• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترامیم،وزیراعظم کی زیر صدارت ن لیگ کا اہم پارلیمانی اجلاس آج ہوگا

اسلام آباد (طارق بٹ)پاکستان مسلم لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 2013 کے بعد سے چند مرتبہ ہی منعقد ہوا ہے تاہم اب وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوگا جس کا مقصد بنیادی مقصد فوجی عدالتوں کے اختیار میں توسیع کے لئے پاکستان آرمی ایکٹ اور آئین میں ترمیم کے لئے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنا ہے۔ گزشتہ اجلاس جس میں مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں نے بھی شرکت کی تھی، اگست 2016 میں اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے مابین پاناما پیپرز کے انکشافات پر دوبارہ مذاکرات سے قبل منعقد ہوا تھا۔ منگل کو ہونے والا اجلاس حکمران جماعت کے ارکان پارلیمنٹ کو ایک موقع فراہم کرے گا کہ وہ وزیر اعظم سے اپنے ذاتی اور اپنے حلقے کے مطالبات پیش کرسکیں۔ بطور وزیرا عظم گزشتہ دو مواقعوں کے برعکس اس مرتبہ وزیراعظم نواز شریف اپنی جماعت کے اجلاس پابندی سے منعقد نہیں کیے اور اس کی وجہ ان کی دیگر مصروفیات ہیں جن میں سی پیک کا حصہ بننے والے بڑے منصوبوں پر ان کی توجہ کا مرکوز ہونا ہے۔ تاہم وہ مختلف ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کبھی کبھار بہت طوفانی بھی ہوتے ہیں کیونکہ ان میں مختلف خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ارکان پارلیمنٹ کچھ وفاقی وزرا کے رویے کے خلاف بھی شکایات کرتے ہیں۔ اس طرح کے اجلاس سے اس تاثر کی بھی تردید ہوتی ہے کہ پارٹی میں کئی لوگ وزیراعظم سے سخت اختلاف کرتے ہیں اور ان کے خالف بغاوت کرنے کے لئے موقع کی تلاش میں ہیں جیسا کہ سازشی تھیوری پیش کرنے والوں کا خیال ہوتا ہے۔ اس مرتبہ وزیراعظم چاہتے ہیںکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان پارلیمنٹ کی زیادہ سے زیادہ تعداد  پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرے تاکہ 28 آئینی ترمیم اور آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے لئے مکمل حمایت حاصل کی جاسکے۔ اس دوران وہ خود بھی قومی اسمبلی میں موجودہوں گے۔ اس بات کا دور دو ر تک کوئی امکان نہیں ہے کہ قانون سازی میں کوئی رکاوٹ پیش آئے کیونکہ پارلیمنٹ سے باہر تمام پارلیمانی کھلاڑیوں کے مابین تفصیلی بات چیت کے بعد اس معاملے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ حکومت کے اتحادی مولانا فضل الرحمن کو کچھ تحفظات ہیں لیکن وزیرخزانہ اسحق ڈار ان اختلافات پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ کوئی اختلافی بات نہ ہو اور ایک منفرد معاہدہ خراب نہ ہو۔ اس بات کا بھرپور امکان ہے کہ جے یو آئی ف ترامیم پر ووٹ دینے کے لئے اتفاق کر لے گی۔ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ سمیت اپوزیشن جماعتیں توقع ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ ان کے تمام ارکان پارلیمنٹ پارلیمانی سیشن میں شرکت کریں تاکہ اس بات کا مظاہرہ کیا جاسکے کہ وہ ان تبدیلیوں کے حق میں ہیں۔
تازہ ترین