• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوڈک کیس، عالمی ٹریبونل کا پاکستان کیخلاف فیصلہ، اربوں کے جرمانے کا خدشہ

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ریکو ڈک پروجیکٹ میں ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ساتھ معاہدے کی تنسیخ کرنے پر پاکستان کو اربوں ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ورلڈ بینک کے ثالثی ٹریبونل بدھ سے پاکستان پر عائد کیے جانے والے ممکنہ جرمانے کی رقم کے تعین کیلئے کارروائی کا آغاز کر رہا ہے۔ ورلڈ بینک کے سرمایہ کاری کے تنازعات طے کرنے کیلئے قائم کردہ ثالثی مرکز کی جانب سے منگل کو پاکستان کی جانب سے اپنے دفاع میں پیش کیے گئے بیان کو مسترد کر دیا اور تصدیق کی کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے ساتھ باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ٹیتھیان کاپر کمپنی آسٹریلیا میں رجسٹرڈ ہے۔ اس صورتحال سے پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار بہت پریشان ہیں تاہم انہیں یقین ہے کہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ کیس کے حتمی مراحل میں پاکستان کسی بڑے جرمانے سے بچ سکتا ہے۔ تاہم، جب دی نیوز کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سینئر وکلا کی ٹیم کی خدمات حاصل کی جائیں گی جو پاکستان کے مقدمہ کا دفاع کرے گی لیکن اس سے پہلے حکومت اعلیٰ سطح پر یہ معاملہ اٹھائے گی جس کے بعد حکمت عملی کا تعین کیا جائے گا۔ ملک کی لیگل ٹیم بین الاقوامی ماہرینِ قانون کے ساتھ مل کر مستقبل کی حکمت عملی مرتب کریں گے تاکہ اربوں ڈالرز کے جرمانے سے بچا جا سکے۔ اس سے قبل،  بیرک گولڈ کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ سرمایہ کاری کے متعلق تنازعات طے کرنے کیلئے قائم کیے جانے والے عالمی بینک کے ٹریبونل نے ریکو ڈک کیس کا فیصلہ سنایا ہے۔ یہ مقدمہ ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کیخلاف دائر کیا گیا تھا۔ ٹی سی سی انٹافوگسٹا اور بیرک گولڈ کی مشترکہ کمپنی ہے۔ عالمی ٹریبونل نے یہ فیصلہ غیر ملکی کمپنیوں کے حق میں اور پاکستان کیخلاف سنایا ہے۔ پاکستان نے 2011ء میں ریکو ڈک پراجیکٹ میں غیر قانونی طور پر کان کنی کی لیز دینے سے انکار کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ٹریبونل نے پاکستان کی جانب سے اپنے دفاع میں پیش کیے گئے بیان کو مسترد کردیا اور تصدیق کی کہ پاکستان نے آسٹریلیا کے ساتھ اپنے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے، ٹی سی سی آسٹریلیا میں رجسٹرڈ ہے۔ پاکستان پر جرمانہ عائد کرنے کیلئے کارروائی آغاز 22؍ مارچ سے ہوگا۔ اس دوران ٹریبونل فریقین سے بیانات لیے جائیں گے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ پاکستان ٹی سی سی کو کتنی رقم ادا کرے گا۔ جرمانہ کی رقم کے حوالے سے حتمی فیصلہ 2018ء تک سنایا جائے گا۔ ریکو ڈک پروجیکٹ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں واقع ہے اور توقع تھی کہ اس سے تین ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری حاصل ہو سکے گی۔ یہاں دنیا کے سب سے زیادہ تانبے اور سونے کے غیر ترقی یافتہ ذخائر موجود ہیں اور یہاں 50؍ سال تک مسلسل کان کنی کی جا سکتی ہے۔
تازہ ترین