• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ:سندھ میں محکمہ تعلیم ودیگر اداروں میں رقوم کی تفصیلات طلب

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کے لاجر بینچ نے سندھ میں محکمہ تعلیم اور افزائش نسل حیوانات و دیگر اداروں میں منصوبوں اور ان میں استعمال ہونے والی رقوم کی تفصیلات جمعہ تک طلب کر لی ہیں ، عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیرون ممالک، صوبائی اور ضلعی حکو متوں کی جانب سے لگائے جانے والی رقوم کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ۔پیر کو جسٹس گلزار احمد جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل بنچ نے درخواست کی سماعت کراچی رجسٹری میں کی، سماعت کے موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ دیگر افسران پیش ہوئے ، عدالت نے محکمہ تعلیم اور محکمہ افزائش نسل حیوانات کیس میں سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ سندھ میں کتنےمنصوبوں پر کام ہو رہا ہے سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ یہ ان کے علم میں نہیں ہے متعلقہ افسر ہی بتائیں گے جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری سے پوچھا کہ2006 سے پروجیکٹ چل رہے ہیں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے افسر نے جواب دیا کہ محکمہ تعلیم سمیت دیگر میں پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے اور لوگ محنت سے کام کر رہے ہیں جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ جو کام محکموں کو کرنا ہے وہ کام پروجیکٹ ڈائریکٹر سے لیا جاتا ہے محکموں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جس سے محکمہ تباہ ہو گے ہیں اس دوران عدالت میں موجود سرکاری افسران خاموش ہو گئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سندھ میں متوازی حکومت نہیں چلے گی تمام پروجیکٹ ختم کر کے محکموں کو سپرد کرنے کے احکامات بھی دئیے جاسکتے ہیں کچھ کام کر لیں جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ پروجیکٹ کے نام پر لوگوں کو رکھ لیا جاتا ہے جب کام ختم ہو جاتا ہے تو پھر انہیں نکال دیتے ہیں۔ایک شخص نے 10 سال پروجیکٹ کو دئیے ہوں تو نکلنے کے بعد کہاں جائے گا،اربوں روپے کھائے جا رہے ہیں اپنوں کو نوازا جا رہا ہے عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تمام تفصیلات جمعہ کے دن پیش کریں بصورت دیگر سخت احکامات دئیے جائیں گے عدالت نے محکمہ تعلیم اور افزائش نسل حیوانات میں ہونے والے پروجیکٹ پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی عدالت نے محکمہ بہبود آبادی کے افسران کو تفصیلات کے ساتھ جمعہ کے دن طلب کر لیا ہے درخواست گزار محمد حیات سمیت 32 افراد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار عرصہ دراز سے محکمہ بہبود آبادی میں گریڈ 1پر کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں سندھ ہائی کورٹ نے مستقل کرنے کے احکامات جاری کیے تھے لیکن مدعلیان نے مستقل نہیں کیا ہے استدعا ہے کہ مسقتل کرایا جائے۔
تازہ ترین