• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خورشیدملت پر کمیونٹی کو اپنی بے حسی ترک کرنا ہوگی،لارڈ قربان حسین

لوٹن(تجزیاتی رپورٹ :شہزاد علی) برطانیہ میں لاکھوں کی تعداد میں کشمیری اور پاکستانی آباد ہیں مگر اس مرتبہ 11 مارچ کو کشمیر کی آزادی کے بلند بانگ دعوے کرنے والے نام نہاد فوٹو گروپس، رہنمائی کے دعویداروں اور جماعتوں نے اتنی بے حسی کا مظاہرہ کیا کہ خورشید ملت کی برسی پر ایک بیان تک بھی جاری نہ کر سکے حالانکہ کے ایچ خورشید وہ شخصیت تھےکہ جنہوں نے پہلے تحریک پاکستان کی کامیابی اور بعد ازاں آزادی کشمیر کے لیے اپنے آپ کو دن رات وقف کیے رکھا ، مسئلہ کشمیر کو جس شخصیت نے سب سے پہلے بین الاقوامی سطح پر عملی طور پر اٹھایا۔آزاد کشمیر کے لوگوں کو جس نے حقوق ملکیت دلوائےاور آزادکشمیر حکومت کے عزت اور وقار کو تسلیم کرایا۔آپ بلاشبہ تمام کشمیریوں اور پاکستانیوں کا مشترکہ قومی اور ملی اثاثہ ہیں۔ صرف جموں کشمیر لبیریشن لیگ پر ہی ان سے متعلق ہر طرح کی ذمہ داری ڈال دینا کسی بھی طور مناسب نہیں بلکہ ایسی شخصیات کے دن منانا ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔اس بے حسی آخر کیا وجہ ہے ؟ نمائندہ جنگ کا تجزیہ ہے کہ کمیونٹی کی زیادہ تر تنظیمیں اور ان کے سرکردہ افراد بس ذاتی نمودونمائش میں لگے رہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر ان کے لیے زیادہ تر فوٹو سیشنز اور آزادکشمیر پاکستان سے آئے ہوئے اپنی اپنی جماعتوں کے لیڈروں کی خوشنودی اور ان کے اعزاز میں تقریبات کے انعقاد سے زیادہ کچھ نہیں۔اگر یہ لوگ مسئلہ کشمیر سے واقعی سیریس ہوتے تو پھر یہ کشمیر کےحوالے اپنی حقیقی قومی ذمہ داریوں سے غفلت کا مظاہرہ نہ کرتے۔ان کے پروگراموں میں کشمیر کی نوجوان نسل کی بھی نمائندگی ہوتی۔ اس حوالے دارالامراء کے معزز رکن لارڈ قربان حسین جنہیں نوعمری اور اپنے ابتدائی سیاسی ایام میں خورشید ملت سے ملاقاتوں کے مواقع ملے نے کہا ہے کہ خورشیدملت ایک عہد ساز شخصیت تھے کمیونٹی کو اس طرح کی بے حسی ترک کرنا ہوگی انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے قومی مشاہیر کو بھول جاتی ہیں تاریخ بھی ان کو بھلا دیتی ہے۔خورشید ملت نے بہت سوچ بچار کرکے کشمیریوں کے لیے جو راستہ متعین کیاتھا اسی پر گامزن رہ کر ہی آزادی کی منزل مل سکتی ہے۔ جنگ نے اس حوالے جب مقبوضہ کشمیر کے معروف رہنما نذیر قریشی کی توجہ دلائی تو ان کا بھی کہنا تھاکہ خورشید ملت خورشید الحسن خورشید (کے ایچ خورشید) ملت کشمیر کا ایک عظیم سرمایہ تھے جنہوں نہ صرف کشمیریوں کی فکری رہنمائی کی بلکہ تحریک پاکستان میں آپ کا کردار بھی ناقابل فراموش رہا۔آپ نے قربانیوں اور جدوجہد کی عظیم داستانیں رقم کیں ان کے مشن کو جاری رکھا جائے اور ان کے کاز کے ساتھ بھرپور کمٹمنٹ دکھائی جائے۔ ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے سربراہ نزیر احمد قریشی نےمزید کہا کہ خورشید ملت پاکستان اور کشمیریوں کے عظیم محسن تھے۔جنہوں نے حضرت قائداعظم کی رفاقت میں تحریک پاکستان میں حصہ لے کر شبانہ روز محنت کرکے اسے کامیابی سے ہمکنار کیااور پھر اپنی زندگی کو تحریک آزادی کشمیر کے لئے وقف کیا۔برطانیہ میں جموں کشمیر لبریشن لیگ کے سربرہ ڈاکٹر مسفر حسین نے جنگ سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ حالات اور واقعات ثابت کر رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جو نظریہ خورشید ملت نے پیش کیا تھا وہی قابل عمل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جلد ہی لوٹن میں خورشید ملت کی زندگی اور سیاسی فکر کے مختلف پہلوئوں کو اجاگر کرنے کے لیے ایک پروگرام منعقد کیا جائے گااور کہاکہ لبریشن لیگ مسئلہ کشمیر اور کشمیری تاریخی ورثہ سے برطانیہ میں کشمیرہوں کی نئی نسل کو آگاہ کرنے اور انہیں مسئلہ کشمیر کی سرگرمیوں پر آن بورڈ کرنے کیلئے بھی موثر اقدامات کرے گی۔انہوں نے نمائندہ جنگ کی اس بات سے اتفاق کیا کہ کشمیری تنظیمیں نوجوان کشمیریوں کو کشمیر سےمتعلق ایکٹیویٹیز میں انوالو کرنے میں ناکام رہی ہیں اور ان کی تنظیم مسئلہ کشمیر کو اس کے اصل سیاق اور سباق کے ساتھ اجاگر کرنے کے لیے سوشل میڈیا اور دیگر ابلاغی ذرائع پر بھی توجہ دے رہی ہے لبریشن لیگ سے طویل رفاقت رکھنے والے نجیب انصاری کا بھی عزم تھا کہ نامساعد حالات کے باوجود بھی کشمیر کی دھرتی کے اس عظیم رہنما کی فکر اور سوچ کی تشہیر کے لیے کمیونٹی کو نئے سرے سے منظم کیا جائے گا۔کشمیر فریڈم موومنٹ کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی محمد یاسین اور جنرل سیکرٹری یوکے زاہد کلیال کاکہنا تھا کہ کمیونٹی کو بیداری کا مظاہرہ کرکے خورشید ملت جیسی قومی شخصیات کے کام سے اپنی نئی نسل کو آگاہ رکھنا چاہئے۔
تازہ ترین