• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نندی پور پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ، سینیٹ کمیٹی کانیب کی تحقیقات پرعدم اطمینان

اسلام آباد(ناصرچشتی /نمائندہ جنگ) کنوینر سینیٹ ذیلی کمیٹی پانی وبجلی سینیٹرنعمان وزیرخٹک نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت دی ہے کہ انرجی مکس پلاننگ کے منصوبے کو قابل عمل بنانے کیلئے سفارشات قائمہ کمیٹی پانی وبجلی میںجلد سے جلد جمع کرائی جائیں۔ توانائی جتنی سستی ہوگی معاشی ترقی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ وزارت کم از کم بجلی کے ایک ماہر کو لازمی بھرتی کرے تاکہ وزارت کی استعداد میں اضافہ ہو۔ بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں توانائی ہمسایہ ممالک سے زیادہ مہنگی ہے۔ کنوینر کمیٹی نے نندی پور پاور پراجیکٹ کی لاگت میں اضافے پر کہا کہ نیب کی تحقیقات غیراطمینان بخش ہیں۔ منصوبے میں جوڈیشل کمیشن نے بھی113ارب روپے لاگت اضافے کی نشاندہی کی اور ذمہ دار وزارت قانون کو قرار دیا ہے۔ نیب چار سال میں کمزور تحقیقات کی وجہ سے کوئی خاص پیشرفت نہیں کرسکا۔ پہلے پی سی ون میں بار بار نظرثانی کے باوجود نقصان بڑھتا گیا،ایسے تمام منصوبے جن میں تاخیر، لاگت میں اضافہ ہو اس کا بوجھ صارفین پر نہ ڈالا جائے۔ وزارت نے بجلی کے پیداواری منصوبوں سے جو17 فیصد کمائی کی ہے وہ پیسہ کہاں گیا؟ کنونیئر کمیٹی نے نندی پورپاور پراجیکٹ حکومت سے حکومت معاہدے میں ایک کمپنی کو ٹھیکہ دینے پر کہا کہ پپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔ جس پر بتایا گیا کہ حکومت سے حکومت کے درمیان معاہدے میں رولز میں رعایت کااختیار حکومت کو حاصل ہے۔ جس پر ممبران کمیٹی سینیٹر نثار محمد، دائود خان اچکزئی نے کہا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بننے والے ادارے خود رولز بناتے ہیں۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ قانون سازی کی ضرورت ہے اور حکومت سے حکومتی معاہدوں کا معاملہ تفویض کردہ سینیٹ کمیٹی کے سپردکردیا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ پربریفنگ میں ڈی جی نیب نے بتایا کہ دو کنسورشیم بنائے گئے وزارت قانون کو کئی بار معاملے کی قانونی حیثیت کے بارے میں لکھا گیا۔ ایک کنسورشیم بنک الگ ہونے سے ٹوٹ گیا۔ دوسرے کنسورشیم کو وزارت قانون نے تسلیم کیا۔ کنسورشیم اور حکومت پاکستان کے درمیان ثالثی لندن میں ہوئی اورانگریزی قانون کے معاملے پراختلاف پیدا ہوا۔ جس پر سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ بے ضابطگی، بدعنوانی کی بنیاد انہی دو ترامیم پر رکھی گئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی نے بتایا کہ پہلے اجازت دی گئی دوبارہ معاملہ تاخیر کا شکار ہوا۔ غیرقانونی کام ہوا، ایکنک نے بھی اجازت دے دی تھی۔ ڈی جی نیب نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے آڈیٹر جنرل درخواست دہندہ اور پپکو کے لاگت میں اضافے یکجا کرکے 113 ارب روپے کی اضافی رقم کی نشاندہی کی۔ کنوینرکمیٹی نے کہا 22 ارب سے 58 ارب کا منصوبہ قومی خزانے کا بھی بڑا نقصان ہے۔سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ مشینری مدت سے بندرگاہ پر پڑے پڑے ختم ہوگئی اور سوال اٹھایا کہ پچھلے چھ ماہ میں نندی پور پاور پراجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی اور منصوبے کی پوری صلاحیت کے بارے میں بتایا جائے۔حکام نے بتایا کہ پلانٹ 19 فیصد صلاحیت پر چل رہا ہے۔233 2گیگاواٹ سالانہ پیداوار ہے۔ اجلاس میں وزارت پانی وبجلی کے حکام نے کہا کہ معاہدے کو منسوخ کیا جاتا تو نقصان زیادہ ہوتا، مشینری کی مد میں 33 ارب ادا کیے جا چکے تھے۔ نندی پورپاور پراجیکٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے چوتھے نمبر پر ہے۔ فیول سپلائر کے ساتھ معاہدہ 35 ٹن فی گھنٹہ تھا تاہم سپلائی 18 ٹن فی گھنٹہ دی گئی۔ سینیٹرنثار محمد نے کہا کہ  سیاسی مداخلت کی وجہ سے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے ذمہ داران کی گرفتاریاں کی جائیں۔وزارت پانی و بجلی نے کمیٹی کو متعلقہ کاغذات و دستاویزات آج کے اجلاس میں بھی فراہم نہیں کیں۔ سینیٹر دائود خان نے وزارت قانون کے حکام کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کا معاملہ اٹھایا۔ جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ قواعد کے تحت کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔
تازہ ترین