ تقسیم ، سیوریج پرقابوپانے اور ادارے میں نظم وضبط جیسے بڑے چیلنجز کا انہیں سامنا ہے ہاشم زیدی اس سے قبل بھی 23 دسمبر2014 تا6 فروری 2015 ادارے کے ایم ڈی رہ چکے ہیں وہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے تعلق رکھتے ہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کردہ واٹرکمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں انہیں فوری طور پر شہریوں کو مہیاکیا جانے والا پانی فلٹریشن اور کلورینشین کے عمل کے بعدسپلائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس جوواٹربورڈ نے بند کردیئے تھے انہیں بحال کرنے کا کہا گیا ہے واٹربورڈ ملازمین اور افسران جنہیں سیاسی دباؤ کا بھی سامنا ہے اور اس کی اپنی آمدنی ماضی میں تمام تر کوششوں کے باوجود خاطر خواہ بڑھائی نہیں جاسکی  فوری توجہ طلب مسائل ہیں سیوریج کے گندے پانی کو ٹریٹ کرکے سمندر میں پھینکنے کے منصوبے ایس تھری اور 2006 کے بعد کراچی کو مزید پانی کی سپلائی کے منصوبے کے فور (260 ایم جی ڈی) کی بروقت تکمیل کے ٹارگٹ سے بھی  انہیں نبردآزما ہونا ہے ایس تھری کی لاگت میں اب تک بے تحاشاہوچکا ہے تاہم کے فورمنصوبہ جس کا آغازجون 2016 میں ہوگیا ہے اور اسے دو سال میں مکمل کیا جانا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے پمپنگ اسٹیشنوں اورفلٹرپلانٹس کی تعمیر شروع نہیں ہوسکی ہے کیونکہ پمپنگ اسٹیشنوں کی تعمیر اور ان میں نصب کرنے کیلئے پمپوں کو بنانے میں بھی وقت لگتا ہے، سندھ حکومت  واٹر بورڈ کی موجودہ ماہانہ ریکوری 60 کروڑ سے بڑھاکر سوا ارب کرنے کی خواہاں ہے تاکہ ادارہ اپنے نئے منصوبے شروع اورمکمل کرسکے سیدہاشم رضا جنہوں نے منگل 14 مارچ کو ایم ڈی کاچارج سنبھالا ہے انجیئنرز اورافسران کو پانی کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے سابق ایم ڈی مصباح الدین فرید کی ادارے میں منعقدہ اجلاس میں تعریف کی اور کہاکہ وہ واٹربورڈ کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے ان سے بھی مشاورت کرتے رہیں گے جبکہ دوسری طرف بعض افسروں نے بہتر اور اہم پوسٹوں کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے اور وہ جلد سے جلد نئے ایم ڈی کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین