• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاک بھارت آبی تنازعات کے تصفیے کے لیے طویل تعطل کے بعد مذاکراتی عمل کی بحالی اور دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان اس سلسلے کی پہلی دوروزہ بات چیت میں دریائے چناب پر زیر تعمیر میار پن بجلی منصوبے کا ڈیزائن بدلنے اور لوئر کلنائی اور پکل دُل منصوبوں کے دوبارہ جائزے پر بھارت کا رضامند ہوجانا بظاہر مثبت پیش رفت ہے۔سندھ طاس کمیشن کا یہ ایک سو تیرھواں اجلاس تھا جس میں مرزا آصف سعید نے پاکستانی اور پی کے سیکسینہ نے بھارتی وفدکی قیادت کی۔اجلاس کے بعد پاکستانی انڈس کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ لوئر کلنائی منصوبے پر بھارت نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کرلیا ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستانی موقف کے مطابق ایک سو بیس میگاواٹ کا یہ منصوبہ سندھ طاس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی تھا لیکن مرزا آصف سعید کے بقول پکل دل منصوبے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ ایک ہزار میگاواٹ کے اس منصوبے کے سپل ویز اور اسٹوریج پر پاکستان کو سخت اعتراضات ہیں جن سے بھارت کو آگاہ کردیا گیاہے اور بھارتی وفد نے ان پر غور کرنے اور کمیشن کے آئندہ اجلاس میں بات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔تاہم پاکستانی وفد کے ایک سینئر رکن کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی یہ اطلاع بہرحال انتہائی لائق توجہ ہے کہ بھارتی وفد نے متنازع ڈیموں پر تعمیراتی کام روکنے کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا جس کی بناء پر اندیشہ ہے کہ بھارت ماضی کی طرح پاکستان کو تکنیکی امور پر بات چیت میں الجھائے ر کھ کر ان منصوبوں کی تعمیر جاری رکھے گا اور حتیٰ کہ کوئی ترمیم عملاً محال ہوجائے گی۔ بگلیہار اور کشن گنگا کے معاملے میں پاکستان کوا سی صورت حال کا سامناہے جس پر گیارہ اپریل سے واشنگٹن میں عالمی بینک کے زیر اہتمام سیکریٹریوں کی سطح پر پاک بھارت مذاکرات شروع ہورہے ہیں۔ لہٰذا ماضی کے تجربات کی روشنی میں نئے بھارتی منصوبوں کے معاملے میں پاکستان کو پوری مستعدی اور ہوشمندی سے کام لینا ہوگا تاکہ پانی کا مسئلہ مزید پریشان کن نہ ہونے پائے۔

.
تازہ ترین