• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کابینہ کا اجلاس، مختلف قوانین میں ترامیم کی منظوری

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کابینہ نے سنگین مقدمات کی سماعت ان کیمرہ کرنے ،مقدمہ چلانے والے ججوں،پراسکیوٹرزاورگواہوں کی حفاظت کے لیے ان کے نام صیغہ راز میں رکھنے کے لیے قانون میں ترمیم جبکہ شہید پولیس اہلکاروں کے ورثاء کوگریڈ ایک سے سولہ تک دوملازمتیں فراہم کرنے سمیت قانون کرایہ داری میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔  صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ نے دس نکاتی ایجنڈے کے تحت جن تجاویز کی منظوری دی ہے اسے جلد ترمیمی بلز کی صورت میں منظوری کے لیے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جلاس میں شہید ریلکسیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014ء سمیت انسداد دہشت گردی ایکٹ میں دفاع کرنے والے کے لیے لفظ ملزم سے تبدیل کرنے، ججوں، پراسیکیوٹرز کی حفاظت کیلئے اِن کیمرہ سماعت کی بھی تجویز دی گئی جبکہ سندھ ریزیڈنٹ ایکٹ میں مالک مکان کے تحفظ کے لیے ترمیم کی تجاویز بھی دی گئیں۔ قبل ازیں سندھ کابینہ کا اجلاس پیر کو سندھ سیکرٹریٹ میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری سندھ رضوان میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری نوید کامران بلوچ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سندھ کابینہ کے اجلاس میں بعض بلوں کی منظوری دیئے جانے پر بحث کی گئی۔ جن میں (1) سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014 مجوزہ ترامیم،(2) انسداد دہشتگردی بل2016، (3) سندھ کرایہ داری بل 2017، (4) شہید بے نظیر بھٹو ہیومن ریسورس اینڈ ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ بورڈ بل 2013، (4) جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ترمیمی ایکٹ2013۔ (5) سندھ ریونیو بورڈ ایکٹ 2010 شامل ہیں۔ اجلاس میں سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپنسیشن ایکٹ 2014 میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی۔ جس میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کو معاوضہ دینے کے علاوہ اس کے دو قانونی ورثاء کو بھی بھرتی کیا جائے گا۔ قانونی ورثاء کو بھرتی کرنے کے لیے ان کی عمر، قابلیت وغیرہ کو پرکھا جائے گا۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جو اپنے صوبے کے لوگوں کے تحفظ کے لیے اپنی جان دیتے ہیں، اس کے اہلخانہ کا تحفظ ہونا چاہئے۔ محمد علی ملکانی نے اجلاس میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید اہلکار کو معاوضہ کے علاوہ دو قانونی ورثاء کو بھی بھرتی کیا جائے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو سمری موو کرنے کی ہدایات دیں۔ اس کے بعد اجلاس میں انسداد دہشتگردی ایکٹ2016 میں ترمیم کی تجویز پر بحث کی گئی۔ ترمیمی تجویز میں لفظ Defendant کو لفظ accused میں تبدیل کیے جانے پر غور ہوا۔ اس کے علاوہ ججز، قونصل اور پراسیکیوٹر کے تحفظ کے لیے کیمرا میں کیس چلانا، گواہ کی شناخت و نام کو راز میں رکھنا وغیرہ شامل ہیں۔جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈاکٹر سکندر میندھرو، محکمہ قانون کے سیکرٹری اور دیگر کو اس ترمیم پر اپنی سفارشات دینے کی ہدایات کیں۔ اس کے بعد اجلاس میں سندھ کرایہ داری بل 2017 کی ترمیمی تجویز پر بحث کی گئی۔
تازہ ترین