• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کا تعاون سے گریز، رابطہ وکیل کے ذریعے کررہے ہیں

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کا اینٹی کرپشن یونٹ اس گتھی کو سلجھانے کی کوشش کررہا ہے کہ کیا پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا ماسٹر مائنڈ ٹیسٹ اوپنر ناصر جمشید ہے؟۔ اس کیس میں نام آنے کے بعد ناصر جمشید بورڈ سے براہ راست رابطہ کرنے سے گریز کررہے ہیں اور ان کی جانب سے زیادہ تر سوالات کے جواب ان کے وکیل دے رہے ہیں۔ اس مشکل ترین صورت حال میں ان کے گرد شکنجہ کسنے کے لئے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی مدد لی جارہی ہےکیوں کہ ناصر جمشید اس کیس میں تعاون کرتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ناصر جمشید کمال کی مہارت اور چالاکی سے بورڈ کے حکام کو چکمہ دے رہے ہیں۔ توقع ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی اینڈ ویجیلنس ڈائر یکٹر کرنل (ر) اعظم خان اور بورڈ کے قانونی مشیر سلمان نصیر آئندہ ہفتے لندن جاکر ناصر جمشید سے تفتیش کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ناصر جمشید بر منگھم کے قریب اپنی برطانوی اہلیہ کے ساتھ نئے گھر میں رہتے ہیں۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ناصر جمشید کو خط لکھا تھا کہ وہ تفتیش کے لئے لاہور آئیں۔ ناصر جمشید کے وکیل نے بورڈ کو جواب دیا ان کا پاسپورٹ برطانوی پولیس کے پاس ہیں اس لئے وہ سفر نہیں کرسکتے۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن یونٹ نے ناصر جمشید کو کہا کہ وہ لندن آنا چاہتے ہیں تا کہ ان سے مزید معلومات حاصل کی جاسکیں۔ توقع ہے کہ ناصر جمشید سے کئی اہم انکشافات ہوں گے اور ان کی بیانات کی روشنی میں اس اسکینڈل کے مزید کرداروں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ شرجیل خان اور خالد لطیف کے بیانات کی روشنی اور دونوں کرکٹرز کے ٹیکسٹ میسج اور واٹس اپ پیغامات کی روشنی میں مزید کرکٹرز کو چارج کیا جاسکتا ہے۔ بائیں ہاتھ کے اوپنر ناصر جمشید مبینہ سٹے باز یوسف انور کے قریبی ساتھی ہیں۔ بورڈ کے تفتیش کاروں کو امید ہے کہ ناصر جمشید کئی سنسنی خیز انکشافات کرسکتے ہیں۔ چند سال پہلے وہ بنگلہ دیش پر یمیئر لیگ میں بھی ایک پاکستانی سٹے باز ساجد خان کے ساتھ شہ سرخیوں میں آئے تھے۔ ناصر جمشید کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ برمنگھم کے مضافات میں وہ لوپروفائل زندگی گذار رہے ہیں انہوں نے اپنی ٹریننگ بھی شروع کررکھی ہے۔ لیکن ناصر جمشید کو شائد اس حقیقت کا اندازہ نہیں ہے کہ ان کی انٹر نیشنل کرکٹ میں واپسی مشکل ہے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات میں بھی ناصر جمشید کی گواہی اور بیانات اہم ہوں گے۔ شرجیل خان اور خالد لطیف نے تحقیقات کے دوران بتایا تھا کہ انہوں نے ناصر جمشید کے کہنے پر دبئی میں یوسف انور سے ملاقات کی تھی۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے گذشتہ ماہ عالمی کرکٹ میں میچ اور اسپاٹ فکسنگ کے معاملے میں جاری تحقیقات کے تناظر میں ناصر جمشید کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے علاوہ یوسف انور اور ایک برطانوی شخص کو شیفلڈ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تینوں کواپریل 2017 تک ضمانت پر رہائی دی جا چکی ہے۔ 
تازہ ترین