• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مردم شماری اور انتخابی عمل ... خصوصی مراسلہ…ایم طفیل

ملک میں مردم شماری کا آغاز ہو چکا ہے۔ 19سال بعد ہونے والی مردم شماری آئندہ ملک گیر انتخابات کی خشت اول ثابت ہو گی اور اس کا ایک خصوصی پہلو یہ ہے کہ افغان مہاجرین کی جو عرصہ دراز سے پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں یا کاروبار کے لئے انہوں نے پاکستان میں اپنے قیام کا جواز پیدا کیا ہےانہیں بھی مردم شماری میں شامل کر کے ان سے متعلق عام شہریوں کی طرح معلومات حاصل کی جاسکیں گی۔ پہلی مرتبہ خواجہ سرائوں کو بھی مردم شماری میں شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ کام مکمل ہونے کے بعد 90روز کے اندر ملک گیر سطح پر عام انتخابات کا عمل شروع ہو گا ۔ الیکشن کمشنر کے مطابق کسی سیاسی و مذہبی جماعت کی طرف سے الیکشن کمیشن پر کسی قسم کا دبائو قبول نہیں کیا جائے گا اور مکمل آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل کو یقینی بنایا جائے گا۔ امر واقع یہ ہے کہ الیکشن میں حالات و واقعات اور قومی مفادات کو پیش نظر رکھنے والے امیدوارو ہی اسے صاف و شفاف اور غیر جانبدار بنا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا غیر جانبدارانہ کردار بھی بنیادی اہمیت رکھتا ہے جس سے عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور کمیشن سے وابستہ ان کی توقعات بھی پوری ہو سکتی ہیں۔ انتخابات کا یہ عمل پوری قومی و ملکی زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے غیر جانبدارانہ کردار کو قائم رکھے تاکہ انتخابی عمل پر عوام کے اعتماد میں امید افزا اضافہ ہو۔ الیکشن کمیشن کو کسی قسم کا سیاسی دبائو بھی قبول نہیں کرنا چاہئے اور الیکشن سے قبل اور الیکشن کے دوران عوام سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ الیکشن سے قبل عوام امیدواروں سے جو توقعات رکھتے ہیں اور اپنے مطالبات کے حق میں جو آواز اٹھاتے ہیں انہیں پورا کرنا بھی الیکشن کمیشن اور کامیاب امیدواروں کی بنیادی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ حکومت نے الیکشن کو صاف و شفاف بنانے کے لئے فوج کی خدمات بھی حاصل کی ہیں اور فوج مردم شماری کی شفافیت کے تسلسل اور سیکورٹی کو یقینی بنانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کرے گی۔ الیکشن کمیشن کے تقاضے پورے کرنے اور ہر عمل کو کسی دبائو کے بغیر مکمل کرنے کے لئے ایک لاکھ 18ہزار 918ملازمین کی تربیت بھی مکمل کر لی گئی ہے اس کے لئے 18ارب 50کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے۔ مردم شماری کے ابتدائی نتائج 60روز کے اندر اندر سامنے آ جائیں گے۔ مردم شماری کی سکیورٹی کے لئے پاک فوج کی جانب سے دو لاکھ فوجی جوان فراہم کئے گئے ہیں۔ مردم شماری کے دوران سیکورٹی کی صورتحال خراب ہونے سے نمٹنے کے لئے فوج پوری طرح تیار ہے۔ اگر کوئی بھی الجھن یا مسئلہ پیدا ہوا تو اس کے ازالے کے لئے فوری امداد فراہم کی جائے گی۔ فوج کا نمائندہ ہر گھر جائے گا جو پاک فوج کی نمائندگی کرتے ہوئے شکایت کا ازالہ کرے گا۔ موجودہ حکومت نے اپنی مدت اقتدار پوری کرنے کے بعد بروقت انتخابات کے انعقاد اور پورے انتخابی عمل کو صاف و شفاف بنانے کے لئے جو اقدام کیا ہے اس سے جمہوری عمل کو بھی استحکام حاصل ہو گا۔ علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ ہو گا اور امیدواروں کی طرف سے عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرنے کی مکمل ذمہ داری ان پر ہو گی جس کے لئے انہیں تمام متعلقہ محکموں کا تعاون حاصل کرنا ضروری ہو گا۔ اس طرح سرکاری محکموں کے درمیان ایک دوسرے کے اعتماد میں اضافہ عوامی مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہو گا اور پہلے بھی انتخابات کے دوران بالخصوص قبائلی علاقوں میں قیام پذیر افغان مہاجرین کو شامل کرنا ایک مستحسن اقدام ہے۔ اس سے موجودہ افغان حکومت کی بعض شکایات کا ازالہ ہو گا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان صدیوں پر مشتمل مذہبی ثقافتی سیاسی اور تجارتی تعلقات موجود ہیں۔ اب انہیں انتخابات میں شامل کرنے سے افغانستان کی موجودہ حکومت کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا جبکہ خطے میں امن و سلامتی، دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار اور برادرانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ اس حوالے سے موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن کے علاوہ پاک فوج کا کردار قابل ستائش ہے۔

.
تازہ ترین