• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے ۔قبائلی علاقوں کو بالخصوص دہشت گردوں نے اپنی کمیں گاہ بنا رکھا تھا ان کی بیخ کنی کے لئے پہلے آپریشن ضربِ عضب اور اب آپریشن ردالفساد جیسے آپریشنز کا آغاز کیا گیا۔ اگرچہ اب بھی پاک سرزمین کے چپے چپے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے بلاتفریق آپریشنز کئے جا رہے ہیں مگر تاحال ان کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جا سکا جس کا ایک واضح ثبوت گزشتہ روز سیکورٹی فورسز پر ہونے والے حملے ہیں۔ اورکزئی ایجنسی میں ایک جھڑپ کے دوران میجر مدثر صغیر اور سپاہی مطیع اللہ شہید ہو گئے جبکہ ایک سیکورٹی اہلکار زخمی بھی ہوا۔ سیکورٹی فورسز نے اس حملہ کا بھرپور جواب دیا اور ایک دہشت گرد کمانڈر سمیت 5فسادیوں کو ان کے انجام تک پہنچا دیا، اس دوران متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔ جبکہ دوسرے حملے میں دہشت گردوں نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ انگوراڈا میں فورسز کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا جس میں 2اسکائوٹس شہید جبکہ 3زخمی ہو گئے۔ جس کے بعد علاقہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ ان واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد اب بھی کسی حد تک فعال ہیں اور ملک کو نقصان پہنچانے اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کر رہے۔ ان سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں جاری بلاتفریق آپریشن کو تیز تر کیا جانا چاہئے۔ اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے یومِ قرارداد پاکستان کے سلسے میں جاری کئے گئے بیان میں ان کا یہ عزم کہ ’’آئیے آج عہد کریں کہ ہم پاکستان کو فسادیوں سے پاک کریں گے‘‘ نہایت حوصلہ افزا ہے۔ درحقیقت پاکستان کی مستعد افواج اور پرعزم قیادت وطن کو درپیش خطرات سے نہ صرف کماحقہ ٗ آگاہ ہے بلکہ پوری قوت سے دہشت گردوں کی سرکوبی میں مشغول ہے۔ ملک بھر سے فسادیوں کا خاتمہ کئے بغیر امن کی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام بھی اپنے گرد و پیش پر نظر رکھیں اور دہشت گردوں کی نشاندہی میں مدد دیں۔

.
تازہ ترین