• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شدت پسندی کے خاتمے کیلئے بین المذاہب مکالمہ ہونا چاہئے،فضل الرحمٰن

 کراچی (اسٹاف ر پو ر ٹر/ٹی وی رپورٹ)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں بین المذاہب مکالمہ ہونا چاہیے،جس سےشدت پسندی ختم ہو، تبدیلی عسکری قوت سے نہیں،بلکہ عوام کی طاقت سے لائی جاسکتی ہے ،اسی لئے ہم پارلیمانی نظام کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں۔وہ جمعرات کو قصر ناز کراچی میں بشپ نذیر عالم کی سینکڑوں ساتھیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر سینٹ کے ڈپٹی چئیرمین مولانا عبدالغفور حیدری،جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری راشد محمود سومرو ،بشپ نذیر عالم ،قاری محمد عثمان ،عبدالقیوم ہالیجوی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج 23 مارچ کے موقع پر بشپ نذیرعالم کی جے یو آئی میں شمولیت باہمی وحدت،ملک اور انسانیت کے لئے نیک فعال ہے ۔حضور ﷺ کی تعلیمات کو کسی ایک مذہب یا فرقے تک محدود نہیں کیا جاسکتا،ہم نے اپنی مذہبی شناخت کو تحلیل نہیں کیا،ہمیں دنیا کو اسلام کے مطابق لے کر چلنا ہے۔اس موقع پربشپ نذیر عالم نے کہا کہ مملکت پاکستان اور جے یو آئی کے لئے دل وجان سے کام کرتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا قلیتوں کے ساتھ اچھا سلوک دیکھ کر وہ جمعیت علماء اسلام کا حصہ بنے ہیں اور ان کے ساتھ ہندو اور سکھ بھی آج جے یو آئی میں شامل ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمن اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر شانہ بشانہ کام کروں گا اور ہم اس ملک کو ترقی کی جانب لے کر جائیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہمیں خواتین کو حقوق دینے پر کوئی اعتراض نہیں،نظریاتی طور پر تو اختلاف ہوسکتا ہے مگر حقوق کے بارے میں نہیں، ہمارے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر کے لوگ آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ کہا جاتاہے ،ہمیں بتایا جائے کہ 70 سال دور اقتدار میں ہم کتنا عرصہ اقتدار میں رہے اور ہم نے کہاں رکاوٹ کھڑی کی۔انہوں نے کہا کہ امن اور حقوق اسلامی والی ریاست میں تمام لوگ محفوظ ہونے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمانی اور جمہوری نظام کے حامی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس ملک کو قائم  رکھنے کے لئے جمہوری اور پارلیمانی نظام لازم اورملزوم  ہے۔ تبدیلی کا سرچشمہ عوام ہیں ،خون بہائے بغیر مستقبل کی جدوجہد کا تعین کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب خیبر پختونخوا میں میرے والد وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت جب تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لیا گیاتوانہوں نے مشنری اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی مخالفت کی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اپریل میں کے پی کے میں ہونے والی صد سالہ تقریب میں تمام جماعتوں اور مذاہب کے لوگوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پگڑی اور داڑھی کے بارے میں منفی تعصب پھیلایا جاتا ہے،لیکن جب کوئی ہماری صف میں شامل ہوتا ہے تو اسے حقائق کا اندازہ ہوتا ہے۔اس موقع پرمولانا عبدالغفور حیدری نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا 7 تا 9 اپریل کو کے پی کے میں ہونے والا اجتماع مثالی ہوگا،جس میں پوری دنیا سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کریں گے۔  
تازہ ترین