• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افسانہ لکھ رہی ہوں دل بیقرار کا!
اسٹیٹ بینک:مہنگائی 2سال کی بلند ترین سطح پر، اقتصادی ترقی کی تیزی برقرار۔ اگر کسی برتن میں پانی تیزی سے ڈالا جا رہا ہو اور اس میں ایک قطرہ بھی نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ برتن میں سوراخ ہے جہاں سے پانی نکل جاتا ہے، اور پیاسے کی پیاس اور بڑھ جاتی ہے، تیز اقتصادی ترقی کا مطلب ہے کہ ملک کمائو پتر ہے اور حکمراں کھائو پتر۔ اسٹیٹ بینک کو جو کہنا تھا قوم سے کہہ دیا اب یہ اپنی اپنی سمجھ ہے کہ کسی کو اندر کھاتے کارروائیوں کی سمجھ آتی ہے، یا وہ انشاجی کی زبانی گنگناتا رہے گا؎
انشاجی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں دل کا لگانا کیا
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
بہرحال اللہ بھلا کرے اسٹیٹ بینک کا کہ ہمیں کھوئی والی گل تو بتا دیتا ہے، اور ہم کھوئی میں ہی بریکنگ نیوز سن لیتے ہیں، احتساب جاگ اٹھا ہے کہ خزانے میں سوراخ کرنے والوں کو نوید ہو، اب مزید ایک سنچری تک کا وقت آرام سے کٹ جائے گا، اور اقتصادی ترقی میں تیزی مہنگائی میں اونچا اڑنے کی صلاحیت برقرار رہے گی، بڑی بڑی بوٹیاں لے کر کہیں دور دبا دی جائیں گی اور پھر یہ علاقہ چھوڑ کر کچھ عرصہ بعد اطمینان سے نکال کر باربی کیو کیا جائے گا باقی بوٹیاں فریزر میں محفوظ کر لی جائیں گی اور بوقت ضرورت نسل در نسل کھائی جائیں گی، ہڈیوں کے ڈھانچے اپنی چوری کا مال برآمد کرانے کیلئے تھانوں کے گرد موت کا رقص کریں گے، اور کہیں دور سے نقرئی قہقہوں کی آواز مسلسل آتی رہے گی۔ قوم کی وہ بیٹیاں جن کے بالوں میں چاندی آ گئی ہے، ان کی چاندی کب ہو گی، بنت حوا نصیبوں کی جلی اپنے غم آباد ویرانے میں کان پر ہاتھ رکھ کر درد بھری لے میں یوں نغمہ سرا ہو گی؎
افسانہ لکھ رہی ہوں دل بیقرار کا
آنکھوں میں رنگ بھر کے تیرے انتظار کا
٭٭٭٭
ایک پرانی مگر سدا بہار خبر
گرمی آتے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ، پانی بھی نایاب، لوگ پریشان، گرمی آنے ہی پر موقوف نہیں، لوڈ شیڈنگ، پانی کی نایابی اور عام لوگوں کی پریشانی یہ سدا بہار تحفے ہیں جو قوم بابل کے گھر سے جہیز میں لائی تھی، 12مہینے اشرافیہ خوش اور عوام ناخوش، حالانکہ ہر روز ایک ہی سورج نکلتا ہے جو سب کے سروں پر چمکتا ہے، پھر بھی ایک رو پڑتا ہے دوسرا ہنسنے لگتا ہے، ہمیں ایک شعر حسب حال یاد آیا؎
بگوش گل چہ سخن گفتہ ای کہ خندان است
بہ عندلیب چہ فرمودہ ای کہ نالاں است
(تو نے پھول کے کان میں کیا کہا ہے کہ جب دیکھو ہنس رہا ہے، بلبل سے کیا بات کی ہے کہ ہمیشہ روتا ہی رہتا ہے)
کسی نے سچ ہی کہا تھا کہ بھیڑے دن تے بانکے دیہاڑے، حالانکہ سبز پرچم کے سائے تلے ہم سب ایک ہیں، لیکن جونہی ذرا اِدھر اُدھر ہوتے ہیں تو اکثریت نوحہ گر اور ایک اقلیت یعنی بے عقلیت کا ہر روز، روزِ عید اور ہر شب، شب برأت، اور کچھ تو ایسے ہیں کہ ان کا دن ہے نہ رات، جیسے بعض اوقات بے سرا رونے پر انسان کو اپنے رونے پر بھی ہنسی آ جاتی ہے ایسے ہی پاکستان کے عام لوگوں کی ہنسی کا حال ہے، ہمارا رونا شاید بے سرا ہے اسلئے عرش سے نہیں ٹکراتا، اگر ہم مطلوبہ سوز و ساز سے روتے تو اب تک ہماری غربتوں پر ہنسنے والے ہمارے ملک کے لٹیروں کا صفایا ہو چکا ہوتا، غالب کو پتہ بھی تھا پھر بھی وہ پوچھتے ہیں؎
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
٭٭٭٭
فیس بک دہشت گردی
فیس بک پر لندن میں شہری کو بلیک میل کرنے پر پہلی خاتون سیالکوٹ سے گرفتار۔ جب ملک پر گناہ کا جرم کا راج ہو تو اچھے ذرائع بھی برے کاموں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ سعدیہ نامی خاتون کو سیالکوٹ سے گرفتار کر لیا گیا، اس کی عمر 45سال ہے، اور فیس بک کو بلیک میلنگ کے لئے کام میں لاتی ہے، سوشل میڈیا کو کئی طرح سے ہم نے خراب کر دیا، اب ایسی سہولت جو عذاب بنا دی جائے کیا اس کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز باقی رہ گیا ہے؟ ہر روز ایک نیا اور اچھوتا جرم سامنے آ رہا ہے یہی وہ پاکستان ہے جسے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نام پر قائد و اقبال نے جان جوکھوں سے حاصل کیا، اور جن کے پرچم تلے ہمارے آبائو اجداد نے جانوں کے نذرانے پیش کئے، اگر اس ملک کا نا م پاکستان ہی برقرار رکھنا ہے تو اسے پاک کرنا ہو گا، نجاستوں کی اقسام اتنی دلکش اور زرق برق ہیں کہ بظاہر یہ گمان بھی نہیں گزرتا کہ کوئی معصوم سا پاکستانی جرم کی دنیا کا باسی ہے اب ہم دنیا کو فیس بک پر کیا فیس دکھائیں گے؟ جہاں مذہب فروختنی ہو اس خناس کے بازار سے حلال سودا کیسے مل سکتا ہے؟ کیا ہم من حیث القوم کرپٹ ہوتے جا رہے ہیں؟ کیا ایسا وقت آنے والا ہے کہ کوئی ایسا نہیں ملے گا جو کہے؎
دنیا میں تو رہتا ہوں دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں
انٹر نیٹ ایک ایسا وسیلہ ہے جس کے ذریعے حصول علم، احوال دنیا تک رسائی اور انسان کے انسان سے باخبر ہونے کا کام لیا جاتا ہے، مگر شاید ہم نے اپنے پاک وطن کو برائی کا ایسا سانچہ بنا لیا ہے کہ اس میں اچھائی بھی برائی میں ڈھل جاتی ہے، ہے کوئی جو اس ملک کو اس قوم کو تباہی کے گڑھے میں گرنے سے بچائے، جب تک اوپر کی سطح صاف نہیں ہو گی، نچلی سطح پر جرم ، گناہ کے مہیب سائے ناچتے رہیں گے۔
٭٭٭٭
اللہ خیر کرے!
....Oفیس بک پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والے کی درخواست ضمانت مسترد ’’فیس‘‘ کے پیچھے تو لڑکے پاگل ہو رہے ہیں، اب تو ایک پوری فیس بک ان کے ہاتھ لگ گئی ہے، اور اس طرح تو ہوتا ہے انٹر نیٹ لگوانے سے، شاید چند گندے انڈے ساری مرغیاں تباہ کر دیں گے۔
....Oمعروف کالم نگار منو بھائی کی صحت یابی کیلئے سب دعا کریں، اور حکومت بھی دل کھول کر دوا کرے، وہ ہمارے دلوں پر راج کرتے ہیں۔
....Oفوڈ اتھارٹی:معروف آئس کریم کمپنی کو اجزا ٹھیک کرنے کا کہہ دیا۔ آپ کے کہنے سے وہ رک جائے گی، حکومت فوڈ اتھارٹی کی بے بسی دور کرے۔
....Oشہباز شریف:مجھ سمیت سب کو کٹہرے میں کھڑا کر کے حساب لیا جائے۔ بڑا اعتماد ہے کٹہرے میں کھڑا کرنے والوں پر کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔

.
تازہ ترین