• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل راحیل کے سعودی اتحاد کا سربراہ بننے پر کوئی اعتراض نہیں،خواجہ آصف

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں اقتدار کی تبدیلی سپریم کورٹ کے ذریعے نہیں بلکہ ووٹ کے ذریعے آئے گی ، پچھلے الیکشن کے اوپر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو بھی تحریک انصاف نے تسلیم نہیں کیا ، دنیا میں کہیں بھی مثالی الیکشن نہیں ہوتے ، امریکہ کے صدارتی انتخابات پر بھی اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں ، ہم پی ٹی آئی کو بار بار کہتے ہیں کہ جتنا زور آپ دھرنوں پر لگاتے ہیں اتنا وقت اگر آپ انتخابی اصلاحات کمیٹی کو دیں تو آپ کو اگلے انتخابات پر اعتراض اٹھانے کی ضرور ت نہیں رہے گی ۔وہ جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے نعیم الحق اور تجزیہ کار منیب فاروق بھی شریک ہوئے۔ پروگرام میں حکومت کی جانب سے جنرل(ر) راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سربراہی کی اجازت سے متعلق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف سے خصوصی گفتگو کی گئی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت نے سعودی حکومت سے رضامندی ظاہر کردی ہے کہ وہ جنرل (ر) راحیل شریف کو سعودی اتحاد کا سربراہ بنا سکتے ہیں اور ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا ، جنرل(ر) راحیل شریف کی خدمات سعودی حکومت مستعار لے سکتی ہے ، ہمارے سعودی عرب سے بہترین تعلقات ہیں اور ہم چاہتے تھے کہ کوئی ایسا فیصلہ ہو جس سے ہمارے اور ان کے تعلقات میں دراڑ نہ آئے۔نعیم الحق نے کہا کہ حکومت نے ابھی سے ہی پری پول دھاندلی شروع کردی ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں یہ چاہتی ہیں کہ آئندہ انتخابات مکمل طور پر صاف و شفاف ہوں اور2013ء کے انتخابات کی شفافیت پر جو اعتراضات اٹھائے گئے تھے وہ صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو ، ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ الیکشن کمیشن کو دوبارہ بنایاجائے ، اگر آئندہ بھی الیکشن پر سوال اٹھیں تو اس قوم کے اور جمہوریت کے مستقبل کیلئے بہتر نہیں ہوگا، ہم قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی کارروائیوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں ، جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن کی کارکردگی سے متعلق جو 40اعتراضات اٹھائے تھے ہم چاہتے ہیں کہ وہ اعتراضات دور کیے جائیں ۔منیب فاروق نے کہا کہ عمران خان احتجاجی صورتحال میں خود کو بھرپور تیار رکھتے ہیں ، انتخابی اصلاحات پر ضرور کام ہونا چاہئے ، پی ٹی آئی کو عوام نے منتخب کرکے ایوانوں میں بھیجا ہے لیکن ان کو ان ہی اداروں کی تضحیک نہیں کرنی چاہئے ، اس طرح اس ملک کے ووٹر کا اعتماد اداروں پر سے ختم ہوتا ہے ، دھاندلی پر بنائے گئے جوڈیشل کمیشن نے کہیں یہ نہیں لکھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی ، یہ بات نہیں بنتی کہ پی ٹی آئی الیکشن سے پہلے ایسا ماحول بنا دے کہ ہمارے مطلب کا الیکشن اگر کرایا جائے تو ہم اسے مانیں گے ورنہ نہیں ، اس سیاسی نظام میں اگر پی ٹی آئی کو لگتا ہے کہ حکومت پہلے سے دھاندلی کے منصوبے بنا رہی ہے تو اپنا کیس عدالت لے کر جائے ، اگر کے پی کے میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں تو اس کی تشہیر کرنا صوبائی حکومت کا حق ہے ۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ جو ملک آج ہم سے آگے ہیں ان میں اور ہم میں یہی فرق ہے کہ انہوں نے اپنے ملک میں سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جس کی وجہ سے وہ ہم سے آگے نکل گئے ، ہمیں 90ء کی دہائی میں سیاسی عدم استحکام کی طرف دھکیل دیا گیا جبکہ انڈیا نے اپنی پالیسیوں کو تسلسل کے ساتھ چلایا۔
تازہ ترین