• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محفوظ پاک افغان سرحد:اِنسدادِ دہشت گردی کیلئے ناگزیر

پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کئی سال سے جاری آپریشن کے نتیجے میں ملک کے اندر دہشت گردی کے تقریباً تمام بڑے مراکز کے خاتمے کے باوجود ڈیڑھ ماہ پہلے لاہور اور سیہون میں خود کش حملوں کے سبب ہونے والی ہولناک خوں ریزی سمیت مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی پے در پے متعدد کارروائیاں جن کی منصوبہ بندی اور کنٹرول کیلئے افغان سرزمین کا استعمال کیا جانا ٹھوس شواہد سے ثابت ہے، پاکستان میں بجا طور پر اس احساس کو تقویت دینے کا سبب بنیں کہ ملک کو دہشت گردی سے محفوظ کرنے کیلئے پاک افغان سرحد پر جلد از جلد پائیدار حفاظتی بندوبست کا اہتمام ناگزیر ہے۔ اس تناظر میں یہ امر پوری قوم کیلئے باعث اطمینان ہے کہ پاک افغان سرحد سے لوگوں کی غیرقانونی آمد و رفت روکنے کیلئے سرحد پر حفاظتی باڑ لگانے کا کام شروع ہوگیا ہے جس کا اعلان گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اورکزئی اور مہمند ایجنسی میں اپنے دورے کے موقع پر کیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ملک کو فسادیوں سے پاک کرنے کی کوششوں میں فوج اور عوام کی فقید المثال جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع ہوچکا ہے اور اس میںباجوڑ اور مہمند ایجنسی کو زیادہ پرخطر علاقہ ہونے کی وجہ سے اولین ترجیح دی جارہی ہے جبکہ پاک افغان سرحد کی فضائی نگرانی بھی شروع کی جاچکی ہے۔واضح رہے کہ مہمند اور اس سے متصل باجوڑ ایجنسی افغانستان کے ننگر ہاراور کنر صوبوں کے ساتھ واقع ہیں جہاں سے پچھلے دنوں مسلسل دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئی تھیں جن میں سے متعدد کی ذمہ داری کالعدم جماعت الاحرار اور تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔افغان سرزمین سے ہونے والی ان کارروائیوں کے بعد پاک فوج نے ان افغان علاقوں میں متعین اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے کامیاب سرجیکل اسٹرائیکس کرکے جماعت الاحرار کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کردیا اور پاک افغان سرحد بند کردی گئی جو کم وبیش ایک ماہ کی بندش کے بعد لندن میں حالیہ پاک افغان مذاکرات کے نتیجے میںوزیر اعظم کی ہدایت پر دو روز پہلے ہی کھولی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے میں چار سو سے زیادہ چھوٹے قلعوں کی تعمیر نیز ریڈاروں اور سنسروں سمیت تکنیکی نگرانی کے دیگر جدید آلات کی تنصیب شامل ہے تاکہ سرحد پر آمد ورفت کی مؤثر طور پر دیکھ بھال کی جاسکے۔بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ساٹھ قلعوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جبکہ باقی پر کام جاری ہے۔مؤثر بارڈر مینجمنٹ کیلئے وزیر اعظم نے بارہ ارب روپے کی منظوری دی ہے اور ضرورت ہوئی تو اس مقصد کیلئے حکومت کی جانب سے فوج کو مزید مالی وسائل بھی فراہم کیے جائیں گے جبکہ پاک افغان سرحد پر ویزا کی پابندی کا پہلے ہی سختی سے نفاذ شروع کیا جاچکا ہے۔ ملک کو عشروں سے درپیش دہشت گردی کے سنگین چیلنج سے نمٹنے کیلئے سرحد پر باڑ کی تعمیر اور دیگر اقدامات کا لازمی ہونا بخوبی واضح ہے ۔ پاک فوج ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے جس شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے قومی سطح پر اس کا بھرپور اعتراف کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے بھی گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے لورالائی میں ایف سی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میںتمام اہل وطن کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی کی ہے کہ پاک فوج، ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں نے دشمن کے دانت کھٹے کردیے ہیں جبکہ آرمی چیف نے بالکل درست طور پر ایک بہتر، منظم ، محفوظ اور پرامن سرحد کو پاکستان اور افغانستان دونوں برادر ملکوں کے مفاد میں قرار دیا ہے جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔ امید ہے کہ افغان حکومت اور عوام سرحدوں کو محفوظ بنانے کے اس ناگزیر عمل میں مکمل تعاون کریں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کی سرزمین کے ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیے جانے کا سدباب ہوگا۔

.
تازہ ترین