• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی عاشقوں کی گرفتاری کیلئے رومیو اسکواڈ میدان میں آگئے

m.islam@janggroup.com.pk
کراچی (محمد اسلام) بھارتی ریاست اتر پردیش میں اینٹی رومیو دستے بنا کر لڑکیوں کو چھیڑنے والو ںکو پکڑنے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی نے اپنے منشور میں خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ روکنے کیلئے رومیو اسکواڈ بنانے کا وعدہ کیا تھا لہٰذا اب پولیس کی ذمہ داریوں میں عاشقوں کو گرفتار کرنا بھی شامل ہو گیا ہے۔
بھارت میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ کا عمل اس طرح پھیل گیا ہے جیسے طاعون پھیل رہا ہو خواتین سے چھیڑ چھاڑ قومی مسئلہ بن گیا ہے اور سیاسی جماعتیں خاص طور پر بی جے پی نے اسے اپنے منشور کا حصہ بنایا تھا کہ وہ اسے روکنے کی کوشش کرے گی۔ لیکن بھارت میں لڑکیاں زیادہ ہیں اور لڑکے بھی کسی سے کم نہیں ہیں لہٰذا اینٹی چھیڑ چھاڑ مہم کی کامیابی کے امکانات کم ہیں۔ بہرکیف بی جے پی نے اپنے وعدے پر عمل شروع کر دیا ہے اب بھارتی عاشقوں کی گرفتاری کیلئے رومیو اسکواڈ میدان میں آگئے ہیں جو بازاروں، اسکولوں اور کالجوں کے باہر سے عاشقوںکو گرفتار کر کے حوالات کی سیر کرائیں گے اور عاشق حضرات کو اب پتہ چلے گا کہ ہجر کی راتیں ہی نہیں دن بھی جیل میں گزریں گے
بھیا ! عشق، محبت، پیار، چھیڑ چھاڑ اور چھچھورےپن کی الگ الگ کیٹیگری ہے جیسے بجلی کے بلوں میں 50،100،200 اور 300یونٹ کی کیٹیگری ہوتی ہے۔ محض چھیڑ چھاڑ کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور خواتین کی اکثریت بھی چھیڑ چھاڑ سے گھبراتی ہے۔ اس لئے چھیڑ چھاڑ کرنے پر جھگڑے ہو جاتے ہیں لیکن مرد، مردانہ وار اپنی کوششیں جاری رکھتے ہیں مگر بی جے پی کی کارروائی کے بعد ممکن ہے خواتین بھی زنانہ وار کارروائی کرسکیں گی مقام شکر ہے کہ کچھ بھارتی تو خواب ذلت سے جاگ گئے ہیں۔
میں رانجھا، مجنوں، ماہیوال، فرہاد اور دیگر قابل احترام عاشقوں کو مبارکباد کا مستحق تصور کرتا ہوں ان کے زمانے میں اس قسم کے اسکواڈ نہ تھے ورنہ ہم ان کی داستان محبت سے محروم ہو سکتے تھے، اگر نجی سیکٹر میں ہوں تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ یہ بھارتی نوجوان آخر لڑکیوں سے ہی چھیڑ چھاڑ کیوں کرتے ہیں ؟ وہ شہد کی مکھیوں، بجلی کے تاروں اورپولیس اہلکاروں سے بھی چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں یہ واضح کر دوں کہ خواتین سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہر لڑکےکے بس کا روگ نہیں اس کیلئے کچھ دل خاص ہوتے ہیں اور بھیجا عام سا ہوتا ہے۔
چھیاڑ چھاڑ کرنے کیلئے کچھ ضروری مصالحہ ہونا چاہئے جو میرے لئےناقابل فہم ہے۔ حکیم شرارتی سے رجوع کیا تو انہوں نےبتایا کہ گانے گاکر، آوازیں کس کر، کنکر مار کر اور سیٹیاں بجا کر چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔یقیناً بعض نوجوان اسہنر میںیکتا ہوں گے میری درخواست ہے کہ وہ کسی قینچی مار پروفیسر کے پاس جا کر اس موضوع پر اپنا تحقیقی مقالہ تیار کریں اور آنے والی نوجوان نسل کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔ چھیڑ چھاڑ کے علاوہ ایک مزمن مرض اور بھی ہے یہاں ہم صرف اس کا اشارہ ہی کر دیں گے تفصیل پھر کبھی سہی اور وہ مرض ہے تاڑنا، یہ مرض برصغیر میں جگہ جگہ پھیلا ہوا ہے میری متعلقہ حکومتوں سے استدعا ہے کہ وہ انسداد تاڑو مہم بھی شروع کریںکیونکہ بعض اوقات تاڑنا چھیڑ چھاڑ سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔

.
تازہ ترین