• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عیار کرے انکار
ماسکو میں افغانستان پر کانفرنس، امریکہ کا شرکت سے انکار، پاکستان نے شرکت کا اعلان کر دیا۔ کانفرنس میں امریکہ، پاکستان، چین، ایران، افغانستان اور بھارت کو مدعو کیا گیا، چاہئے تو تھا کہ روس سے پہلے امریکہ افغانستان پر کانفرنس کراتا لیکن جب حالات اس کے مقاصد کے مطابق ہیں پاک افغان تعلقات کو خراب کرنا اور بھارت کو افغانستان میں گہری رسائی دینا اور افغانستان پر کانفرنس اس کی نظر میں دو متصادم موضوعات ہیں، روس کے مقاصد کچھ بھی ہوں مگر اس کانفرنس میں پُر امن افغانستان کی بات ضرور ہو گی۔ پاکستان کا شرکت کا فیصلہ صائب ہے، امریکہ اپنی روایتی پالیسیوں کے ذریعے خود ہی خطے کے ممالک کو ایک بلاک میں تبدیل کر رہا ہے، کانفرنس کرانے والے اور شامل ہونے والے سب انکل سام کے زخم خوردہ ہیں؎
تو شداد ہے فرعون ہے یا نمرود
یہ عالم انسانیت کا دیکھا نہ جائے
سوویت یونین کو توڑنے کا ہنر مند یہ جانتا ہے کہ تب سے دہشت گردی شروع ہو کر اب تک نہیں رکی، خطے میں کشاکش کی فضا کا موجد کون ہے یہ بھی سب کو خبر ہے چین کی شرکت بھاری پتھر ہے ٹرمپ کے سینے پر، پاک چین دوستی ہی افغانستان میں امن لائے گی، یہ بھی امریکہ بہادر کو معلوم ہے، بھارت اگر سمجھ داری سے کام لے تو مثبت رویہ اختیار کر کے اپنا اور پورے خطے کا بھلا کر سکتا ہے، روس بھارت کی دوستی سے بھارت امریکہ دوستی زیادہ گہری نہیں، اگر روس افغانستان پر کسی بھی مقصد کے لئے کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے تو اسے خطے کے تمام ملکوں کو کامیاب بنانا چاہئے، افغانستان تا حال مقبوضہ اور ڈمی حیثیت میں ہے، افغان قیادت افغانستان پر طالبان تسلط برقرار رکھنے کے لئے امریکہ کی دوغلی پالیسی کو سمجھے، عسکری سیاسی اور علاقائی انتہاپسندی افغانستان کے لئےبالخصوص تباہ کن اوسط کے دوسرے ممالک کے لئے بالعموم خطرناک ہے، اور امریکہ اندر کھاتے انتہا پسندی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
٭٭٭٭
چھوڑیئے! رات گئی بات گئی
سابق صدر آصف علی زرداری:بی بی نے کہا کہ ہمارے حق میں اور نواز شریف کے خلاف کبھی فیصلہ نہیں آیا، اپنی گفتگو کے دوران اپنے مخالفین پر پھبتی کسی ’’جناں لُچا اوناں اُچا‘‘ افتخار چوہدری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، اور مزید کہا کہ ن لیگ سے پورا پنجاب لیں گے۔ پاناما کیس کا کیا فیصلہ آئے گا ہم علم غیب نہیں جانتے ہمارے ہاں ہر بار، باری کا دورانیہ ایک پانچ سالہ رات ہوتی ہے، اس کے پردے میں حکمران سیاستدان کیا کچھ کرتے ہیں اس سے ہم رنگ و ہم صف ٹولہ اچھی طرح آگاہ ہے، بس وقتی حریف کی جگہ لینے کو اپنے کرتوت اس کے کھاتے میں ڈال دیئے جاتے، جبکہ ’’حسن کارکردگی‘‘ سب کی قدر مشترک ہے۔ 70برس ہو گئے سارے اُچے بننے کی ہوس میں سرگرداں دکھائی دیتے ہیں، عوام کے پاس حسن انتخاب کا آپشن ہی نہیں، کہ سب میاں فضیحت ہیں، اور آنکھیں بند کر کے کسی ایک کے ڈبے میں اپنی مجبوری ڈال دیتے ہیں، عمران خان کی زبان و بیان کا نوٹس لینے والے اس حسن کلام بارے بھی تو کچھ کہیں کہ ان کے وزیراعظم کو اونچا لچا کہہ دیا گیا ہے؎
عروس وطن کو خطرہ ہے لُچے رقیبوں سے
وہ علم غیب نہیں جانتے پر اتنا جانتے ہیں کہ عدلیہ کا فیصلہ کبھی ان کے حق میں نہیں آیا کیا فرماتے ہیں علماء دین اس غیب کے شبدد ہونے میں۔ حامد سعید کاظمی باعزت بری ہو گئے کیا یہ فیصلہ پی پی کے حق میں نہیں آیا؎
عدلیہ کو عدلیہ ہی رہنے دیں
جانبداری کا الزام نہ دیں
پتہ سیاسی نوسربازوں کی بازیگری کا اس لئے نہیں چلتا کہ اس حمام میں سب ملبوس ہیں، کوئی سروساماں نہیں کوئی قیس نہیں کہ تصویر کے پردے میں بھی پہچانا جائے کہ یہ اس دھرتی کے عوام کا خیر خواہ ہے؎
٭٭٭٭
توہین گائے کی سزا بھی موت؟
بھارت:گائے ذبح کرنے والوں کو سزائے موت کی تجویز، بل اسمبلی میں پیش۔ ہندو انتہا پسندی شروع سے موجود رہی ہے اور اب یہ عروج پر ہے، گائے ذبح کرنے کی سزا موت مقرر کرنے کا بل ظاہر کرتا ہے کہ بھارت ہمیں چیٹ کر رہا ہے، 19کروڑ بھارتی مسلمان کوئی اقلیت نہیں دوسری بڑی اکثریت ہیں، انسانیت کش قوانین بنا کر بھارت اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکے گا، گائے کی توہین کی سزا موت تجویز کرنے میں انتہا پسند ہندو ذہنیت ہمیں کیا پیغام دے رہی ہے وہ اپنی جگہ ایک ’’بڑی توہین‘‘ ہے، اپنے پتا بیل کو ذبح کرنے کی اجازت اور گئو ماتا کے ذبح کرنے کی سزا موت؟ کیا یہ اپنے باپ کی بے حرمتی نہیں؟ مودی جو انتہا پسند ہندو تنظیموں کے قائد ہیں پورے بھارت کو آہستہ آہستہ سلاٹر ہائوس لے جا رہے ہیں وہ اپنی اور اپنوں کی ادائوں پر ذرا غور کریں۔ مذہبی انتہا پسندی بھارت کو خلیج بنگال میں ڈبو دے گی، ویسے بھی ایک قرض چکانا باقی ہے۔ زیادتی اور انتہا پسندی نے صفحہ عالم سے کئی قوموں کو مٹایا ہے، بھارت کو کیوں اس کی قیادت کیوں حرفِ مکرر بنانے پر تلی ہوئی ہے؟ ایک مخصوص صورتحال میں گائے کی توہین کی سزا تجویز کرنا اور اسمبلی میں بل پیش کرنا پوری مسلم امہ کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ ’’ہندوتوا‘‘ کیا ہے بھارتی انتہا پسند ذرا گیتا بھی پھر سے پڑھ کر دیکھ لیں، یا انہوں نے اسے پڑھا ہی نہیں، اسی لئے تو یہ حال ہے کہ؎
آہ بیچاروں کے اعصاب پہ ’’گائے‘‘ ہے سوار
٭٭٭٭
آج کی ملاقات بس اتنی!
....Oجاوید ہاشمی:پاناما کا فیصلہ جس کے حق میں بھی آیا اسے وقتی فائدہ ہو گا۔
عدل سے کسی کو فائدہ ہو یا نقصان اسے کیا، البتہ وہ کھرے کھوٹے کو پہچان کرا دیتا ہے۔
....Oحسین حقانی کا انکشاف پیپلز پارٹی کے گلے پڑ گیا۔
پی پی کا گلا تو پہلے ہی ہاروں سے لدا ہوا ہے ایک اور سہی، زرداری ایک ایک کر کے وجہ بتائے بغیر اتار پھینکیں گے، وہ کہتے ہیں حقانی نے ان سے پوچھا ہی نہیں، کیا حقانی اس وقت سفیر نہیں وزیراعظم تھے۔
....Oشہباز شریف:ترقی کا سنہری موقع ضائع ہوا تو نئی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
کس کی نئی نسلیں؟



.
تازہ ترین